بلدالامین و مصباح کفعمی میں مروی ہے کہ امام زین العابدینؑ نے اپنے والد گرامی سے اور انہوں نے اپنے والد امیر المؤمنینؑ سے اور انہوں نے حضرت رسولؐ سے روایت کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ دعا جبرائیلؑ نے ایک جنگ کے دوران آنحضرتؐ کو پہنچائی، اس وقت آپ نے بھاری بھر کم زرہ پہن رکھی تھی جس کے بوجھ سے آپؐ کے جسم کو تکلیف ہو رہی تھی۔ جبرائیلؑ نے عرض کی کہ یا محمدؐ مصطفیٰ! آپ کا رب آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ یہ بھاری زرہ اتار دیں اور یہ دعا پڑھیں کہ یہ آپ کیلئے اور آپ کی امت کیلئے حفظ و امان کی باعث ہے۔ پھر اس دعا کے اور فضائل و فوائد بھی بتائے کہ جن کے ذکر کی یہاں گنجائش نہیں ہے۔ چنانچہ اس ضمن میں فرمایا کہ جو شخص اسے کفن پر لکھے تو خدا کی رحمت سے بعید ہے کہ اسے جہنم میں جلائے۔ اور جو شخص رمضان المبارک کی پہلی رات، خلوص نیت کے ساتھ یہ دعا پڑھے تو اس کو شب قدر دیکھنا نصیب ہو گی اور خداوند عالم اس کی خاطر ستر ہزار فرشتے پیدا کرے گا جو تسبیح و تقدیس کریں گے کہ جس کا ثواب اس کو ملے گا۔ اس کی مزید فضیلت بھی بیان ہوئی ہے کہ جو شخص ماہ رمضان میں تین مرتبہ یہ دعا پڑھے تو خدا تعالیٰ اس کے جسم پر جہنم کی آگ حرام کر دے گا، جنت اس کیلئے واجب قرار دے گا اور دو فرشتے اس پر مقرر کر دے گا جو گناہوں سے اس کی حفاظت کریں گے اور وہ زندگی بھر خدا کی امان میں رہے گا۔ اور روایت کے آخر میں ہے کہ امام حسینؑ نے فرمایا: میرے والد گرامی علی ابن ابی طالبؑ نے مجھے اس دعا کو محفوظ کرنے کی وصیت فرمائی اور ہدایت کی کہ میں اسے ان کے کفن پر لکھوں، اپنے اہلبیتؑ کو اس کی تعلیم دوں اور انہیں اس کے پڑھنے کی ترغیب دلاؤں۔ یہ ہزار اسم ہیں کہ انہیں میں اسم اعظم ہے۔
مؤلف کہتے ہیں کہ اس روایت سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں۔ ایک یہ کہ اس دعا کا کفن پر لکھنا مستحب ہے، جیسا کہ علامہ بحر العلوم ﴿خدا ان کی قبر کو معطر فرمائے﴾ نے اپنی کتاب درّہ میں اس کی طرف اشارہ کیا ہے وَسُنَّ ٲَنْ یَكْتُبَ بِالْاَكْفَانِ شَھَادَۃُ الْاِسْلَامِ وَالْاِیْمَانِ وَھٰكَذَا كِتَابَۃُ الْقُرْاٰنِ وَالْجَوْشَنِ الْمَنْعُوْتِ بِالْاَمَانِ (سنت ہے کہ میت کے کفن پر لکھا جائے: اسلام اور ایمان کی شہادت، اسی طرح قرآن کریم بھی لکھا جائے اور دعائے جوشن کو لکھا جائے جو وسیلہِ حفظ و امان ہے۔)
دوسری یہ کہ اس دعا کو آغاز ماہ رمضان میں پڑھنا مستحب ہے، لیکن اس کا شب قدر میں پڑھنے کے بارے میں مذکورہ روایت میں کوئی تذکرہ نہیں ہے ۔ تاہم علامہ مجلسیؒ نے زاد المعاد میں شب قدر کے اعمال میں اس کا ذکر کیا ہے۔ اور بعض روایات میں ہے کہ دعا جوشن کبیر کو شب قدر کی تینوں راتوں میں پڑھا جائے اور ہمارے لئے اس مقام پر بزرگوار کا فرمان ہی کافی ہے ﴿اللہ انہیں دار السلام میں داخل کرے﴾۔
خلاصہ یہ کہ اس دعا کی ایک سو فصلیں ہیں اور ہر فصل میں اللہ تعالیٰ کے دس اسماء ہیں اور ضروری ہے کہ ہر فصل کے آخر میں کہیں