آئمہؑ کی نسبت سے بارہ ساعتوں کی دعائیں
وہ دعائیں جو دن کی بعض ساعتوں میں پڑھی جاتی ہیں اور وہ دعائیں جو دن کی کسی خاص ساعت سے تعلق نہیں رکھتیں۔
جاننا چاہیئے کہ شیخ طوسیؒ سید ابن باقی اور شیخ کفعمیؒ نے دن کو بارہ ساعتوں میں تقسیم کیا ہے اور ہر ساعت کو بارہ آئمہؑ میں سے ایک امامؑ کی طرف نسبت دی ہے لہذاہر دعا کسی ایک ساعت سے مخصوص ہے جو انہی امامؑ سے توسل پر مشتمل ہے جن کی طرف اس ساعت کو نسبت دی گئی ہے اگرچہ انہوں نے اس ضمن میں کوئی خاص روایت نقل نہیں کی تو بھی یہ امر معلوم ہے کہ وہ اس قسم کی باتیں روایت کو مد نظر رکھ کر کرتے ہیں اور اس کتاب میں ہم اسی بیان پر اکتفا کریں گے جو مصباح المتہجد میں ہے کہ فرماتے ہیں:
پہلی ساعت
پہلی ساعت طلوع صبح صادق سے طلوع آفتاب تک ہے اور یہ امیر المؤمنین علیہ السلام کی طرف منسوب ہے۔ اور اس کی دعا یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ رَبَّ الْبَھَاءِ وَالْعَظَمَۃِ وَالْكِبْرِیَاءِ وَالسُّلْطَانِ
اے معبود! اے شان و بزرگی اور بڑائی اور اقتدار کے مالک
ٲَظْھَرْتَ الْقُدْرَۃَ كَیْفَ شِئْتَ
تو نے جس طرح چاہا اپنی قدرت کو ظاہر کیا
وَمَنَنْتَ عَلٰی عِبَادِكَ بِمَغْفِرَتِكَ
تو نے اپنی معرفت کرا کے اپنے بندوں پر احسان کیا
وَتَسَلَّطْتَ عَلَیْھِمْ بِجَبَرُوْتِكَ
اور اپنی طاقت کے ذریعے ان پر غالب آیا
وَعَلَّمْتَھُمْ شُكْرَ نِعْمَتِكَ
اور انہیں شکر نعمت کی تعلیم دی
اَللّٰھُمَّ فَبِحَقّ عَلِیٍّ الْمُرْتَضَی لِلدِّیْنِ
پس اے معبود بواسطہ علی کے جن کو دین کے لیے چنا گیا
وَالْعَالِمِ بِالْحُكْمِ وَمَجَارِی التُّقٰی اِمَامِ الْمُتَّقِیْنَ
جو فیصلے کرنے میں دانا اور راہ تقوےٰ سے واقف اور متقیوں کے امام ہیں
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ فِی الْاَوَّلِیْنَ وَالْاٰخِرِیْنَ
رحمت فرما محمدؐ اور ان کی آل پر اولین وآخرین لوگوں میں
وَٲُقَدِّمُہٗ بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِیْ
اور میں انہیں اپنی حاجتوں میں وسیلہ بناتا ہوں
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
کہ تو رحمت فرما سرکار محمدؐ و آلؑ محمدؐپر اور
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا
میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما ۔
كَذَا وَكَذَا کی بجائے اپنی حاجات بیان کرے۔
دوسری ساعت
یہ طلوع آفتاب سے اس کی سرخی دور ہونے تک ہے، یہ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ لَبِسْتَ بَہَائَكَ فِیْ ٲَعْظَمِ قُدْرَتِكَ
اے معبود! تو نے اپنی عظیم قدرت میں شان و بزرگی کا لباس پہنا
وَصَفَا نُوْرُكَ فِیْ ٲَنْوَرِ ضَوْئِكَ
تیری روشن شعاعوں میں تیرا نور تاباں ہے
وَفَاضَ عِلْمُكَ حِجَابَكَ
تیرا علم حجاب پر حاوی ہے
وَخَلَّصْتَ فِیْہِ ٲَھْلَ الثِّقَۃِ بِكَ عِنْدَ جُوْدِكَ
جس سے تو نے ان کو بخشش میں خاص کیا جو تجھ پر بھروسہ رکھتے ہیں
فَتَعَالَیْتَ فِیْ كِبْرِیَائِكَ عُلُوًّا
تو اپنی کبریائی میں اتنا بلند ہے
عَظُمَتْ فِیْہِ مِنَّتُكَ عَلٰی ٲَھْلِ طَاعَتِكَ
کہ اس میں تو نے اپنے فرمانبردار بندوں پر احسان فرمایا ہے
فَبَاھَیْتَ بِھِمْ ٲَھْلَ سَمٰوَاتِكَ بِمِنَّتِكَ عَلَیْھِمْ
پس ان کے ذریعے تو نے آسمان والوں کے سامنے اس احسان پر فخر کیا
اَللّٰھُمَّ فَبِحَقِّ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَلَیْكَ ٲَسْٲَلُكَ
پس اے معبود! بواسطہ حسن بن علیؑ کے حق کے جو تجھ پر ہے میں سوال کرتا ہوں
وَبِہٖ ٲَسْتَغِیْثُ اِلَیْكَ وَٲُقَدِّمُہٗ بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِیْ
اور ان کے ذریعے تجھے پکارتا ہوں اور ان کو اپنی حاجتوں کیلئے وسیلہ بناتا ہوں
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
کہ تو محمدؐ وآل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا
اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما
تیسری ساعت
یہ سورج کی شعاعوں کے پھیلنے سے لے کر قدرے بلند ہونے تک ہے یہ امام حسین علیہ السلام کے ساتھ منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے:
یَا مَنْ تَجَبَّرَ فَلَا عَیْنٌ تَرَاھُ
اے وہ جو اتنا حاوی ہے کہ آنکھ اسے دیکھ نہیں پاتی
یَا مَنْ تَعَظَّمَ فَلَا تَخْطُرُ الْقُلُوْبُ بِكُنْھِہِ
اے وہ جو اتنا عظیم ہے کہ اس کی حقیقیت دلوں میں سما نہیں سکتی
یَا حَسَنَ الْمَنِّ یَا حَسَنَ التَّجَاوُزِ
اے بہترین احسان کرنے والے ے بہترین درگزر کرنے والے
یَا حَسَنَ الْعَفْوِ یَا جَوَادُ یَا كَرِیْمُ
اے بہترین معاف کرنے والے اے بہت دینے والے اے عطا کرنے والے
یَا مَنْ لَا یُشْبِھُہٗ شَیْءٌ مِنْ خَلْقِہٖ
اے وہ جس کی مخلوق میں کوئی اس جیسا نہیں
یَا مَنْ مَنَّ عَلٰی خَلْقِہٖ بِٲَوْلِیَائِہٖ
اے وہ جس نے اپنے اولیاء سے اپنی مخلوق پر احسان کیا
اِذِ ارْتَضٰی ھُمْ لِدِیْنِہٖ وَٲَدَّبَ بِھِمْ عِبَادَھٗ
جن کو اپنے دین کیلئے پسند کیا ان کے ذریعے اپنے بندوں کو مطیع کیا
وَجَعَلَھُمْ حُجَجًا مَنًّا مِنْہُ عَلٰی خَلْقِہٖ
اور ان کو اپنی حجتیں بنا کر اپنی مخلوق پر مہربانی فرمائی
ٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ عَلَیْھِمَا اَلسَّلَامُ
میں حسینؑ بن علیؑ کے حق کے واسطے سے سوال کرتا ہوں
السِّبْطِ التَّابِعِ لِمَرْضَاتِكَ
جو نواسہؑ رسولؐ ہیں کہ تیری رضاؤں کے تابع رہے
وَالنَّاصِحِ فِیْ دِیْنِكَ وَالدَّلِیْلِ عَلٰی ذَاتِكَ
تیرے دین کے خیرخواہ رہے اور تیری طرف رہنمائی کرتے رہے
ٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّہٖ وَٲُقَدِّمُہٗ بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِیْ
ان کے حق کے ذریعے سوال کرتا ہوں ان کو اپنی حاجات میں وسیلہ بناتا ہوں
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
یہ کہ تو رحمت فرما حضرت محمدؐ اور ان کی آلؑ پر
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا۔
اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما۔
چوتھی ساعت
یہ سورج کے بلند ہونے سے وقت زوال تک ہے، یہ امام زین العابدین علیہ السلام سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ صَفَا نُوْرُكَ فِیْ ٲَتَمِّ عَظَمَتِكَ
اے معبود! تیرا نور تیری کامل عظمتمیں روشن ہے۔
وَعَلَا ضِیَاؤُكَ فِیْ ٲَبْھَی ضَوْئِكَ
تیری تیز چمک تیری واضح روشنی میں ہے
ٲَسْٲَلُكَ بِنُوْرِكَ الَّذِیْ نَوَّرْتَ بِہِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرَضِیْنَ
میں تیرے نور کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں جس سے تو نے آسمانوں اور زمینوں کو منور یا
وَقَصَمْتَ بِہِ الْجَبَابِرَۃَ
اور ظالموں کی گردنیں توڑیں
وَٲَحْیَیْتَ بِہِ الْاَمْوَاتَ وَٲَمَتَّ بِہِ الْاَحْیَاءَ
جس سے تو نے مردوں کو زندہ کیا اور زندوں کو موت دی
وَجَمَعْتَ بِہِ الْمُتَفَرِّقَ وَفَرَّقْتَ بِہِ الْمُجْتَمِعَ
جس سے تو نے منتشر چیزوں کو جمع کیا اور جمع شدہ کو بکھیر دیا۔
وَٲَتْمَمْتَ بِہِ الْكَلِمَاتِ وَٲَقَمْتَ بِہِ السَّمٰوَاتِ
اور جس سے تو نے کلمات کو مکمل کیا اور آسمانوں کو کھڑا کیا ہے
ٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ وَلِیِّكَ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ عَلَیْھِمَا اَلسَّلَامُ
میں تیرے ولی علیؑ بن حسین کے حق کے ذریعے سوال کرتا ہوں۔
الذَّابِّ عَنْ دِیْنِكَ وَالْمُجَاھِدِ فِیْ سَبِیْلِكَ
جنہوں نے تیرے دین کا دفاع کیا اور تیری راہ میں جہاد کیا
وَٲُقَدِّمُہٗ بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِیْ
میں انھیں اپنی حاجات میں وسیلہ بناتا ہوں
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
یہ کہ تو سرکار محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت نازل کر
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا
اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما۔
پانچویں ساعت
یہ زوال آفتاب سے چار رکعت نماز ادا کرنے کے وقت تک ہے، یہ امام محمد باقر علیہ السلام سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ رَبَّ الضِّیَاءِ وَالْعَظَمَۃِ
اے معبود! اے روشنی، بڑائی،
وَالنُّوْرِ وَالْكِبْرِیَاءِ وَالسُّلْطَانِ
نور، بزرگی اور بادشاہت کے مالک !
تَجَبَّرْتَ بِعَظَمَۃِ بَہَائِكَ
تو اپنی بلند شان سے سب پر غالب ہے
وَمَنَنْتَ عَلٰی عِبَادِكَ بِرَٲْفَتِكَ وَرَحْمَتِكَ
تو نے اپنی مہربانی اور رحمت کی بدولت اپنے بندوں پر احسان کیا
وَدَلَلْتَھُمْ عَلٰی مَوجُوْدِ رِضَاكَ
انہیں اپنی رضا کے موجود ہونے کی خبر دی
وَجَعَلْتَ لَھُم دَلِیْلًا یَدُلُّھُمْ عَلٰی مَحَبَّتِكَ
ان کے لیے رہنما بنایا جو انہیں تیری محبت کی طرف لاتا ہے۔
وَیُعَلِّمُھُمْ مَحَابَّكَ، وَیَدُلُّھُمْ عَلٰی مَشِیْئَتِكَ
انہیں محبت کا طریقہ بتاتا ہے اور تیری مشیت کی طرف متوجہ کرتا ہے
اَللّٰھُمَّ فَبِحَقِّ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَلَیْھِمَا السَّلَامُ عَلَیْكَ
پس اے معبود! محمد بن علیؑ کے حق کی خاطر جو تجھ پر ہے
وَٲُقَدِّمُہٗ بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِیْ
اور میں اپنی حاجات میں ان کو وسیلہ بناتا ہوں
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ َاٰلِ مُحَمَّدٍ
کہ تو محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت نازل فرما
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا
اور میری یہ اور یہ میری حاجت پوری فرما۔
كَذَا وَكَذَا کی بجائے اپنی حاجات بیان کرے۔
چھٹی ساعت
یہ زوال سے چار رکعت کے وقت کی مقدار کے بعد سے ظہر تک ہے یہ امام جعفر صادقؑ سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے ۔
یَا مَنْ لَطُفَ عَنْ اِدْرَاكِ الْاَوْہَامِ
اے معبود! جو وہم و خیال کی رسائی سے بلند ہے
یَا مَنْ كَبُرَ عَن مَوْجُوْدِالْبَصَرِ
اے وہ جو نگاہوں کی رسائی سے ہے بالا تر ہے
یَا مَنْ تَعَالٰی عَنِ الصِّفَاتِ كُلِّہَا
اے وہ جو تمام صفات سے عالی تر ہے
یَا مَنْ جَلَّ عَنْ مَعَانِی اللُّطْفِ
اے وہ جو لطف کے معانی سے بہت بلند ہے
وَلَطُفَ عَنْ مَعَانِی الْجَلَالِ
اور اے وہ جو جلال معانی سے لطیف ہے
ٲَسْٲَلُكَ بِنُوْرِ وَجْھِكَ وَضِیَاءِ كِبْرِیَائِكَ
میں تیرے نور، ذات اور تیری کبریائی کی روشنی کے ذریعے سوال کرتا ہوں۔
وَٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ عَظَمَتِكَ الْعَافِیَۃَ مِنْ نَارِكَ
تیری بڑی عظمت کے واسطے جہنم سے بچاؤ کا سوال کرتا ہوں
وَٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَلَیْكَ
اور جعفر بن محمدؑ کے تجھ پر حق کی خاطر سوال کرتا ہوں
وَٲُقَدِّمُہٗ بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِیْ
اور اپنی حاجتوں میں ان کو وسیلہ بناتا ہوں
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
یہ کہ تو رحمت فرما محمدؐ وآلؑ محمدؐ پر
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا
اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما۔
ساتویں ساعت
یہ ظہر سے لے کر عصر سے پہلے چار رکعت کی ادائیگی کے وقت تک ہے، یہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے۔
یَا مَنْ تَكَبَّرَ عَنِ الْاَوْھَامِ صُوْرَتُہٗ
اے وہ جس کی صورت وہم و گمان میں آنے سے بلند تر ہے
یَا مَنْ تَعَالٰی عَنِ الصِّفَاتِ نُوْرُھٗ
اے وہ جس کا نور صفات سے بالا تر ہے
یَا مَنْ قَرُبَ عِنْدَ دُعَاءِ خَلْقِہٖ
اے وہ جو اپنی مخلوق کی دعاؤں کے قریب ہے
یَا مَنْ دَعَاھُ الْمُضْطَرُّوْنَ
اے وہ جسے بیچارے پکارتے ہیں
وَلَجَٲَ اِلَیْہِ الْخَائِفُوْنَ وَسَٲَلَہُ الْمُؤْمِنوْنَ
ڈرے ہوئے جس کی پناہ لیتے ہیں، ایمان والے جس سے مانگتے ہیں
وَعَبَدَھٗ الشَّاكِرُوْنَ وَحَمِدَھٗ الْمُخْلِصُوْنَ
شکر کرنے والے جس کی عبادت کرتے ہیں اور مخلص لوگ جس کی حمد کرتے ہیں
ٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ نُوْرِكَ الْمُضِیْءِ
میں تیرے چمکتے ہوئے نور کے واسطے سے سوال کرتا ہوں
وَبِحَقِّ مُوْسَی بْنِ جَعْفَرٍ عَلَیْكَ
اور تجھ پر موسیٰ بن جعفرؑ کے حق کے ذریعے سوال کرتا ہوں
وَٲَتَقَرَّبُ بِہٖ اِلَیْكَ وَٲُقَدِّمُہٗ بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِیْ
ان کے وسیلے تیرا تقرب چاہتا ہوں اور ان کواپنی حاجتوں میں وسیلہ بناتا ہوں
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
کہ محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت نازل فرما
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا۔
اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما۔
آٹھویں ساعت
یہ ظہرکے بعد چار رکعت کی ادائیگی کے وقت سے عصر تک ہے۔ یہ امام علی رضا علیہ السلام سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے:
یَا خَیْرَ مَدْعُوٍّ
اے بہترین پکارنے جانے والے
یَا خَیْرَ مَنْ ٲَعْطَی، یَا خَیْرَ مَنْ سُئِلَ
اے بہترین عطا کرنے والے اے، بہترین سوال کیے جانے والے
یَا مَنْ ٲَضَاءَ بِاسْمِہٖ ضَوْءُ النَّہَارِ
اے وہ جس کے نام سے دن کی روشنی چمکتی ہے
وَٲَظْلَمَ بِہٖ ظُلْمَۃُ اللَّیْلِ
اور رات کی تاریکی کو سیاہی ملتی ہے
وَسَالَ بِاسْمِہٖ وَابِلُ السَّیْلِ
جس کے نام سے سیلابوں کو روانی ملتی ہ
وَرَزَقَ ٲَوْلِیَائَہٗ كُلَّ خَیْرٍ
ے اور جس نے اپنے اولیاء کو ہر بھلائی دی
یَا مَنْ عَلَا السَّمٰوَاتِ نُوْرُھٗ وَالْاَرْضَ ضَوْؤُھٗ
اے وہ جس کا نور آسمانوں سے بلند ہے جس کی روشنی زمین سے بالا ہے
وَالشَّرْقَ وَالْغَرْبَ رَحْمَتُہٗ
جس کی رحمت شرق و غرب پر چھائی ہے
یَا وَاسِعَ الْجُوْدِ
اے بہت دینے والے
ٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ عَلِیِّ بْنِ مُوْسَی الرِّضَا
میں تجھ سے علیؑ بن موسیٰؑ کے حق کے واسطے سے سوال کرتا ہوں
وَٲُقَدِّمُہٗ بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِیْ
اور حاجتوں میں ان کو وسیلہ بناتا ہوں
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
کہ تو رحمت فرما محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا۔
اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما۔
نویں ساعت
یہ ساعت نماز عصر سے دو گھنٹے بعد تک ہے یہ امام محمد تقی علیہ السلام سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے:
یَا مَنْ دَعَاھُ الْمُضْطَرُّوْنَ فَٲَجَابَھُمْ
اے وہ جسے بے چارے پکارتے ہیں تو جواب دیتا ہے
وَالْتَجَٲَ اِلَیْہِ الْخَائِفُوْنَ فَاٰمَنَھُمْ
خوف زدہ پناہ مانگتے ہیں تو انہیں امان دیتا ہے۔
وَعَبَدَھٗ الطَّائِعُوْنَ فَشَكَرَھُمْ
فرماں بردار عبادت کرتے ہیں تو قبول کرتا ہے
وَشَكَرَھُ الْمُؤْمِنُوْنَ فَحَبَاھُمْ
اور ایماندار جس کا شکر کرتے ہیں تو انہیں اور دیتا ہے
وَٲَطَاعُوْھُ فَعَصَمَھُمْ، وَسَٲَلُوْھُ فَٲَعْطَاھُمْ
اطاعت کرتے ہیں تو انہیں بچاتا ہے، مانگتے ہیں تو انہیں دیتا ہے
وَنَسُوْا نِعْمَتَہٗ فَلَمْ یُخْلِ شُكْرَھُ مِنْ قُلُوْبِھِمْ
وہ نعمتوں کو بھول جائیں تو ان کے دلوں کو شکر سے خالی نہیں ہونے دیتا
وَامْتَنَّ عَلَیْھِمْ فَلَمْ یَجْعَلِ اسْمَہٗ مَنْسِیًّا عِنْدَھُمْ
ان پر احسان کیا تو ان کو اپنا نام نہیں بھولنے دیا
ٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ حُجَّتِكَ الْبَالِغَۃِ
تجھ سے سوال کرتا ہوں محمدؑ بن علیؑ کے واسطے جو تیری کامل حجت ہیں
وَنِعْمَتِكَ السَّابِغَۃِ وَمَحَجَّتِكَ الْوَاضِحَۃِ
تیری مکمل نعمت ہیں اور تیرا واضح راستہ ہیں
وَٲُقَدِّمُہٗ بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِیْ
میں اپنی حاجتوں میں ان کو وسیلہ بناتا ہوں یہ
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
کہ تو سرکار محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت نازل کر
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا۔
اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما۔
دسویں ساعت
یہ نماز عصر کے دو گھنٹے بعد سے سورج کے زرد ہونے سے پہلے تک ہے یہ امام علی نقیؑ سے منسوب ہے۔ اور اس کی دعا یہ ہے۔
یَا مَنْ عَلَا فَعَظُمَ
اے وہ جو بلند ہے تو بزرگ بھی ہے
یَا مَنْ تَسَلَّطَ فَتَجَبَّرَ وَتَجَبَّرَ فَتَسَلَّطَ
اے جو حاوی ہے تو غالب بھی ہے اور غالب ہے تو حاوی بھی ہے۔
یَا مَنْ عَزَّ فَاسْتَكْبَرَ فِیْ عِزِّھِ
اے جو معزز ہے تو عزت میں بڑا بھی ہے
یَا مَنْ مَدَّ الظِّلَّ عَلٰی خَلْقِہٖ
اے وہ جس کا سایہ ساری مخلوق پر ہے
یَا مَنِ امْتَنَّ بِالْمَعْرُوْفِ عَلٰی عِبَادِھِ
اے وہ جس نے اپنے بندوں پر نیکیوں سے احسان کیا
یَا عَزِیْزًا ذَاانْتِقَامٍ
اے انتقام لینے والے غالب
یَا مُنْتَقِمًا بِعِزَّتِہٖ مِنْ ٲَھْلِ الشِّرْكِ
اے اپنے غلبے کے ساتھ مشرکوں سے انتقام لینے وال
ٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ عَلَیْھِمَا اَلسَّلَامُ
ے میں تجھ سے علیؑ بن محمدؑ کے حق کے ساتھ سوال کرتا ہوں
وَٲُقَدِّمُہٗ بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِیْ
اور انہیں حاجتوں میں وسیلہ بناتا ہوں
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
کہ تو محمدؐو آلؑ محمدؐ پر رحمت نازل کر
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا۔
اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما ۔
گیارھویں ساعت
یہ آفتاب کے زرد ہونے سے پہلے سے لے کر اس کے مکمل زرد ہونے تک ہے۔ یہ امام حسن عسکریؑ سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے:
يَا أَوَّلًا بِلَا أَوَّلِيَّةٍ، وَيَا اٰخِرًا بِلَا اٰخِرِيَّةٍ
اے اول جس سے پہلے کوئی نہیں، اے آخر جس کے بعد کوئی نہیں
يَا قَيُّوْمًا بِلَا مُنْتَهٰى لِقِدَمِهٖ
اے وہ قائم جس کی قدامت کی کوئی حد نہیں
يَا عَزِیْزًا بِلَا انْقِطَاعٍ لِعِزَّتِهٖ
اے غالب جس کی عزت ختم نہیں ہوتی
يَا مُتَسَلِّطًا بِلَا ضَعْفٍ مِنْ سُلْطَانِهٖ
اے وہ حکمران جس کی حکومت میں کمزوری نہیں
يَا كَرِیْمًا بِدَوَامِ نِعْمَتِهٖ
اے عطا کرنے والے جس کی نعمت دائمی ہے
يَا جَبَّارًا وَمُعِزًّا لِأَوْلِیَائِهٖ
اے جبروت والے اور اپنے اولیاء کو عزت دینے والے
يَا خَبِیْرًا بِعِلْمِهٖ، يَا عَلِیْمًا بِقُدْرَتِهٖ
اے علم کے ساتھ باخبر، اے قدرت کے ساتھ عالم
يَا قَدِیْرًا بِذَاتِهٖ
اے ذاتی قدرت والے
أَسْئَلُكَ بِحَقِّ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَلَيْهِمَا السَّلَامُ
میں تجھ سے سوال کرتا ہوں حسن بن علیؑ کے حق کے ذریعے
وَأُقَدِّمُهٗ بَيْنَ يَدَیْ حَوَائِجِیْ
اور اپنی حاجتوں میں نہیں وسیلہ بناتا ہوں
أَنْ تُصَلِّیَ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
کہ تو رحمت فرما محمد و آل محمد پر
وَأَنْ تَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا
اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما۔
بارھویں ساعت
یہ آفتاب کے زرد ہونے سے لے کر اس کے غروب تک ہے۔ یہ امام العصرؑ سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے:
یَا مَنْ تَوَحَّدَ بِنَفْسِہٖ عَن خَلْقِہٖ
اے وہ جو بذات خود اپنی مخلوق سے یگانہ ہے
یَا مَنْ غَنِیَ عَنْ خَلْقِہٖ بِصُنْعِہٖ
اے وہ جو اپنے کام میں مخلوق سے بے نیاز ہے
یَا مَنْ عَرَّفَ نَفْسَہٗ خَلْقَہٗ بِلُطْفِہٖ
اے وہ جس نے مہربانی سے مخلوق کو اپنا تعارف کرایا
یَا مَنْ سَلَكَ بِٲَھْلِ طَاعَتِہٖ مَرْضَاتَہٗ
اے وہ جو فرمانبرداروں کو اپنی رضا کی طرف لے جاتا ہے
یَا مَنْ ٲَعَانَ ٲَھْلَ مَحَبَّتِہٖ عَلٰی شُكْرِھِمْ
اے وہ جو ادائے شکر میں اپنے محبّوں کی مدد کرتا ہے
یَا مَنْ مَنَّ عَلَیْھِمْ بِدِیْنِہٖ وَلَطُفَ لَھُمْ بِنَائِلِہٖ
اے وہ جس نے اپنے دین سے ان پر احسان کیا اور اپنے کرم سے انہیں نوازا
ٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ الْخَلَفِ الصَّالِحِ عَلَیْكَ
میں تجھ پر خلف صالح ﴿مہدیؑ عج﴾ کے حق کا واسطہ دے کر سوالی ہوں
وَٲَتَضَرَّعُ اِلَیْكَ بِہٖ وَٲُقَدِّمُہٗ بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِیْ
اور تیری بارگاہ میں فریاد کرتا ہوں اور اپنی حاجتوں میں ان کو وسیلہ بناتا ہوں
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
کہ تو سرکار محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت نازل کر
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا۔
اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
اے معبود! محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت نازل فرما
ٲُولِی الْاَمْرِ الَّذِیْنَ ٲَمَرْتَ بِطَاعَتِھِمْ
کہ وہ صاحبان امر ہیں جن کی اطاعت کا تو نے حکم دیا ہے
وَٲُولِی الْاَرْحَامِ الَّذِیْنَ ٲَمَرْتَ بِصِلَتِھِمْ
وہ پیغمبرؐ کے ایسے رشتہ دار ہیں جس سے وابستگی کا تو نے حکم دیا
وَذَوِی الْقُرْبَی الَّذِیْنَ ٲَمَرْتَ بِمَوَدَّتِھِمْ
اور وہ آنحضرتؐ کے ایسے قرابت دار ہیں جن کی مودت کا تو نے حکم دیا
وَالْمَوَالِیْ مَودّت الَّذِیْنَ ٲَمَرْتَ بِعِرْفَانِ حَقِّھِمْ
وہ ایسے مولیٰ ہیں جن کا حق پہنچاننے کا تو نے حکم دیا
وَٲَھْلِ الْبَیْتِ الَّذِیْنَ ٲَذْھَبْتَ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَطَہَّرْتَھُمْ تَطْھِیْرًا
اور ایسے اہل بیتؑ ہیں جن سے تو نے نجاست کو دور رکھا اور انہیں پاک رکھا جو پاک رکھنے کا حق ہے
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
یہ کہ تو محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت نازل فرما
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا۔
اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما۔