اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
اے معبود ! محمدؐ وآل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
وَاھْدِنِیْ لِمَا اخْتُلِفَ فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِكَ
اور حق میں اختلاف کے مقام پر اپنے حکم سے مجھے ہدایت دے
اِنَّكَ تَھْدِیْ مَنْ تَشَاءُ اِلٰی صِرَاطٍ مُسْتَقِیْمٍ
بے شک تو جسے چاہے سیدھی راہ کی ہدایت فرماتا ہے
اس کے بعد دس مرتبہ کہیں:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ الْاَوْصِیَاءِ الرَّاضِیْنَ الْمَرْضِیِّیْنَ
اے معبود ! محمدؐ و آل محمدؑ پر رحمت فرما جو اوصیاء ہیں کہ جو خدا سے راضی اور خدا ان سے راضی ہے
بِٲَفْضَلِ صَلَوَاتِكَ، وَبَارِكْ عَلَیْھِمْ بِٲَفْضَلِ بَرَكَاتِكَ
ان کے لیے اپنی بہترین رحمتیں اور اپنی بہترین برکتیں قرار دے
وَاَلسَّلَامُ عَلَیْھِمْ وَعَلٰی ٲَرْوَاحِھِمْ وَٲَجْسَادِھِمْ وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ
ان پر اور ان کی ارواح واجسام پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت و برکت نازل ہو
اس درود و سلام کی جمعہ کے عصر میں پڑھنے کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے۔

اس کے بعد کہیں:
اَللّٰھُمَّ ٲَحْیِنِیْ عَلٰی مَا ٲَحْیَیْتَ عَلَیْہِ عَلِیَّ بْنَ ٲَبِیْ طَالِبٍ
اے معبود ! مجھے اس راہ پر زندہ رکھ جس پر تو نے علیؑ ابن ابی طالبؑ کو زندہ رکھا
وَٲَمِتْنِیْ عَلٰی مَا مَاتَ عَلَیْہِ عَلِیُّ بْنُ ٲَبِیْ طَالِبٍ عَلَیْہِ اَلسَّلَامُ
اور مجھے اسی راہ پر موت دے جس پر تو نے امیر المؤمنین علیؑ بن ابی طالبؑ کو شہادت عطا فرمائی
پھر سو مرتبہ کہیں:
ٲَسْتَغْفِرُ ﷲَ وَٲَتُوْبُ اِلَیْہِ
میں اللہ سے بخشش چاہتاہوں اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں
پھر سو مرتبہ کہیں:
ٲَسْٲَلُ ﷲَ الْعَافِیَۃَ
خدا سے صحت و عافیت مانگتا ہوں
پھر سو مرتبہ کہیں:
ٲَسْتَجِیْرُ بِاللہِ مِنَ النَّارِ
میں آتش جہنم سے خدا کی پناہ چاہتا ہوں
پھر سو مرتبہ کہیں:
وَٲَسْٲَلُہُ الْجَنَّۃَ
اس سے جنت کا طالب ہوں
پھر سو مرتبہ کہیں:
ٲَسْٲَلُ ﷲَ الْحُوْرَ الْعِیْنَ
میں اللہ سے حور عین کا طالب ہوں
پھر سو مرتبہ کہیں:
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ الْمَلِكُ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو بادشاہ اور روشن حق ہے
سو مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھیں۔
پھر سو مرتبہ کہیں:
صَلَّی ﷲُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
محمدؐ وآلؑ محمدؐ پر خدا کی رحمت ہو
سو مرتبہ کہیں:
سُبْحَانَ ﷲِ وَالْحَمْدُ للہِ
اللہ پاک ہے اور اسی کیلئے حمد ہے
وَلَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَﷲُ ٲَكْبَرُ
اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ برتر ہے
وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو اللہ بزرگ و برتر سے ملتی ہے
سو مرتبہ کہیں:
مَا شَاءَ ﷲُ كَانَ
جو خدا چاہے وہی ہوتا ہے
وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
اور اللہ بزرگ و برتر سے بڑھ کر کوئی طاقت وقوت نہیں ہے۔
پھر کہیں:
ٲَصْبَحْتُ اَللّٰھُمَّ مُعْتَصِمًا بِذِمَامِكَ الْمَنِیْعِ
اے معبود میں نے تیری عظیم نگہبانی میں صبح کی ہے
الَّذِیْ لَا یُطَاوَلُ وَلَا یُحَاوَلُ
جس تک کسی کا ہاتھ نہیں پہنچتا، نہ کوئی نیرنگ بار شب میں اس پر یورش کر پاتا ہے
مِنْ شَرِّ كُلِّ غَاشِمٍ وَطَارِقٍ
تیری پناہ میں آتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کے شر سے
مِنْ سَائِرِ مَنْ خَلَقْتَ وَمَا خَلَقْتَ
اس مخلوق میں سے جو تو نے خلق فرمائی ہے
مِنْ خَلْقِكَ الصَّامِتِ وَالنَّاطِقِ
اور اس مخلوق سے جسے تو نے زبان دی اور جسے زبان نہیں دی
فِیْ جُنَّۃٍ مِنْ كُلِّ مَخُوْفٍ
ہر خوف میں تیری پناہ
بِلِبَاسٍ سَابِغَۃٍ وَلَاءِ ٲَھْلِ بَیْتِ نَبِیِّكَ
میں تیرے نبیؐ کے اہلبیتؑ کی ولا سے ساختہ لباس میں ملبوس
مُحْتَجِبًا مِنْ كُلِّ قَاصِدٍ لِیْ اِلٰی ٲَذِیَّۃٍ بِجِدَارٍ حَصِیْنِ الْاِخْلَاصِ
ہر چیز سے محفوظ جو میرے اخلاص کی مضبوط دیوار میں رخنہ ڈالنا چاہے
فِی الْاِعْتِرَافِ بِحَقِّھِمْ وَالتَّمَسُّكِ بِحَبْلِھِمْ
یہ مانتے ہوئے کہ وہ حق ہیں ان کی رسی سے وابستگی رکھتا ہوں
مُوْقِنًا ٲَنَّ الْحَقَّ لَھُمْ وَمَعَھُمْ وَفِیْھِمْ وَبِھِمْ
اس یقین سے کہ حق ان کیلئے ان کے ساتھ اور ان میں ہے،
ٲُوَالِیْ مَنْ وَالَوْا، وَٲُجَانِبُ مَنْ جَانَبُوْا
جو ان کو چاہے میں اسے چاہتا ہوں جو ان سے دور ہو میں اس سے دور ہوں
فَٲَعِذْنِیْ اَللّٰھُمَّ بِھِمْ مِنْ شَرِّ كُلِّ مَا ٲَتَّقِیْہِ
پس اے خدا ان کے طفیل مجھے ہر اس شر سے پناہ دے جس کا مجھے خوف ہے
یَا عَظِیْمُ حَجَزْتُ الْاَعَادِیَ عَنِّیْ بِبَدِیْعِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ
اے بلند ذات، زمین و آسمان کی پیدائش کے واسطے سے دشمنوں کو مجھ سے دور کر دے
اِنَّا جَعَلْنَا مِنْ بَیْنِ ٲَیْدِیْھِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِھِمْ سَدًّا
بے شک ہم نے ایک دیوار ان کے سامنے اور ایک دیوار ان کے پیچھے بنا دی
فَٲَغْشَیْنَاھُمْ فَھُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ
پس ان کو ڈھانپ دیا کہ وہ دیکھتے نہیں ہیں
یہ امیر المؤمنینؑ امام علیؑ کی دعائے لیلۃ المبیت ہے اور ہر صبح وشام پڑھی جاتی ہے.

تہذیب میں روایت ہے کہ جو شخص نمازِ صبح کے بعد درج ذیل دعا دس مرتبہ پڑھے توحق تعالیٰ اس کو اندھے پن، دیوانگی، کوڑھ، تہی دستی، چھت تلے دبنے، اور بڑھاپے میں حواس کھو بیٹھنے سے محفوظ فرماتا ہے:
سُبْحَانَ ﷲِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بَاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
پاک ہے خدائے برتر اور تعریف سب اسی کی ہے اور نہیں کوئی حرکت وقوت مگر وہ جو خدائے بلند وبرتر سے ملتی ہے
نیز شیخ کلینیؒ نے حضرت امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ جو نماز صبح اور نماز مغرب کے بعد سات مرتبہ درج ذیل دعا پڑھے تو حق تعالیٰ اس سے ستر قسم کی بلائیں دور کر دیتا ہے کہ ان میں سب سے معمولی زہرباد، پھلبہری اور دیوانگی وغیرہ ہیں۔ اور اگر وہ شقی ہے تو اسے اس زمرے سے نکال کر سعید و نیک بخت لوگوں میں داخل کر دیا جائے گا۔
بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
اللہ کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے نہیں کوئی حرکت وقوت مگرخدائے بزرگ وبرتر سے ملتی ہے
نیز آنحضرت سے روایت ہے کہ دنیا و آخرت کی کامیابی اور دردِ چشم کے خاتمے کیلئے صبح اور مغرب کی نماز کے بعد یہ دعا پڑھیں:
اَللَّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ عَلَیْكَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلِ النُّوْرَ فِیْ بَصَرِیْ، وَالْبَصِیْرَۃَ فِیْ دِیْنِیْ وَالْیَقِیْنَ فِیْ قَلْبِیْ، وَالْاِخْلَاصَ فِیْ عَمَلِیْ وَالسَّلَامَۃَ فِیْ نَفْسِیْ، وَالسَّعَۃَ فِیْ رِزْقِیْ وَالشُّكْرَ لَكَ ٲَبَدًا مَا ٲَبْقَیْتَنِیْ
خداوندا! محمدؐ وآل محمدؐ کا جو تجھ پر حق ہے میں اس کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ محمدؐ وآل محمدؐ پر پر اپنی رحمت نازل فرما کہ میری آنکھوں میں نور ، میرے دین میں بصیرت، میرے دل میں یقین، میرے عمل میں اخلاص میرے نفس میں سلامتی اور میرے رزق میں کشادگی عطا فرما اور جب تک زندہ رہوں مجھے اپنے شکر کی توفیق دیتا رہ
شیخ ابن فہد نے عدۃ الداعی میں امام رضاؑ سے نقل کیا ہے کہ جو شخص نماز صبح کے بعد یہ دعا پڑھے تو وہ جو بھی حاجت طلب کرے گا، خدا پوری فرمائے گا اور اس کی ہر مشکل آسان کر دے گا:
بِسْمِ ﷲِ وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ وَأُفَوِّضُ أَمْرِیْ اِلَی ﷲِ، اِنَّ ﷲَ بَصِیْرٌ بِالْعِبَادِ فَوَقَاہُ ﷲُ سَیِّئَاتِ مَا مَكَرُوْا لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ سُبْحَانَكَ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ وَنَجَّیْنَاہُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذٰلِكَ نُنْجِی الْمُؤْمِنِیْنَ حَسْبُنَا ﷲُ وَنِعْمَ الْوَكیلُ فَانْقَلَبُوْا بِنِعْمۃٍ مِنَ ﷲِ وَفَضْلٍ لَمْ یَمْسَسْھُمْ سُوْءٌ مَا شَا ءَ ﷲُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ مَا شَاءَ ﷲُ لَا مَا شَاءَ النَّاسُ مَا شَاءَ ﷲُ وَاِنْ كَرِہَ النَّاسُ حَسْبِیَ الرَّبُّ مِنَ الْمَرْبُوْبِیْنَ حَسْبِیَ الْخَالِقُ مِنَ الْمَخْلُوْقِیْنَ حَسْبِیَ الرَّازِقُ مِنَ الْمَرْزُوْقِیْنَ حَسْبِیَ ﷲُ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ حَسْبِیْ مَنْ ھُوَ حَسْبِیْ حَسْبِیْ مَنْ لَمْ یَزَلْ حَسْبِیْ حَسْبِیْ مَنْ كَانَ مُذْ كُنْتُ لَمْ یَزَلْ حَسْبِیْ حَسْبِیَ ﷲُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَكَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ
اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، خدا رحمت فرمائے محمدؐ وآل محمدؐ پراور میں اپنا معاملہ سپرد خدا کرتا ہوں بے شک خدا بندوں کو دیکھتا ہے پس خدا اس شخص کو ان برائیوں سے بچائے جو لوگوں نے پیدا کیں اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں، پاک ہے تیری ذات، بے شک میں ظالموں میں سے تھا تو ہم ﴿خدا﴾نے اس کی دعا قبول کی اور اسے غم سے نجات دی اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیتے ہیں ہمارے لیے خدا کافی ہے اور بہترین سرپرست ہے پس ﴿مجاہد﴾ خدا کے فضل وکرم سے اس طرح آئے کہ انہیں تکلیف نہ پہنچی تھی جو اللہ چاہے وہ ہو گا، نہیں کوئی طاقت وقوت مگر وہ جو اللہ سے ملتی ہے جو اللہ چاہے وہ ہو گا، نہ وہ جو لوگ چاہیں اور جو اللہ چاہے وہ ہو گا اگرچہ لوگوں پر گراں ہو میرے لئے پلنے والوں کے بجائے پالنے والا کافی ہے میرے لئے خلق ہونے والوں کی بجائے خلق کرنے والا کافی ہے میرے لیے رزق پانے والوں کی بجائے رزق دینے والا کافی ہے جہانوں کا پالنے والا اللہ میرے لیے کافی ہے وہ جو میرے لیے کافی ہے وہی میرے لیے کافی ہے وہ جو ہمیشہ سے کافی ہے میرے لیے کافی ہے وہ جو کافی ہے میں جب سے ہوں اور کافی رہے گا میرے لیے کافی ہے وہ اللہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں میں اسی پر توکل کرتا ہوں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے
مؤلف کہتے ہیں میرے استاد ثقۃ الاسلام نوریؒ ﴿خدا ان کی قبر کو روشن کرے﴾ کتاب دار السلام میں اپنے استاد عالم ربانی حاج ملا فتح علی سلطان آبادی سے نقل کرتے ہیں کہ فاضل مقدس اخوند ملا محمد صادق عراقی بہت پریشانی، سختی اور بد حالی میں مبتلا تھے۔ انہیں اس تنگی سے چھٹکارے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی تھی۔ ایک رات خواب میں دیکھا کہ ایک وادی میں بہت بڑا خیمہ نصب ہے۔ جب پوچھا تو معلوم ہوا کہ یہ فریادیوں کے فریاد رس اور پریشان حال لوگوں کے سہارے، امام زمانہؑ ﴿عج﴾ کا خیمہ ہے۔ یہ سن کر جلدی سے حضرتؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اپنی بدحالی کا قصہ سنایا اور ان سے غم کے خاتمے اور کشائش کیلئے دعا کے خواستگار ہوئے۔ آنحضرتؑ نے ان کو اپنی اولاد میں سے ایک بزرگ کی طرف بھیجا اور ان کے خیمہ کی طرف اشارہ کیا۔ اخوند حضرتؑ کے خیمہ سے نکل کر اس بزرگ کے خیمہ میں پہنچے۔ مگر کیا دیکھتے ہیں کہ وہاں سیدِ سند خبرِ معتمد، عالمِ امجد، مؤیدِ بارگاہ آقای سید محمد سلطان آبادی مصلائے عبادت پر بیٹھے دعا و قرأت میں مشغول ہیں۔ اخوند نے انہیں سلام کیا اور اپنی حالت زار بیان کی تو سید نے ان کو رفعِ مصائب اور وسعت رزق کی ایک دعا تعلیم فرمائی۔ وہ خواب سے بیدار ہوئے تو مذکورہ دعا انہیں ازبر ہو چکی تھی۔ اسی وقت سید کے گھر کا قصد کیا، حالانکہ ذہنی طور پر سید سے بے تعلق تھے اور ان کے ہاں آمدورفت نہ رکھتے تھے۔ اخوند جب سید کی خدمت میں پہنچے تو ان کو اسی حالت میں پایا جیسا کہ خواب میں دیکھا تھا۔ وہ مصلے پر بیٹھے اذکار و استغفار میں مشغول تھے۔ جب انہیں سلام کیا تو ہلکے سے تبسم کے ساتھ سلام کا جواب دیا، گویا وہ صورت حال سے واقف ہیں۔ اخوند نے ان سے دعا کی درخواست کی تو انہوں نے وہی دعا بتائی جو خواب میں تعلیم کر چکے تھے۔ اخوند نے وہ دعا پڑھنا شروع کر دی اور پھر چند ہی دنوں میں ہر طرف سے دنیا کی فراونی ہونے لگی۔ سختی اور بدحالی ختم ہوئی اور خوشحالی حاصل ہو گئی۔ حاج ملا فتح علی سلطان آبادی علیہ الرحمہ سید موصوف کی تعریف کیا کرتے تھے کیونکہ آپ نے ان سے ملاقات کی بلکہ کچھ عرصہ ان کی شاگرد بھی رہے۔ سید نے خواب وبیداری میں حاج ملا فتح علی کو جو دعا تعلیم کی تھی اس میں یہ تین اعمال شامل ہیں:
فجر کے بعد سینے پر ہاتھ رکھ کر ستر مرتبہ کہیں:
یَا فَتَّاحُ
پابندی سے کافی میں مذکورہ دعا پڑھتے رہیں جس کی رسولؐ اللہ نے اپنے ایک پریشان حال صحابی کو تعلیم فرمائی تھی اور اس دعا کی برکت سے چنددنوں میں اس کی پریشانی دور ہو گئی. اور وہ دعا یہ ہے:
لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا ولَمْ یَكُنْ لَہٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْہُ تَكْبِیْرًا
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو خدا سے ملتی ہے میں نے اس زندہ خدا پر توکل کیا جس کیلئے موت نہیں اور حمد اس اللہ کیلئے ہے جس کی کوئی اولاد نہیں اور نہ کوئی اس کی سلطنت میں اس کا شریک ہے نہ اس کے عجز کی وجہ سے کوئی اس کا مددگار ہے اور تم اس کی بڑائی بیان کیا کرو
نماز فجر کے بعد شیخ ابن فہد سے نقل شدہ (مذکورہ بالا) دعا پڑھا کریں، اس کو غنیمت سمجھیں اور اس میں غفلت نہ کریں۔