پہلی دعا
امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کی امیر المؤمنین علیؑ ابن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا جو شخص نماز کیلئے اٹھتے وقت اور نماز شروع کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھے وہ محمدؐ وآلؑ محمد کے ساتھ ہو گا ۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَتَوَجَّہُ اِلَیْكَ بِمُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
اے معبود میں محمدؐ وآلؑ محمد کے ذریعے سے تیری طرف رخ کر رہا ہوں
وَٲُقَدِّمُہُمْ بَیْنَ یَدَیْ صَلَوَاتِیْ وَٲَتَقَرَّبُ بِہِمْ اِلَیْكَ
میں نے انہیں نماز کے آگے رکھا اور ان کے وسیلے سے تیرا قرب چاہتا ہوں
فَاجْعَلْنِیْ بِہِمْ وَجِیْہًا فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ
پس ان کے واسطے سے مجھ کو دنیا آخرت میں عزت دار اور مقرب قرار دے
مَنَنْتَ عَلَیَّ بِمَعْرِفَتِہِمْ
اور ان کی معرفت کرا کے تو نے مجھ پر احسان کیا ہے
فَاخْتِم لِیْ بِطَاعَتِہِمْ وَمَعْرِفَتِہِمْ وَوِلَایَتِہِمْ
پس میرا خاتمہ ان کی پیروی ان کی معرفت اور ولایت میں فرما
فَاِنَّہَا السَّعَادَۃُ وَاخْتِمْ لِیْ بِہَا
کہ یہ خوش بختی ہے، تو میرا خاتمہ اس پر کر
فَاِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔
یقیناً تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
پس نماز بجا لائے اور اس کے بعد کہے:
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مَعَ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
اے معبود تو مجھ کو محمدؐ اور آلؑ محمد کے ساتھ رکھ
فِیْ كُلِّ عَافِیَۃٍ وَبَلَاءٍ
ہر سہولت اور مشکل میں
وَاجْعَلْنِیْ مَعَ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
اور مجھ کو انہی کے ساتھ قرار دے
فِیْ كُلِّ مَثْوًی وَمُنْقَلَبٍ۔
ہر مقام و منزل میں
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ مَحْیَایَ مَحْیَاہُمْ وَمَمَاتِیْ مَمَاتَہُمْ
اے معبود میری زندگی ان کی زندگی جیسی اور میری موت ان کی موت جیسی بنا دے
وَاجْعَلْنِیْ مَعَہُمْ فِی الْمَوَاطِنِ كُلِّہَا
اور ہر مقام پر مجھ کو ان کے ساتھ کر دے
وَلَا تُفَرِّقْ بَیْنِیْ وَبَیْنَہُمْ
میرے اور ان کے درمیان دوری نہ ڈال
اِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔
یقیناً تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

دوسری دعا
صفوان جمال سے روایت ہے کہ میں نے امام جعفر صادقؑ کو دیکھا کی آپؑ قبلہ رخ ہوئے اور تکبیر سے پہلے یہ دعا پڑھی:
اَللّٰھُمَّ لَا تُؤْیِسْنِیْ مِنْ رَوْحِكَ
اے معبود مجھے اپنی مہربانی سے ناامید نہ کر
وَلَا تُقَنِّطْنِیْ مِنْ رَحْمَتِكَ
اپنی رحمت سے بے آس نہ فرما
وَلَا تُؤْمِنِّیْ مَكْرَكَ
اور مجھے اپنی تدبیر سے بے خطر نہ ہونے دے
فَاِنَّہٗ لَا یَٲْمَنُ مَكْرَ ﷲِ اِلَّا الْقَوْمُ الْخَاسِرُوْنَ۔
کہ خدا کی تدبیر سے بے خطر ریاکار ہی ہوتے ہیں
تیسری دعا
امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ امیر المؤمنین علیؑ ابن ابی طالب علیہ السلام جب زوال سے فارغ ہو جاتے تو کہا کرتے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَتَقَرَّبُ اِلَیْكَ بِجُوْدِكَ وَكَرَمِكَ
اے معبود میں تیرا قرب چاہتا ہوں تیری عطا و بخشش کے ذریعے
وَٲَتَقَرَّبُ اِلَیْكَ بِمُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُوْلِكَ
تیرا قرب چاہتا ہوں تیرے بندے اور رسول محمدؐ کے ذریعے سے
وَٲَتَقَرَّبُ اِلَیْكَ بِمَلَائِكَتِكَ الْمُقَرَّبِیْنَ
اور تیرا قرب چاہتا ہوں تیرے مقرب فرشتوں کے ذریعے سے
وَٲَنْبِیَائِكَ الْمُرْسَلِیْنَ وَبِكَ
اور تیرے بھیجے ہوئے نبییوںؑ سے اور تیرے ذریعے سے
اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْغَنِیُّ عَنِّیْ وَبِیَ الْفَاقَۃُ اِلَیْكَ
اے معبود تو مجھ سے بے نیاز ہے اور میں تیرا محتاج ہوں
ٲَنْتَ الْغَنِیُّ وَٲَنَا الْفَقِیْرُ اِلَیْكَ
تو صاحب مال اور میں تجھ سے مانگنے والا ہوں
ٲَقَلْتَنِیْ عَثْرَتِیْ وَسَتَرْتَ عَلَیَّ ذُنُوْبِیْ
تو نے میری خطاؤں سے در گزر کی اور میرے گناہوں کو ڈھانپا
فَاقْضِ الْیَوْمَ حَاجَتِیْ
پس آج میری حاجت پوری فرما
وَلَا تُعَذِّبْنِیْ بِقَبِیْحِ مَا تَعْلَمُ مِنِّیْ
تو میری جس برائی کو جانتا ہے اس کی سزا نہ دے
بَلْ عَفْوُكَ وَجُوْدُكَ یَسَعُنِیْ۔
کہ تیری معافی اور عطا نے گھیرا ہوا ہے۔
پھر حضرت سر سجدے میں رکھتے اور کہتے:
یَا ٲَہْلَ التَّقْوٰی وَیَا ٲَہْلَ الْمَغْفِرَۃِ یَا بَرُّ یَا رَحِیْمُ
اے بچانے والے، اے بخشش دینے والے، اے نیکیوں والے، اے مہربان
ٲَنْتَ ٲَبَرُّ بِیْ مِنْ ٲَبِیْ وَٲُمِّیْ وَمِنْ جَمِیْعِ الْخَلَائِقِ
تو مجھ پر میرے ماں باپ پر اور ساری مخلوق سے بڑھ کر مہربان ہے
اقْلِبْنِیْ بِقَضَاءِ حَاجَتِیْ مُجَابًا دُعَائِیْ مَرْحُوْمًا صَوْتِیْ
مجھے پلٹا حاجت برآری کے ساتھ، میری دعا قبول فرما، میری آواز پر رحم کر
قَد كَشَفْتَ ٲَنْوَاعَ الْبَلَاءِ عَنِّیْ۔
کہ تو نے طرح طرح کی بلائیں مجھ سے دور کی ہیں۔

چوتھی دعا
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام فرماتے ہیں جب فریضہ نماز سے فا رغ ہو جائے تو یہ کہے:
رَضِیْتُ بِاللّٰهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِیًّا
میں راضی ہوں کہ اللہ میرا رب ہے، محمدؐ میرے نبی ہیں
وَبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَبِالْقُرْاٰنِ كِتَابًا
اسلام میرا دین ہے اور قرآن میرا کتاب ہے
وَبِعَلیٍّ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وعَلیٍّ
اور علیؑ، حسنؑ، حسینؑ، علیؑ،
وَمُحَمَّدٍ وجَعْفَرٍ وَمُوْسٰی وعَلِیٍّ
محمدؑ، جعفرؑ، موسٰیؑ، علیؑ،
وَمُحمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَالْحَسَنِ وَالْحَجَّۃِ أَئِمَّۃً
محمدؑ، علیؑ، حسنؑ، اور حجۃؑ میرے امامؑ ہیں۔
اَللّٰھُمَّ وَلِیُّكَ الْحُجَّۃُ الْقَآئِمَ فَاحْفَظْہُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ
اے معبود تیرا ولی حجۃ القائمؑ ہے پس اس کی حفاظت کر اس کے آگے سے
وَمِنْ خَلْفِہٖ وَعَنْ یَمِیْنِہٖ وَعَنْ شِمَالِہٖ
اس کے پیچھے سے، اس کے دائیں سے، اس کے بائیں سے
وَمِنْ فَوْقِہٖ وَمِنْ تَحْتِہٖ
اس کے اوپر سے اور اس کے نیچے سے۔
وَامْدُدْ لَہٗ فِیْ عُمْرِہٖ
اس کی زندگی میں طول دے
وَاجْعَلْہُ الْقَائِمَ بِٲَمْرِكَ وَالْمُنْتَصِرَ لِدِیْنِكَ
اسے قرار دے جو تیرے حکم سے قائم ہو، تیرے دین کا مددگار ہو
وَٲَرِہٖ مَا یُحِبُّ وَمَا تَقَرُّ بِہٖ عَیْنُہٗ فِیْ نَفْسِہٖ وَذُرِّیَّتِہٖ
اسے وہ دکھا جو اسے پسند ہے جس سے اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اس کی ذات میں، اس کی اولاد میں،
وَفِیْ ٲَہْلِہٖ وَمَالِہٖ وَفِیْ شِیْعَتِہٖ وَفِیْ عَدُوِّہٖ
اس کے خاندان میں، مال میں، اس کے دوستوں اور دشمنوں میں
وَٲَرِہِمْ مِنْہُ مَا یَحْذَرُوْنَ
دشمنوں کو اس سے وہی دکھا جس سے ڈرتے ہیں
وَٲَرِہٖ فِیْہِمْ مَا یُحِبُّ وَتُقِرُّ بِہٖ عَیْنَہٗ
اسے دن میں وہی دکھا جو اسے پسند ہے جس سے اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں
وَاشْفِ بِہٖ صُدُوْرَنَا وَصُدُوْرَ قَوْمٍ مُؤْمِنِیْنَ۔
ہمارے اور مومنوں کے دلوں میں شفا دے۔
اور فرمایا کہ جب رسول اکرمؐ نماز سے فارغ ہوتے تو کہا کرتے:
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا ٲَخَّرْتُ
اے معبود معاف کر دے جو گناہ میں نے پہلے کیے ہیں اور جو بعد میں کیے
وَمَا ٲَسْرَرْتُ وَمَا ٲَعْلَنْتُ
اور جو میں نے چھپ کر کیے اور جو بظاہر کیے
وَاِسْرَافِیْ عَلٰی نَفْسِیْ وَمَا ٲَنْتَ ٲَعْلَمُ بِہٖ مِنِّیْ۔
میں نے اپنی جان پر جوظلم کیا وہ بھی جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے
اللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَالْمُؤَخِّرُ، لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ
اے معبود تو آگے بڑھانے والا اور پیچھے کرنے والا ہے، نہیں کوئی معبود مگر تو ہے
بِعِلْمِكَ الْغَیْب وَبِقُدْرَتِكَ عَلَی الْخَلْقِ ٲَجْمَعِیْنَ
تو ہی غیب کو جانتا ہے اور ساری مخلوقات پر قدرت رکھتا ہے
مَا عَلِمْتَ الْحَیَاۃَ خَیْرًا لِیْ فَٲَحْیِنِیْ
جب تک تو میرا زندہ رہنا بہتر سمجھے مجھ کو زندہ رکھ
وَتَوَفَّنِیْ اِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاۃَ خَیْرًا لِیْ
اور جب تو میری موت کو مناسب سمجھے مجھے موت دے دے
اللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ خَشْیَتَكَ فِی السِّرِّ وَالْعَلَانِیَۃِ
اے معبود میں سوال کرتا ہوں کہ مجھ پر پوشیدہ اور ظاہراً تیرا خوف طاری رہے
وَكَلِمَۃَ الْحَقِّ فِی الْغَضَبِ وَالرِّضَا
میں حق بات کہوں خوشی و ناخوشی میں
وَالْقَصْدَ فِی الْفَقْرِ وَالْغِنٰی
اور میانہ روی رکھوں غربت و امارت میں
وٲَسْٲَلُكَ نَعِیْمًا لَا یَنْفَدُ
تجھ سے مانگتا ہوں ایسی نعمتیں جو ختم نہ ہوں
وَقُرَّۃَ عَیْنٍ لَا تَنْقَطِع
اور آنکھوں کی ٹھنڈک جو زائل نہ ہو
وٲَسْئَلُكَ الرِّضَا بِالْقَضَاءِ
تجھ سے سوال کرتا ہوں قضا پر راضی رہنے کا
وَبَرَكَۃَ الْمَوْتِ بَعْدَ الْعَیْش
اور زندگی کے بعد اچھی طرح کی موت کا
وَبَرْدَ الْعَیْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ
موت کے بعد خوشگوار زندگی کا
وَلَذَّۃَ الْمَنْظَرِ اِلٰی وَجْہِكَ
تیرے جمال کا نظارہ کرنے کی لذت کا
وَشَوْقًا اِلٰی رُؤْیَتِكَ وَلِقَائِك
اور تیرے دیدار و ملاقات کا سوال کرتا ہوں
مِنْ غَیْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّۃٍ وَلَا فِتْنَۃٍ مُضِلَّۃٍ۔
جس میں نقصان و ضرر نہ ہو اور گمراہ کن فتنہ بھی نہ ہو۔
اَللّٰھُمَّ زَیِّنَّا بِزِیْنَۃِ الْاِیْمَانِ
اے معبود ہمیں ایمان کی زینت سے مزین فرما
وَاجْعَلْنَا ہُدَاۃً مُہْتَدِیْنَ
اور ہمیں ہدایت یافتہ رہنما بنا دے
اَللّٰھُمَّ اہْدِنَا فِیْمَنْ ہَدَیْتَ
اے معبود ہمیں ہدایت پانے والوں میں شامل فرما
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ عَزِیْمَۃَ الرَّشَادِ
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں راہ پانے کے ارادے
وَالثَّبَاتِ فِی الْاَمْرِ وَالرُّشْد
امر دین میں ثابت قدمی اور پختگی کا۔
وٲَسْٲَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِك وَحُسْنَ عَافِیَتِكَ وَٲَدَاءَ حَقِّكَ
تجھ سے سوال کرتا ہوں تیری نعمتوں کے شکر کا، بہترین آسائش کا، اور تیرے حق کی ادائیگی کا
وٲَسْئَلُكَ یَارَبِّ قَلْبًا سَلِیْمًا وَلِسَانًا صَادِقًا
اور سوال کرتا ہوں یارب کہ حق کو قبول کرنے والا دل اور سچ بولنے والی زبان دے
اَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ
اور معافی مانگتا ہوں اپنے گناہوں کی جو تیرے علم میں ہیں
وَٲَسْئَلُكَ خَیْرَ مَا تَعْلَمُ
اور سوال کرتا ہوں اس بھلائی کا جو تیرے علم میں ہے
وَٲَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ
تیری پناہ لیتاہوں اس شر سے جو تیرے علم میں ہے
فَاِنَّكَ تَعْلَمُ وَلَا نَعْلَمُ وَٲَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ۔
کیونکہ تو جانتا ہے اور ہم نہیں جانتے اور تو ہی غیب کی باتیں جاننے والا ہے۔
پانچویں دعا
امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعد یہ کلمات پڑھے تو وہ خود اس کا گھر اس کا مال اور اولاد محفوظ رہیں گے۔
أُجِیْرُ نَفْسِیْ وَمَالِیْ وَوَلَدِیْ وَأَهْلِیْ
میں اپنے آپ کو، اپنے مال، اپنی اولاد، اپنے خاندان
وَدَارِیْ وَكُلَّ مَا هُوَ مِنِّیْ
اور اپنے گھر اور اپنی ہر ایک چیز کو
بِاللّٰهِ الْوَاحِدِ الْاَحَدِ الصَّمَدِ
خدائے واحد و یکتا و بے نیاز کی پناہ میں دیتا ہوں
الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَكُنْ لَهٗ كُفُوًا أَحَدٌ
کہ جو نہ جنا گیا اور نہ اسنے جنا اور نہ کوئی اس کا ہم پلہ ہے
وَأُجِیْرُ نَفْسِیْ وَمَالِیْ وَوَلَدِیْ وَكُلَّ مَا هُوَ مِنِّیْ
میں اپنے آپ کو، اپنے مال اور اولاد اور ہر چیز کو
بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ ...... تا آخر سورہ
ربِ صبح کی پناہ میں دیتا ہوں اس کی مخلوق کے شر سے ۔۔۔۔۔
وَأُجِیْرُ نَفْسِیْ وَمَالِیْ وَوَلَدِیْ وَكُلَّ مَا هُوَ مِنِّیْ
میں اپنے آپ کو، اپنے مال و اولاد اور اپنی ہر چیز کو
بِرَبِّ النَّاسِ مَلِكِ النَّاسِ ...... تا آخر سورہ
لوگوں کے رب کی پناہ میں دیتا ہوں جو لوگوں کا بادشاہ ہے ۔۔۔۔۔
وَأُجِیْرُ نَفْسِیْ وَمَالِیْ وَوَلَدِیْ وَكُلَّ مَا هُوَ مِنِّیْ
میں اپنے آپ کو اپنے مال واولاد اور اپنی ہر چیز کو
بِاللّٰه لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ
اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ و پائندہ ہے
لَا تَأْخُذُهٗ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ...... تا آخر آیۃ الكرسی
نہ اسے اونگھ آتی اور نہ اسے نیند آتی ہے ۔۔۔۔۔