جب نماز کا ارادہ کرے تو کہے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲُقَدِّمُ اِلَیْك مُحَمَّدًا صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
اے معبود! میں حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تیرے حضور پیش کرتا ہوں
بَیْنَ یَدَیْ حَاجَتِیْ وَٲَتَوَجَّہُ بِہٖ اِلَیْكَ
اپنی حاجات بیان کرنے سے پہلے، اور ان کے ذریعے حاضر ہوتا ہوں
فَاجْعَلْنِیْ بِہٖ وَجِیْہًا عِنْدَكَ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ
پس ان کے واسطے مجھے اپنے حضور دنیا و آخرت میں باعزت اور مقربوں میں قرار دے
وَاجْعَلْ صَلَاتِیْ بِہٖ مَقْبُوْلَۃً، وَذَنْبِیْ بِہٖ مَغْفُوْرًا
اور ان کے وسیلے میری نماز کو قبول فرما ان کے واسطے میرے گناہ بخش دے
وَدُعَائِیْ بِہٖ مُسْتَجَابًا، اِنَّكَ ٲَنْت الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۔
ان کی خاطر میری دعا قبول کر لے بے شک تو بخشنے والا مہربان ہے۔
اذان و اقامت کے بعد کی دعا
پھر نماز کیلئے اذان و اقامت کہے اور ان کے درمیان ایک سجدہ یا ایک نشست کا فاصلہ دے اور یہ دُعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ قَلْبِیْ بَارًّا وَعَیْشِیْ قَارًّا وَرِزْقِیْ دَارًّا
اے معبود! میرے دل کو نیک، میری زندگی کو آسودہ اور میرے رزق کو مسلسل کر دے
وَاجْعَلْ لِیْ عِنْدَ قَبْرِ رَسُوْلِكَ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ مُسْتَقَرًّا وَقَرَارًا۔
اور میرے لیے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضۂ پاک کے نزدیک ٹھکانا اور قرارگاہ بنا دے ۔
اس وقت خدا سے جو دُعا چاہے مانگے اور جو حاجت چاہے طلب کرے کیونکہ اذان و اقامت کے درمیان مانگی ہوئی دُعا رد نہیں ہوتی، اقامت کے بعد یہ کہے:
اَللّٰھُمَّ اِلَیْكَ تَوَجَّھْتُ، وَمَرْضَاتَك طَلَبْتُ
اے معبود !میں تیری طرف متوجہ ہوں، تیری خوشنودی کا طالب
وَثَوَابَكَ ابْتَغَیْتُ، وَبِكَ اٰمَنْتُ، وَعَلَیْك تَوَكَّلْتُ۔
تیرے ثواب کا خواہش مند، تجھ پر ایمان رکھتا ہوں اور تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
اے معبودمحمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت فرما
وَافْتَحْ مَسَامِعَ قَلْبِیْ لِذِكْرِكَ
اور اپنے ذکر کیلئے میرے دل کے کان کھول دے
وَثَبِّتْنِیْ عَلٰی دِیْنِكَ وَدِیْنِ نَبِیِّكَ
اور مجھ کو اپنے اور اپنے نبیؐ کے دین پر قائم رکھ
وَلَا تُزِغْ قَلْبِیْ بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنِیْ
ہدایت کے بعد میرے دل میں کجی نہ آنے دے
وَھَبْ لِیْ مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَۃً اِنَّكَ ٲَنْتَ الْوَہَّابُ
اور مجھ پر اپنی خاص رحمت فرماکہ بے شک تو بہت عطا کرنے والا ہے۔
دعائے تکبیرات
پس اب نماز کے لیے تیار ہو جائے، اپنے دل کو حاضر کرے، اپنی پستی اور اپنے مولا کی عظمت کو دل میں لائے کہ اس ذات کے سامنے مناجات کر رہا ہے اپنے آپ کو اس کیفیت میں لائے کہ گویا اس کو دیکھ رہا ہے، لہذا اس بات سے حیا کرے کہ کلام تو اس ذات سے کر رہا ہو لیکن اس کا دل کسی اور طرف متوجہ ہو۔ پھر سنجیدگی اور خوف کے ساتھ کھڑا ہو جائے اور اپنے دونوں ہاتھ رانوں کے اوپر گھٹنوں کے مقابل رکھے اور دونوں پیروں کے درمیان کم از کم تین انگلیوں اور زیادہ سے زیادہ ایک بالشت کا فاصلہ ہو اور نگاہ مقام سجدہ پر ہو۔ پھر فریضۂ صبح کی نیت قربت الی اللہ کر کے تکبیرۃ الاحرام کہے اور مستحب ہے کہ اس پر مزید چھ تکبیروں کا اضافہ بھی کرے۔ ہر تکبیر کے موقع پر ہاتھوں کو کانوں کی لو تک اس طرح اٹھائے کہ ہتھیلیوں کا رُخ قبلہ کی طرف ہو اور انگوٹھے کے سوا باقی تمام انگلیاں آپس میں ملی ہوئی ہوں۔ اس دوران دعائے تکبیرات پڑھے اور وہ یوں کہ تیسری تکبیر کے بعد کہے:
اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْمَلِكُ الْحَقُّ الْمُبینُ
اے معبود ! تو ہی سچا اور آشکار بادشاہ ہے۔
لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ سُبْحَانَك
نہیں کوئی معبود مگر تو ہے پاک وپاکیزہ
اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِر لِیْ ذَنْبِیْ
بے شک میں نے خود پر ظلم کیا پس میرے گناہ بخش دے
اِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا ٲَنْتَ ۔
کہ تیرے سوا کوئی معاف نہیں کر سکتا مگر تیری ذات۔
پانچویں تکبیر کے بعد کہے:
لَبَّیْكَ وَسَعْدَیْكَ، وَالْخَیْرُ فِیْ یَدَیْكَ وَالشَّرُّ لَیْسَ اِلَیْكَ
خدایا میں حاضر ہوں ہماری بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے، شر کا تجھ سے کوئی تعلق نہیں
وَالْمَھْدِیُّ مَنْ ھَدَیْتَ
جسے تو ہدایت دے وہ ہدایت یافتہ ہے
عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدَیْكَ ذَلِیْلٌ بَیْنَ یَدَیْكَ
تیرا بندہ اور تیرے بندے کا فرزند تیرے حضور میں پست ہے
مِنْكَ وَبِكَ وَلَكَ وَاِلَیْكَ
تجھ سے، تیرے ذریعے، تیرے لیے اور تیری طرف
لَا مَلْجَٲَ وَلَا مَنْجٰی وَلَا مَفَرَّ مِنْكَ اِلَّا اِلَیْكَ
اور تیرے سوا کوئی پناہ و نجات اور فرار کی جگہ نہیں
سُبْحَانَكَ وَحَنَانَیْكَ تبَارَكْتَ وَتَعَالَیْتَ
تو پاک ہے، مہربان ہے، بلند ہے اور برتر ہے
سُبْحَانَكَ رَبَّ الْبَیْتِ الْحَرَامِ
تو پاک ہے اور حرمت والے گھر کا مالک ہے ۔
ساتویں تکبیر کے بعد یہ کہے:
وَجَّھْتُ وَجْھِیْ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ
میں نے اپنا رُخ اس خدا کی طرف کیا جو آسمانوں اور زمین کا خالق،
عَالِمِ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ حَنِیْفًا مُسْلِمًا وَمَا ٲَنَا مِن الْمُشْرِكِیْنَ
غائب و حاضر کا جاننے والا ہے، (میں) باطل سے کٹا ہوا فرمانبردار ہوں اور مشرکوں سے نہیں ہوں
اِنَّ صَلٰوتِیْ وَنُسُكِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
بے شک میری نماز، میری عبادت اور میری زندگی اور میری موت خدا کی لیے ہے جو جہانوں کا ربّ ہے
لَا شَرِیْكَ لَہٗ وَبِذٰلِكَ ٲُمِرْتُ وَٲَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔
اس کا کوئی ثانی نہیں مجھے یہی حکم ملا اور میں فرمانبرداروں میں سے ہوں
نماز بجا لانے کے آداب
جب قرأت کا ارادہ کرے تو آہستہ اعوذ باللّٰه من الشیطان الرّجیم کہے اور اس کے بعد پورے آداب، حضور قلب اور معانی پر غور کرتے ہوئے سورۂ فاتحہ کی تلاوت کرے، اسے مکمل کر کے ایک سانس کی مقدار خاموش رہنے کے بعد قرآن کریم کی کوئی سورت پڑھے لیکن بہتر ہے کہ سورہ عمّ یا ھَل اَتٰی یا لَا اُقسِمُ پڑھے پھر ایک سانس کی مقدار خاموش رہنے کے بعد قبل ازیں بتائے گئے طریقے سے ہاتھوں کو بلند کر کے تکبیر کہے۔ پھر رکوع میں جائے اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھنے سے پہلے دائیں ہاتھ کو دائیں گھٹنے پررکھے، جب کہ ہاتھوں کی انگلیوں کو گھٹنوں پر پھیلا کے رکھے کمر کو جھکائے رہے اور گردن کو لمبا کر کے کمر کے برابر اور نگاہیں قدموں کے درمیان رکھے اور کہے:
سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِھ
پاک ہے میرا رب عظمت والا اور میں حمد کرتا ہوں
بہتر ہے کہ یہ ذکر تین یا پانچ یاسات مرتبہ کرے اور مناسب ہو گا کہ اس ذکر سے پہلے یہ دُعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَلَكَ ٲَسْلَمْتُ
اے معبود میں نے تیرے لیے رکوع کیا، تیرے سامنے جھکا ہوں
وَبِكَ اٰمَنْتُ وَعَلَیْكَ تَوَكَّلْتُ
اور تجھ پر ایمان رکھتا ہوں تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں
وَٲَنْتَ رَبِّیْ خَشَعَ لَكَ سَمْعِیْ وَبَصَرِیْ
اور تو میرا رب ہے۔ میرے کان، میری آنکھیں،
وَشَعْرِیْ وَبَشَرِیْ وَلَحْمِیْ وَدَمِیْ
میرے بال،میری کھال، میرا گوشت، میرا خون،
وَمُخِّیْ وَعَصَبِیْ وَعِظَامِیْ وَمَا ٲَقَلَّتْہُ قَدَمَایَ
میرا مغز، میرے پٹھے، میری ہڈیاں اور میراسارا وجود تیرے آگے جھکا ہے
غَیْرَ مُسْتَنْكِفٍ وَلَا مُسْتَكْبِرٍ وَلَا مُسْتَحْسِرٍ۔
نہ مجھے اس سے انکار ہے نہ کوئی غرور اور نہ ہی تھکاوٹ ہے۔
اب رکوع سے سر اٹھائے اور سیدھا کھڑے ہو کر کہے:
سَمِعَ ﷲُ لِمَنْ حَمِدَھٗ
خدانے حمد کرنے والے کی حمد سنی۔
پھر تکبیر کہہ کر کھلے ہاتھوں کے ساتھ نہایت عاجزی اور خوف سے ہتھیلیاں زمین پر رکھے اور پھر سجدے میں جائے ،پیشانی خاک کربلا سے بنے ہوئے سجدہ گاہ پر رکھے اور تین، پانچ یا سات مرتبہ سُبحَان رَبِّیَ الْاَعلٰی وَبِحَمدِھِ کہے۔ بہتر ہے کہ اس ذکر سے پہلے یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ اٰمَنْتُ
اے معبود میں نے تیرے لیے سجدہ کیا، تجھ پر ایمان رکھتا ہوں
وَلَكَ ٲَسْلَمْتُ، وَعَلَیْكَ تَوَكَّلْتُ
تیرے حوالے ہوں اور تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں
وَٲَنْتَ رَبِّیْ سَجَدَ وَجْھِیْ لِلَّذِیْ خَلَقَہٗ
تو میرا ربّ ہے، میرے چہرے نے اسے سجدہ کیا جو اس کا خالق ہے
وَشَقَّ سَمْعَہٗ وَبَصَرَہٗ
جس نے اس کے کان اور آنکھیں کھولیں
اَلْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
حمد ہے خدا کے لیے جو جہانوں کا رب ہے
تَبَارَكَ ﷲُ ٲَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ
بابرکت ہے خدا جو بہترین خالق ہے ۔
اب ذکر سجود کرے سر سجدہ سے اٹھائے، اور بیٹھنے کے بعد مستحب ہے کہ تکبیر کہے اور بیٹھنے کی مستحب کیفیت کے ساتھ بیٹھے ﴿جو فقہی کتب میں مذکور ہے﴾ اور کہے:
ٲَسْتَغْفِرُ ﷲَ رَبِّیْ وَٲَتُوْبُ اِلَیْہ
میں اللہ سے مغفرت مانگتا ہوں جو میرا رب ہے، اور توبہ کرتا ہوں
اور نیز یہ کہے:
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ
اے معبود مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما
وَاجْبُرْنِیْ وَادْفَعْ عَنِّیْ وَعَافِنِیْ
میری ضرورتیں پوری کر، بلائیں دور رکھ اور عافیت دے
اِنِّیْ لِمَا ٲَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ
یقیناً میں تیری عطا کا محتاج ہوں جو تو کرتا ہے
تَبَارَكَ ﷲُ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ۔
بابرکت ہے اللہ جو جہانوں کا رب ہے
پھر تکبیر کہہ کر دوسرے سجدے میں جائے اور سابقہ طریقہ سے سجدہ بجا لائے اس کے بعد تھوڑی دیر بیٹھے اور پھر قیام کیلئے کھڑا ہوتے ہوئے کہے:
بِحَوْلِ ﷲ وَقُوَّتِہٖ ٲَقُوْمُ وَٲَقْعُدُ
میں خدا کی دی ہوئی قوّت سے ہی اُٹھتا بیٹھتا ہوں
جب سیدھا کھڑا ہو جائے تو سورۂ حمد کے ساتھ کوئی دوسری سورت پڑھے لیکن بہتر ہے کہ سورۂ توحید ﴿قل ھو اللہ﴾ پڑھے۔ مستحب ہے کہ سورۂ توحید پڑھنے کے بعد تین مرتبہ کہے:
كَذٰلِكَ ﷲُ رَبِّیْ
اللہ ایسا ہی ہے جو میرا ربّ ہے
اس کے بعد تکبیر کہے اور قنوت پڑھنے کیلئے دونوں ہاتھ اُٹھا کر منہ کے سامنے لائے ہتھیلیوں کا رُخ آسمان کی طرف کرے اور انگوٹھوں کے سوا ہاتھوں کی انگلیوں کو باہم ملائے رکھے بہتر ہے کہ قنوت میں کلمات فرج لَا اِلٰہَ اِلّا ﷲُ الْحَلیمُ الكَریمُ پڑھے اور اس کے بعد کہے:
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا
اے معبود! ہمیں بخش دے،ہم پر رحم فرما،
وَعَافِنَا وَاعْفُ عَنَّا فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ
بلاؤں سے بچا اور دُنیا وآخرت میں ہم سے درگزر فرما
اِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔
بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی یہ دُعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ مَنْ كَانَ ٲَصْبَحَ وَلَہٗ ثِقَۃٌ ٲَوْ رَجَاءٌ غَیْرُكَ
اے معبود! اگر کوئی صبح کرے جب کہ اس کا بھروسہ اور امید تیرے غیر سے ہے
فَٲَنْتَ ثِقَتِیْ وَرَجَائِیْ
تب بھی میرا بھروسہ اور امید تجھ سے ہے
یَا ٲَجْوَدَ مَنْ سُئِلَ، وَیَا ٲَرْحَمَ مَنِ اسْتُرْحِمَ
اے وہ بہترین سخی جس سے مانگا جاتا ہے اور اے وہ رحیم جس سے رحم کا سوال ہوتا ہے
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
تو محمد و آلؑ محمد پر درود بھیج
وَارْحَمْ ضَعْفِیْ وَمَسْكَنَتِیْ وَقِلَّۃَحِیْلَتِیْ
اور میری کمزوری اور میری عاجزی اور بے چارگی پر رحم فرما
وَامْنُنْ عَلَیَّ بِالْجَنَّۃِ طَوْلًا مِنْك
مجھے اپنے احسان و کرم سے جنت عطا کر
وَفُكَّ رَقَبَتِیْ مِنَ النَّارِ
مجھے جہنم سے آزاد کر دے
وعَاَفِنِیْ نَفْسِیْ وَفِیْ جَمِیْع اُمُوْرِیْ
مجھے میرے معاملات میں تحفظ دے
بِرَحْمَتِكَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
اپنی خاص رحمت سے، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
بہتر یہ ہے کہ قنوت کو طول دیا جائے کیونکہ قنوت میں پڑھی جانے والی دعائیں بہت ہیں۔ قنوت کے بعد تکبیر کہے اور پہلے کی طرح رکوع و سجود بجا لائے اور دونوں سجدوں سے فارغ ہو کر تشہد و سلام کے لیے بیٹھے ﴿جیسے فقہی کتب میں مذکور ہے﴾ اور تشہد سے پہلے کہے:
بِسْمِ ﷲِ وَبِاللّٰهِ وَالْحَمْدُ ﷲِ، وَخَیْرُ الْاَسْمَاءِ لِلّٰہِ
خدا کے نام اور اس کی ذات کے ساتھ، خدا کے لیے ہے حمد اور اچھے اچھے نام
ٲَشْھَدُ ٲَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ ..... تا آخر
میں گواہ ہوں کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں