شیخ طوسیؒ کی کتاب مصباح وغیرہ سے نقل ہوا ہے کہ جب نماز کا سلام پھیر لیں تو تین دفعہ اللہ اكبر کہیں، ہر دفعہ اپنے ہاتھوں کو کانوں تک بلند کریں اور اس کے بعد یہ کہیں:
اور ہر اس شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں جس کا مجھے خوف ہے اور جس کا خوف نہیں
سورۂ حمد، آیت الکرسی اور آیت شَھِدَ اللّٰہُ، آیۃ قُلِ اللّٰھُمَّ مَالِكَ اْلمُلْكِ اور آیاتِ سخرہ یعنی سورۂ اعراف کی درج ذیل تین آیات اِنَّ رَبَّكُمُ اللہ سے مِنَ الْمُحْسِنِیْنَ کی تلاوت کریں۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ (۱)
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے (۱)
الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ (۲)
ساری تعریف اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے (۲)
میں ان سب کو انسانوں کے رب، انسانوں کے بادشاہ، انسانوں کے معبود کی پناہ میں دیتا ہوں
مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الخَنَّاسِ
شیطان کے وسوسوں کے شر سے
الَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِ
جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے
مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ
خواہ جنوں میں سے ہوں یا انسانوں میں سے ہو
شیخ شہید کی تحریر سے نقل کیا گیا ہے کہ حضرت رسولؐ اللہ نے فرمایا: جو یہ چاہے کہ خدا اسے قیامت میں اس کے گناہوں سے مطلع نہ کرے اور اس کا دفترِ گناہ نہ کھولے تو وہ ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھے
تہذیب میں روایت ہے کہ جو شخص نمازِ صبح کے بعد درج ذیل دعا دس مرتبہ پڑھے توحق تعالیٰ اس کو اندھے پن، دیوانگی، کوڑھ، تہی دستی، چھت تلے دبنے، اور بڑھاپے میں حواس کھو بیٹھنے سے محفوظ فرماتا ہے:
پاک ہے خدائے برتر اور تعریف سب اسی کی ہے اور نہیں کوئی حرکت وقوت مگر وہ جو خدائے بلند وبرتر سے ملتی ہے
نیز شیخ کلینیؒ نے حضرت امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ جو نماز صبح اور نماز مغرب کے بعد سات مرتبہ درج ذیل دعا پڑھے تو حق تعالیٰ اس سے ستر قسم کی بلائیں دور کر دیتا ہے کہ ان میں سب سے معمولی زہرباد، پھلبہری اور دیوانگی وغیرہ ہیں۔ اور اگر وہ شقی ہے تو اسے اس زمرے سے نکال کر سعید و نیک بخت لوگوں میں داخل کر دیا جائے گا۔
خداوندا! محمدؐ وآل محمدؐ کا جو تجھ پر حق ہے میں اس کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ محمدؐ وآل محمدؐ پر پر اپنی رحمت نازل فرما کہ میری آنکھوں میں نور ، میرے دین میں بصیرت، میرے دل میں یقین، میرے عمل میں اخلاص میرے نفس میں سلامتی اور میرے رزق میں کشادگی عطا فرما اور جب تک زندہ رہوں مجھے اپنے شکر کی توفیق دیتا رہ
مؤلف کہتے ہیں میرے استاد ثقۃ الاسلام نوریؒ ﴿خدا ان کی قبر کو روشن کرے﴾ کتاب دار السلام میں اپنے استاد عالم ربانی حاج ملا فتح علی سلطان آبادی سے نقل کرتے ہیں کہ فاضل مقدس اخوند ملا محمد صادق عراقی بہت پریشانی، سختی اور بد حالی میں مبتلا تھے۔ انہیں اس تنگی سے چھٹکارے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی تھی۔ ایک رات خواب میں دیکھا کہ ایک وادی میں بہت بڑا خیمہ نصب ہے۔ جب پوچھا تو معلوم ہوا کہ یہ فریادیوں کے فریاد رس اور پریشان حال لوگوں کے سہارے، امام زمانہؑ ﴿عج﴾ کا خیمہ ہے۔ یہ سن کر جلدی سے حضرتؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اپنی بدحالی کا قصہ سنایا اور ان سے غم کے خاتمے اور کشائش کیلئے دعا کے خواستگار ہوئے۔ آنحضرتؑ نے ان کو اپنی اولاد میں سے ایک بزرگ کی طرف بھیجا اور ان کے خیمہ کی طرف اشارہ کیا۔ اخوند حضرتؑ کے خیمہ سے نکل کر اس بزرگ کے خیمہ میں پہنچے۔ مگر کیا دیکھتے ہیں کہ وہاں سیدِ سند خبرِ معتمد، عالمِ امجد، مؤیدِ بارگاہ آقای سید محمد سلطان آبادی مصلائے عبادت پر بیٹھے دعا و قرأت میں مشغول ہیں۔ اخوند نے انہیں سلام کیا اور اپنی حالت زار بیان کی تو سید نے ان کو رفعِ مصائب اور وسعت رزق کی ایک دعا تعلیم فرمائی۔ وہ خواب سے بیدار ہوئے تو مذکورہ دعا انہیں ازبر ہو چکی تھی۔ اسی وقت سید کے گھر کا قصد کیا، حالانکہ ذہنی طور پر سید سے بے تعلق تھے اور ان کے ہاں آمدورفت نہ رکھتے تھے۔ اخوند جب سید کی خدمت میں پہنچے تو ان کو اسی حالت میں پایا جیسا کہ خواب میں دیکھا تھا۔ وہ مصلے پر بیٹھے اذکار و استغفار میں مشغول تھے۔ جب انہیں سلام کیا تو ہلکے سے تبسم کے ساتھ سلام کا جواب دیا، گویا وہ صورت حال سے واقف ہیں۔ اخوند نے ان سے دعا کی درخواست کی تو انہوں نے وہی دعا بتائی جو خواب میں تعلیم کر چکے تھے۔ اخوند نے وہ دعا پڑھنا شروع کر دی اور پھر چند ہی دنوں میں ہر طرف سے دنیا کی فراونی ہونے لگی۔ سختی اور بدحالی ختم ہوئی اور خوشحالی حاصل ہو گئی۔ حاج ملا فتح علی سلطان آبادی علیہ الرحمہ سید موصوف کی تعریف کیا کرتے تھے کیونکہ آپ نے ان سے ملاقات کی بلکہ کچھ عرصہ ان کی شاگرد بھی رہے۔ سید نے خواب وبیداری میں حاج ملا فتح علی کو جو دعا تعلیم کی تھی اس میں یہ تین اعمال شامل ہیں:
فجر کے بعد سینے پر ہاتھ رکھ کر ستر مرتبہ کہیں:
یَا فَتَّاحُ
پابندی سے کافی میں مذکورہ دعا پڑھتے رہیں جس کی رسولؐ اللہ نے اپنے ایک پریشان حال صحابی کو تعلیم فرمائی تھی اور اس دعا کی برکت سے چنددنوں میں اس کی پریشانی دور ہو گئی. اور وہ دعا یہ ہے:
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو خدا سے ملتی ہے میں نے اس زندہ خدا پر توکل کیا جس کیلئے موت نہیں اور حمد اس اللہ کیلئے ہے جس کی کوئی اولاد نہیں اور نہ کوئی اس کی سلطنت میں اس کا شریک ہے نہ اس کے عجز کی وجہ سے کوئی اس کا مددگار ہے اور تم اس کی بڑائی بیان کیا کرو
نماز فجر کے بعد شیخ ابن فہد سے نقل شدہ (مذکورہ بالا) دعا پڑھا کریں، اس کو غنیمت سمجھیں اور اس میں غفلت نہ کریں۔
شیخ ابن فہد نے عدۃ الداعی میں امام رضاؑ سے نقل کیا ہے کہ جو شخص نماز صبح کے بعد یہ دعا پڑھے تو وہ جو بھی حاجت طلب کرے گا، خدا پوری فرمائے گا اور اس کی ہر مشکل آسان کر دے گا:
اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، خدا رحمت فرمائے محمدؐ وآل محمدؐ پراور میں اپنا معاملہ سپرد خدا کرتا ہوں بے شک خدا بندوں کو دیکھتا ہے پس خدا اس شخص کو ان برائیوں سے بچائے جو لوگوں نے پیدا کیں اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں، پاک ہے تیری ذات، بے شک میں ظالموں میں سے تھا تو ہم ﴿خدا﴾نے اس کی دعا قبول کی اور اسے غم سے نجات دی اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیتے ہیں ہمارے لیے خدا کافی ہے اور بہترین سرپرست ہے پس ﴿مجاہد﴾ خدا کے فضل وکرم سے اس طرح آئے کہ انہیں تکلیف نہ پہنچی تھی جو اللہ چاہے وہ ہو گا، نہیں کوئی طاقت وقوت مگر وہ جو اللہ سے ملتی ہے جو اللہ چاہے وہ ہو گا، نہ وہ جو لوگ چاہیں اور جو اللہ چاہے وہ ہو گا اگرچہ لوگوں پر گراں ہو میرے لئے پلنے والوں کے بجائے پالنے والا کافی ہے میرے لئے خلق ہونے والوں کی بجائے خلق کرنے والا کافی ہے میرے لیے رزق پانے والوں کی بجائے رزق دینے والا کافی ہے جہانوں کا پالنے والا اللہ میرے لیے کافی ہے وہ جو میرے لیے کافی ہے وہی میرے لیے کافی ہے وہ جو ہمیشہ سے کافی ہے میرے لیے کافی ہے وہ جو کافی ہے میں جب سے ہوں اور کافی رہے گا میرے لیے کافی ہے وہ اللہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں میں اسی پر توکل کرتا ہوں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے
مشائخِ حدیث نے معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے دس مرتبہ یہ دعا پڑھے:
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْكَ لَہٗ
خدا کے سواء کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں
لَہُ الْمُلْكُ وَلَہُ الْحَمْدُ
ملک اسی کا ہے اور اسی کیلئے حمد ہے
یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَیُمِیْتُ وَیُحْیِیْ
وہ زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے، اور موت دیتا ہے اور زندہ کرتا ہے
وَھُوَ حَیٌّ لَا یَمُوْتُ، بِیَدِہِ الْخَیْرُ
وہ زندہ ہے اسے موت نہیں آتی۔ بھلائی اسی کے ہاتھ میں ہے
وَھُوَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
بعض روایات میں ہے کہ اگر یہ دعا وقت پر نہ پڑھ سکے تو اس کی قضا کرنا ضروری ہے۔
انہی حضرتؑ کی معتبر روایات میں یہ بھی وارد ہوا ہے کہ طلوع و غروب سے پہلے دس مرتبہ یہ دعا پڑھیں:
اور مجھے ہر اس برائی سے بچا کہ جس سے تو نے محمدؐ وآلؑ محمدؐ کو محفوظ و مامون رکھا
صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
خدا کی رحمت ہو محمدؐ وآلؑ محمدؐ پر
سُبْحَانَ ﷲِ، وَالْحَمْدُ للہِ
اللہ پاک ہے ساری تعریفیں اسی کیلئے ہیں
وَلَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ، وَﷲُ ٲَكْبَرُ
اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ ہی بزرگ تر ہے
مستحب ہے کہ فریضہ نماز کے بعد ہاتھوں کو تین مرتبہ اُٹھا کر چہرے کے سامنے کانوں کی لوؤں تک لے جائے اور پھر رانوں پر ہاتھ رکھے اور ہر مرتبہ ﷲُ اَكبَرُ کہے۔ چنانچہ علی بن ابراہیم، سیّد ابن طاؤس اور ابن بابویہ نے معتبر اسناد کے ساتھ روایت کی ہے کہ مفضل بن عمر نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کہ نمازی کس بنا پر نماز کے بعدتین مرتبہ تکبیر کہتا ہے تو آنجنابؑ نے فرمایا: اس لیے کہ جب آنحضرتؐ نے مکّہ کو فتح کیا تو حجر اسود کے پاس اپنے ساتھیوں سمیت نماز ظہر ادا کی اور جب نماز کا سلام کہہ چکے تو تین مرتبہ تکبیر کہی اور ہاتھوں کے اٹھانے کے وقت کہا:
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَحْدَھٗ وَحْدَھٗ وَحْدَھٗ
نہیں کوئی معبود مگر اللہ، وہ یکتا یے، یکتا ہے، یکتا ہے
ٲَنْجَزَ وَعْدَھٗ وَنَصَرَ عَبْدَھٗ
اس نے وعدہ پورا کیا، اپنے بندے کی مدد کی
وَٲَعَزَّ جُنْدَھٗ وَغَلَبَ الْاَحْزَابَ وَحْدَھٗ
اپنے لشکر کو عزت دی اور گروہوں پر غالب آیا وہ یکتا ہے
وہ زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے اور وہی ہر چیز پرقدرت رکھتا ہے۔
پھر آنحضرتؐ نے اپنا رُخ اصحاب کی طرف کیا اور فرمایا، اس تکبیر اور اس دُعا کو ہر فریضہ نماز کے بعد دہراتے رہنا اور اسے ترک نہ کرنا، جو شخص یہ عمل کرے گا وہ اسلام اور لشکر اسلام کی تقویت پر خدا کے حضور اس نعمت کا شکر ادا کرے گا۔ صحیح حدیث میں منقول ہے کہ جب حضرت صادقؑ آل محمد نماز سے فارغ ہوتے تو اپنے ہاتھوں کو سر مبارک تک بلند کر کے دعا مانگتے تھے۔ امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ جب کوئی بندہ اپنے ہاتھ خدا کی طرف بلند کر کے دُعا مانگتا ہے تو خدا کو اس امر سے حیا آ جاتی ہے کہ اسے خالی ہاتھ پلٹائے اس لیے دُعا مانگو، ہاتھوں کو نیچے کرتے وقت انہیں اپنے سر اور چہرے پر پھیر لو۔
﴿۳﴾ دعائے استغفار
شیخ کلینیؒ نے معتبر سند کے ساتھ حضرت امام محمدباقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد پاؤں کو پلٹا نے سے پہلے تین مرتبہ یہ دُعا پڑھے تو خداوند اس کے تمام گناہ معاف کر دے گا خواہ وہ گناہ کثرت میں سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں اور وہ دُعا یہ ہے:
اس خدا سے بخشش چاہتا ہوں کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ پائندہ ہے
ذُوالْجَلَالِ وَالْاِكْرَامِ وَٲَتُوْبُ اِلَیْہِ
عزت و دبدبے والا ہے اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں
ایک روایت کے مطابق جو شخص ہر روز یہ دعائے استغفار پڑھے تو خدا اس کے چالیس گناہ کبیرہ معاف کر دے گا۔
﴿۵﴾ دنیا و آخرت کی بھلائی کی دعا
شیخ کلینیؒ نے معتبر سند کے ساتھ علی بن مہزیار سے روایت کی ہے کہ محمد بن ابراہیم نے امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں تحریر کیا کہ مولا اگر آپ مناسب سمجھیں تو مجھے ایک ایسی دعا تعلیم فرمائیں جو میں ہر نماز کے بعد پڑھوں اور اس سے مجھے دُنیا و آخرت کی بھلائی حاصل ہو جائے اس کے جواب میں امام نے تحریر فرمایا کہ تم ہر نماز کے بعد یہ دُعا پڑھا کرو:
اور نہیں کوئی حرکت اور قوت مگر جو بلند و بزرگ خداسے ملتی ہے ۔
﴿۶﴾ نماز واجبہ کے بعد دعا
کلینیؒ اور ابن بابویہؒ نے صحیح و غیر صحیح اسناد کے ساتھ امام محمد باقر و امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ نماز واجبہ کے بعد کم سے کم دُعا جو کافی ہو سکتی ہے وہ یہ ہے:
اور دُنیا و آخرت کی ہر رسوائی سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں ۔
شیخ کلینیؒ، ابن بابویہؒ اور دیگر محدّثین نے معتبر اسناد کے ساتھ امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ شیبہ ہذلی نے رسولؐ اللہ کی خدمت میں عرض کیا: یا رسولؐ اللہ! میں بوڑھا ہو چکا ہوں، میرے اعضاء اب ان اعمال کے بجا لانے سے عاجز ہو گئے جن کا میں پہلے سے عادی تھا، یعنی نماز، روزہ، حج اور جہاد و غیرہ تو اب آپ مجھے ایسا کلام تعلیم فرمائیں جو میرے لیے آسان ہو اور مفید بھی ہو۔ اس پر آنحضرتؐ نے فرمایا کہ پھر کہو تم کیا کہنا چاہتے ہو؟ تب اس نے اپنے الفاظ کو دوتین مرتبہ دہرایا، یہ سُن کر حضور نے فرمایا تیرے سا تھ ہمدردی کے لئے اردگرد کے تمام درخت اور مٹی کے ڈھیلے رو پڑے ہیں۔ پس جب تم نماز فجر سے فارغ ہو جاؤ تو دس مرتبہ کہو:
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہی جو خدائے بلند و بزرگ سے ہے ۔
اس کلام کی برکت سے خدا تم کو اندھے پن، دیوانگی، برص، جذام، پریشانی اور فضول گوئی سے نجات دے گا۔ شیبہ نے کہا یا رسول اللہ! یہ تو میری دُنیا کے لیے ہے، میری آخرت کے لیے بھی تو کچھ فرمائیں تب حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ ہر نماز کے بعد یہ کہا کرو:
مجھ پر اپنی رحمت کی چادر تان دے اور مجھ پر اپنی برکتیں نازل فرما۔
آنحضرت نے یہ بھی فرمایا کہ اگر کوئی شخص اس دُعا کو پابندی کے ساتھ پڑھتا رہے اور مرتے دم تک اسے جان بوجھ کر ترک نہ کرے تو جب وہ میدان حشر میں آئے گا تو اس کیلئے بہشت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اسے یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔ یہ آخری دُعا دیگر معتبر اسناد کے ساتھ بھی روایت کی گئی ہے۔
﴿۱۰﴾ تسبیحات اربعہ
شیخ طوسیؒ، ابن بابویہؒ اور حمیری نے صحیح اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ ایک دن حضرت رسول اللہ نے اپنے اصحاب سے فرمایا: اگر تم اپنے تمام مال و اسباب اور اشیاء و ظروف میں سے ہر ایک کو دوسرے پر رکھتے چلے جاؤ تو کیا وہ آسمان تک پہنچ جائیں گے؟ انہوں نے جواب دیا نہیں۔ آپؐ نے فرمایا: آیا تم چاہیتے ہو کہ میں تمہیں ایسی چیز تعلیم کروں کہ جس کی جڑیں زمین اور شاخیں آسمان تک گئی ہوں؟ سب نے عرض کیا ضرور یا رسولؐ اللہ۔ اس وقت آپؐ نے فرمایاکہ ہر نماز کے بعد تیس مرتبہ کہو:
اللہ پاک ہے حمد اللہ ہی کیلئے ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگ ہے ۔
ہاں یہ وہ کلام ہے کہ جس کی جڑیں زمین میں اور شاخیں آسمان تک پہنچی ہوئی ہیں۔ یہ انسان کو چھت تلے دبنے، پانی میں ڈوبنے، کنوئیں میں گرنے، درندوں کے چیرنے پھاڑنے، بدتر موت اور آسمان سے آنے والی بلاؤں سے بچاتا ہے۔ یہی ان باقیات الصالحات میں ہے جن کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔
دیگر صحیح اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعد اپنی جگہ چھوڑنے سے پہلے ان تسبیحات اربعہ کو چالیس مرتبہ پڑھے تو وہ خدا سے جو کچھ مانگے وہ اسے عطا فرمائے گا۔ صحیح سند کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد تیس مرتبہ سُبْحَانَ ﷲ کہے تو اس کے بدن پر موجود ہر گناہ ساقط ہو جائے گا۔ ایک اور صحیح حدیث میں آنجناب ہی سے منقول ہے کہ خدا نے قرآن مجید میں جس ”ذکر کثیر“ کا ذکر فرمایا ہے اور اس کی ستائش کی ہے وہ یہ ہے کہ ہر نماز کے بعد تیسں مرتبہ سُبْحَانَ ﷲ کہا جائے۔
قطب راوندی نے روایت کی ہے کہ امیر المؤمنین علیہ السلام نے براء بن عاذب سے فرمایا: آیا چاہتے ہو کہ میں تمہیں ایسی بات بتاؤں کہ جسے بجالانے سے تم خدا کے پکے اور سچّے دوست بن جاؤ؟ اس نے کہا کہ ضرور فرمائیے! آپ نے فرمایا کہ ہر نماز کے بعد دس مرتبہ تسبیحات اربعہ پڑھ لیا کرو! جب تم ایسا کرو گے تو دنیا میں تم سے ایک ہزار بلائیں دور ہوں گی جن میں سے ایک مرتد ہونا بھی ہے، نیز تمہارے لیے آخرت میں ہزار مرتبے ذخیرہ کر دیئے جائیں گے جن میں سے ایک مرتبہ یہ بھی ہے کہ تم نبی کریمؐ کی ہمسائیگی میں ہو گے۔
﴿۱۱﴾ حاجت ملنے کی دعا
شیخ کلینیؒ نے سندحسن کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد تین مرتبہ کہے:
اے وہ کہ جو چاہے کرتا ہے اور اس کے علاوہ کوئی بھی جو چاہے نہیں کر پاتا
یہ دعا پڑھنے والا خدا سے جو کچھ بھی مانگے مِل جائے گا۔
﴿۱۲﴾ تہلیل
شیخ برقی نے موثق سند کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ نماز سے فارغ ہو کر اپنے زانوؤں کو حرکت دینے سے پہلے جو بھی شخص اس تہلیل کو دس مرتبہ پڑھے تو حق تعالیٰ اس کے چار کروڑ گناہوں کو مٹا دے گا اور اس کے لیے چار کروڑ نیکیاں لکھ دے گا۔ اس کے پڑھنے کا اتنا ثواب ہے کہ گویا اس شخص نے بارہ مرتبہ قرآن مجید ختم کیا ہے۔ پھر فرمایا کہ میں تو سو مرتبہ پڑھتا ہوں لیکن تمہارے لیے اس کا دس مرتبہ پڑھنا ہی کافی ہے۔ اور وہ تہلیل یہ ہے:
یقیناً میرا مددگار وہ اللہ ہے جس نے کتاب نازل فرمائی اور وہ نیکوکاروں کی مدد کرتا ہے
شیخ مفیدؒ نے کتاب ”مجالس“ میں جناب محمد بن حنفیہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا: ایک دن میرے والد گرامی امیر المؤمنین علیہ السلام خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے کہ اچانک ایک شخص کو دیکھا کہ جو غلاف کعبہ کو پکڑ کر یہ دُعا پڑھ رہا تھا۔ امیر المؤمنین علیہ السلام نے اس سے پوچھا: یہی تمہاری دعا تھی؟ اس نے کہا جی ہاں! کیا وہ دُعا آپؑ نے سُن لی ہے؟ آپؑ نے فرمایا: ہاں! اس نے کہا اس دعا کو ہر نماز کے بعد پڑھا کریں، قسم بخدا کہ جو بھی مومن نماز کے بعد یہ دُعا پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہ بخش دے گا خواہ وہ تعداد میں آسمان کے ستاروں، بارش کے قطروں، ریت کے ذرّوں اور غبار خاک کے مانند ہی کیوں نہ ہوں۔ حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام نے فرمایا: میں اس دعا کو جانتا ہوں، یقیناً حق تعالیٰ کی بخشش بڑی وسیع ہے اور وہ بڑا ہی کریم ہے۔ تب اس شخص نے کہا:اے امیر المؤمنینؑ ! آپؑ نے سچ فرمایا اور ہر عالم سے بڑھ کر ایک عالم ہوتا ہے وہ مرد حضرت خضر علیہ السلام ﴿بات کرنے والا شخص خود حضرت خضر علیہ السلام ﴾ تھے۔ کفعمی نے بلد الامین میں اسی دعا کو ذکر کیا ہے جو یہ ہے:
مجھے اپنے عفو اور بخشش کی ٹھنڈک اور اپنی رحمت کی مٹھاس نصیب فرما۔
﴿۲۰﴾ گذشتہ دن کا ضائع ثواب حاصل کرنے کی آیات
دیلمیؒ نے اعلام الدین میں ابن عباس سے روایت کی ہے کہ رسول پاک نے فرمایا: جو شخص مغرب کی نماز کے بعد ان آیات کو تین مرتبہ پڑھے تو وہ گذشتہ دن کا ضائع ہو جانے والا ثواب حاصل کر لے گا، اس کی نماز قبول ہو گی۔ اگر ہر فریضہ اور سنتی نماز کے بعد پڑھے تو اس کے لیے آسمان کے ستاروں، بارش کے قطروں، درختوں کے پتوں اور زمین کے ذرّوں کی تعداد کے مطابق نیکیاں لکھی جائیں گی۔ جب وہ مرے گا تو قبر میں اسے ہر نیکی کے عوض دس نیکیاں مزید عطا ہوں گی۔ وہ آیات یہ ہیں
اور سلام ہے سب نبیوں پر اور حمد بس خدا کیلئے ہے جو جہانوں کا رب ہے۔
بلد الامین میں حضرت امیر المؤمنینؑ سے مروی ہے کہ رسولؐ خدا نے فرمایا: جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی موت میں ڈھیل دے، دشمنوں پر غلبہ عطا کرے اور بدتر موت سے بچائے تو اسے صبح و شام پابندی کے ساتھ یہ دعا پڑھنا چاہیئے اور وہ اس طرح کہ تین مرتبہ کہے:
شیخ احمد بن فہد اور دیگر علما نے روایت کی ہے کہ ایک شخص امام موسیٰ کاظمؑ کی خدمت میں آیا اور شکایت کی کہ میرا کاروبار بند ہو چکا ہے، جدھر کا رُخ کرتا ہوں ناکام رہتا ہوں اور جو حاجت پیش آتی ہے وہ پوری نہیں ہوتی۔ اس پر حضرت نے فرمایا کہ نماز فجر کے بعد دس مرتبہ یہ پڑھے:
سُبْحَانَ ﷲِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِھِ
پاک ہے خدائے بزرگ و برتر اپنی حمد کے ساتھ
ٲَسْتَغْفِرُ ﷲ وَٲَسْٲَلُہٗ مِنْ فَضْلِہ
خدا سے بخشش ما نگتا ہوں اور اس کا فضل چاہتا ہوں۔
راوی کہتا ہے کہ میں نے تھوڑے ہی عرصہ تک یہ دُعا پابندی کے ساتھ پڑھی تھی کہ کچھ لوگ کسی گاؤں سے آئے اور کہنے لگے کہ تمہارا ایک رشتہ دار فوت ہو گیا ہے اور سوائے تمہارے اس کا کوئی وارث نہیں ہے۔ پس اس طرح مجھ کو بہت سا مال وزر مل گیا اور اب میں کسی کا محتاج نہیں ہوں۔ کتاب کافی اور مکارم میں روایت ہوئی ہے کہ ہلقام نامی ایک شخص حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا مجھے کوئی ایسی دعا تعلیم فرمائیں جو میری دنیا اور آخرت کے لئے جامع و یکساں مفید ہو اور آسان بھی ہو۔ حضرت نے اسے یہی مذکورہ بالا دُعا تعلیم فرمائی اور کہا کہ اسے نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک پڑھا کرو ، اس نے یہ دعا پابندی کے ساتھ پڑھنا شروع کر دی تو اس کے حالات بہتر ہو گئے۔
﴿۹﴾ قرضوں کی ادائیگی کی دعا
عیاشی نے عبد اللہ بن سنان سے روایت کی ہے کہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت نے فرمایا: آیا میں ایسی دعا تعلیم کروں کہ جب تم اسے پڑھو تو اللہ تمہارے قرضے ادا کرے اور تمہارے حالات بہتر ہو جائیں ؟میں نے عرض کیا: مجھے تو اس دعا کی سخت ضرورت ہے، تب آپؑ نے فرمایا کہ نماز فجر کے بعد یہ پڑھا کرو:
اور اپنے حق کی ادائیگی میں میری مدد فرما جو تیرے اور لوگوں کے لیے ہے
شیخ طوسیؒ ،کفعمیؒ اور دیگر علما نے حضرت رسولؐ خدا سے روایت کی ہے آنحضرتؐ نے اپنے اصحاب سے فرمایا: آیا تم اس بات سے عاجز ہوکہ ہر صبح و شام خداے تعالیٰ سے عہد لے لو؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم کس طرح عہد لیں؟ آپؐ نے فرمایا کہ یہ دُعا پڑھا کرو کیونکہ جو شخص یہ دعا پڑھے تو اس پر مہر لگا دی جاتی ہے اور اسے عرش الٰہی کے نیچے رکھ دیا جاتا ہے۔ پس جب قیامت کا دن ہو گا تو ایک منادی آواز دے گا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جنہوں نے خدا سے عہد لیا ہے تا کہ وہ عہد انہیں دیا جائے اور اسی کے ساتھ وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ شیخ طوسیؒ نے یہ دعا نماز فجر کی تعقیبات میں ذکر کی ہے اور وہ دعا یہ ہے:
اور میرا عہد اپنے پاس رکھ جو تو روز قیامت مجھے واپس کرے
اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۔
بے شک تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا ۔
ابن بابویہؒ نے معتبر سند کے ساتھ امیر المؤمنین علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص شام کے قریب یا شام کے بعد تین مرتبہ یہ آیت پڑھے تو اس رات اس سے کوئی نیکی ضائع نہیں ہو گی اور ہر قسم کے شر اور برائیاں اس سے دور ہوں گی صبح کے وقت یہ آیت پڑھے تو بھی ایسا ہی اجر ملے گا اور وہ آیت یہ ہے:
اللہ پاک ہے میں اس کی حمد کرتا ہوں، اللہ پاک ہے بڑی عظمت والا
تو خداوند کریم بہشت کی طرف ایک فرشتہ بھیجتا ہے جس کے ہاتھ میں چاندی کا بیلچہ ہوتا ہے۔ وہ فرشتہ بہشت کی زمین جس کی مٹی خالص مشک ہے اس میں درخت لگاتا ہے، اس کے گرد دیوار بناتا ہے اور اس کے دروازے پر لکھ دیتا ہے کہ یہ فلاں بن فلاں کا باغ ہے کہ جس نے مذکورہ بالا تسبیح پڑھی ہوتی ہے سیدؒ نے ایک اور معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ جو شخص یہ تسبیح پڑھے تو تعجب نہیں کرنا چاہیئے کہ خدا تعالیٰ اس کے ہزار گناہ مٹا دے گا۔ اس کے نام ہزار نیکیاں لکھ دے گا اور قیامت والے دن ہزار آدمیوں کی شفاعت کا حق رکھتا ہو گا اور اس کے ہزار درجے بلند کر دے گا۔ ان کلمات کی برکت سے وہ اس کیلئے ایک سفید پرندہ خلق فرمائے گا جو قیامت تک تسبیح پڑھتا رہے گا اور اس کا ثواب اسی شخص کیلئے لکھا جاتا رہے گا۔
قطب راوندیؒ نے امیر المؤمنینؑ سے روایت کی ہے کہ حضرت رسولؐ نے فرمایا: جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ اس نے خدا کی چار نعمتوں کو یاد نہ کیا تو مجھے خوف ہے کہ نعمتیں اس سے چھن جائیں گی پس ان چار نعمتوں کی یاد اس طرح کرے:
میں نے صبح کی خدا پر ایمان کے ساتھ محمدؐ کے دین اور ان کی سنت پر
علیؑ کے دین اور ان کی سنت پر، ان کے اوصیاء کے دین اور ان کی سنت پر
میں ان کے نہاں اور عیاں اور ان کے حاضر و غائب پر ایمان رکھتا ہوں
اور پناہ لیتا ہوں خدا کی اس چیز سے جس سے رسولؐ اللہ نے پناہ طلب کی
اور جس چیز سے حضرت علیؑ اور ان کے اوصیاء نے خدا کی پناہ طلب کی
اور ان چیزوں کی خدا سے رغبت کرتا ہوں جن میں انہوں نے رغبت کی۔
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر جو خداسے ہے
شیخ کلینیؒ نے امام محمد باقر علیہ السلام کی طرف سے اس دعا کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی ہے کہ اسے صبح صادق کے بعد طلوع آفتاب سے پہلے پڑھے:
اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے
کبریائی میں پاک و پاکیزہ ہے اللہ ہر صبح و شام
اور حمد اللہ کے لیے بہت حمد جو جہانوں کا پروردگار ہے
اس کا کوئی شریک نہیں، اور خدا رحمت فرمائے محمدؐ اور ان کی آلؑ پر۔
﴿۱۵﴾ مصیبتوں سے حفاظت کی دعا
بلد الامین میں امام جعفر صادقؑ سے روایت ہے کہ جو شخص صبح کو یہ دعا پڑھے تو شام تک اسے کوئی مصیبت درپیش نہ ہو گی اور شام کو پڑھے تو اگلی صبح تک اسے کوئی مصیبت پیش نہ آئے گی اور وہ دعا یہ ہے کہ جس کو تین مرتبہ پڑھنا چاہیئے:
خدا کے نام سے کہ جس کے نام کی معیت میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی
نہ زمین میں اور آسمان میں۔ اور وہ سننے جاننے والا ہے۔
﴿۱۶﴾ اللہ کا شکر بجا لانے کی دعا
شیخ کلینیؒ، ابن بابویہؒ اور دیگر علماء نے امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوحؑ کو عبد شکور ﴿بہت شکر کرنے والا بندہ﴾ کہہ کر یاد کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ ہر صبح و شام یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
اے معبود! میں تجھے گواہ بناتا ہوں اس پر کہ مجھے صبح و شام
جو نعمت و عافیت ملتی ہے وہ دنیا کی ہو یا دین کی پس تیری طرف سے ہے
تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں
ان چیزوں میں مجھ پر تیری حمد شکر لازم ہے
حتیٰ کہ تو راضی ہو جائے اے ہمارے معبود
اے معبود! مجھے جو بھی نعمت و عافیت ملتی ہے
دین و دنیا میں، وہ تیری طرف سے ہے۔
تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے
ان چیزوں میں مجھ پر تیری حمد وشکر لازم ہے
حتیٰ کہ تو راضی ہو جائے اور رضا کے بعد بھی تیری حمد۔
شیخ کلینیؒ نے معتبر سند کے ساتھ امام محمد باقرؑ سے روایت کی ہے کہ جو شخص صبح کو یہ دعا پڑھے تو انشاء اللہ دن بھر کوئی چیز اسے نقصان نہ پہنچا سکے گی اور اگر کوئی شام کو پڑھے تو رات بھر کوئی چیز اسے ضرر نہیں پہنچا سکے گی اور وہ دعا یہ ہے۔
اے معبود ! میں نے تیری امان اور تیری پناہ میں صبح کی ہے
اے معبود میں نے تیرے سپرد کر دیا اپنا دین اور اپنی جان
اپنی دنیا، اپنی آخرت، اپنے عیال، اپنا مال
اور تیری پناہ لیتا ہوں اے عظمت والے تیری تمام مخلوق کے شر سے
اور تیری پناہ لیتا ہوں اس شر سے جس کے ساتھ ابلیس اور اس کے لشکر دھوکہ دیتے ہیں
﴿۱۹﴾ صبح و شام کو پڑھنے کی دعا
شیخ کلینیؒ نے قریب صحیح سند کے ساتھ روایت کی ہے کہ ایک شخص حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے ایسی دعا تعلیم فرمائیں جو میں صبح و شام پڑھا کروں حضرت نے فرمایا یہ دعا پڑھا کرو:
حمد اللہ کے لیے ہے کہ وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے
اور اس کے سوا کوئی جو چاہے نہیں کر پاتا
حمد اللہ کے لیے ہے جیسے اللہ چاہتا ہے اس کی حمد کی جائے
حمد اللہ کے لیے ہے جیسا کہ وہ اس کا اہل ہے
اے معبود مجھے ہر اس نیکی میں داخل کر
جس میں تو نے محمدؐ و آل محمدؑ کو داخل فرمایا
اور مجھے ہر بدی سے دور رکھ
جس سے تو نے محمدؐ آل محمدؑ کو دور رکھا
خدا رحمت فرمائے محمد و آل محمدؑ پر۔
﴿۲۰﴾ دن کی بلاؤں سے محفوظ رہنے کی دعا
بلد الامین میں رسول اللہ سے روایت کی گئی ہے کہ جو شخص صبح کے وقت سات مرتبہ یہ دعا پڑھے تو وہ اس دن کی بلاؤں سے محفوظ رہے گا۔
پس اللہ بہترین نگہبان ہے اور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے
بے شک میرا سرپرست اللہ ہے جس نے قرآن اتارا اور وہ نیکوکاروں کا سرپرست ہے
پھر اگر وہ منہ موڑ لیں تو کہو میرے لیے اللہ کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں
میں اس پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے۔
﴿۲۱﴾ اہم حاجات بر لانے والی دعا
بعض معتبر کتب میں مروی ہے کہ جو شخص تین بار صبح کے وقت اور تین بار دن کے آخر میں صلوات پڑھے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اس کی دعا قبول ہو گی ، روزی کشادہ ہو گی دشمن پر غالب رہیگا اور بہشت میں حضرت رسول اللہ کے دوستوں میں سے ہو گا وہ صلوات یہ ہے:
اے معبود! روح محمدؐ کو میری طرف سے بہت درود و سلام پہنچانا۔
مؤلف کہتے ہیں یہ وہی صلوات ہے جسے کفعمیؒ نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے، آپ فرماتے ہیں کہ جو شخص صلوات بھیج کر محمدؐ و آلؑ محمد کو خوشنود کرنا چاہے تو وہ یہی مذکورہ صلوات پڑھے ، ہم نے اسے مفاتیح الجنان میں اعمال عرفہ کے ذیل میں درج کیا ہے
یہ بھی یاد رہے کہ صبح و شام کے وقت پڑھی جانے والی دعائیں بہت زیادہ ہیں کہ جن کا ذکر اس مختصر کتاب میں ممکن نہیں ہے تاہم چوتھے باب میں کتاب کافی سے دس دعائیں نقل کی جائیں گی جو صبح و شام پڑھی جاتی ہیں۔ اگر آپ کے پاس وقت ہے تو دعائے یستشیر، دعائے عشرات، دعائے نور اور دعائے عہد پڑھیں جس کا آغاز یوں ہوتا ہے اَللّٰھُمَّ رَبَّ النُّوْرِ الْعَظِیْمِ ...... (اے معبود! اے عظیم نور کے پروردگار)۔
قطب راوندیؒ نے کتاب دعوات میں امام علی رضاؑ سے روایت نقل کی گئی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: جو شخص یہ چاہتا ہے کہ ملائے اعلیٰ میں اس کی مجاہدین سے بھی زیادہ تعریف کی جائے تو اسے روزانہ یہ دعا پڑھنی چاہیئے۔ پس اگر اسے کوئی حاجت درپیش ہو گی تو وہ پوری کی جائیگی، اگر اس کا کوئی دشمن ہو گا تو یہ اس پر غالب آئیگا، اگر مقروض ہو گا تو اس کا قرض ادا ہو جائے گا اور اگر رنج و غم میں مبتلا ہو گا تو وہ دور ہو جائے گا یہ دعا ساتوں آسمانوں سے گزر کر لوح محفوظ تک جا پہنچتی ہے اور وہاں اس کیلئے لکھ دی جاتی ہے ، وہ دعا یہ ہے:
تیری طرف سے آئی مصیبت پر صبر اور تیری رحمت کی طرف جانے کی توفیق ۔
روایت ہوئی ہے کہ ایک شخص نے امام جعفر صادقؑ سے اپنی وحشت و تنہائی کی شکایت کی، تو آپ نے فرمایا آیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں کہ جسے تم پڑھو تو رات یادن میں کسی بھی وقت تمہیں ڈر نہ لگے۔ پس وہ دعا یہ ہے
بِسْمِ ﷲِ وَبِاللّٰهِ وَتَوَكَّلْتُ عَلَی ﷲِ
خدا کے نام سے، خدا کی ذات سے، میرا بھروسہ خدا پر ہے
اِنَّهٗ مَنْ یَتَوَكَّلْ عَلَی ﷲِ فَهُوَ حَسْبُهٗ
یقیناً جو بھی خدا پر بھروسہ رکھتا ہے تو وہ اس کے لئے کافی ہو رہتا ہے
انس سے روایت ہے اس نے کہا کہ حضرت رسولؐ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص صبح و شام یہ دعا پڑھے تو حق تعالی چار فرشتے بھیجے گا جو اس کے آگے پیچھے اور دائیں بائیں سے اس کی حفاظت کریں گے اور وہ خدا کی امان میں ہو گا۔ اگر جن و انس اسے نقصان پہنچانے کی سرتوڑ کوشش کریں تو بھی اسے نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور وہ دعا یہ ہے: