شیخ طوسیؒ کی کتاب مصباح وغیرہ سے نقل ہوا ہے کہ جب نماز کا سلام پھیر لیں تو تین دفعہ اللہ اكبر کہیں، ہر دفعہ اپنے ہاتھوں کو کانوں تک بلند کریں اور اس کے بعد یہ کہیں:

لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ اِلٰھًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ
خدا کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی معبود یگانہ ہے اور ہم اس کے فرمانبردار ہیں
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَلَا نَعْبُدُ اِلَّا اِیَّاہُ
خدا کے سوا کوئی معبود نہیں، ہم بس اسی کی عبادت کرتے ہیں
مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ كَرِہَ الْمُشْرِكُوْنَ
اسی کے دین کے ساتھ مخلص ہیں خواہ مشرکین کو ناگوار ہی لگے
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ رَبُّنَا وَرَبُّ اٰبَائِنَا الْاَوَّلِیْنَ
خدا کے سوا کوئی معبود نہیں جو ہمارا اور ہمارے آبا و اجداد کا رب ہے
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَحْدَہٗ وَحْدَہٗ وَحْدَہٗ
خدا کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے ،واحد ہے، ایک ہے
ٲَنْجَزَ وَعْدَہٗ، وَنَصَرَ عَبْدَہٗ، وَٲَعَزَّ جُنْدَہٗ
اس نے اپنا وعدہ پورا کیا، اپنے بندے کی نصرت فرمائی، اپنے لشکر کو غالب کیا
وَھَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہٗ
اور اکیلے ہی جتھوں کو مار بھگایا
فَلَہُ الْمُلْكُ، وَلَہُ الْحَمْدُ
پس ملک اسی کا اور حمد اسی کے لیے ہے
یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ، وَیُمِیْتُ وَیُحْیِیْ، وَھُوَ حَیٌّ لَا یَمُوْتُ
وہی زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے، وہی موت دیتا ہے اور زندہ کرتا ہے، وہ زندہ ہے اسے موت نہیں۔
بِیَدِہِ الْخَیْرُ، وَھُوَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔
خیر اسی کے ہاتھ میں ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

پھر کہے:

ٲَسْتَغْفِرُ ﷲَ الَّذی لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَٲَتُوْبُ اِلَیْہِ۔
میں اس خدا سے بخشش چاہتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ وپایندہ ہے اور میں اسی کے حضور توبہ کرتا ہوں

پھر کہے:

اَللّٰھُمَّ أھْدِنِیْ مِنْ عِنْدِكَ
اے اللہ اپنی جانب سے میری رہنمائی فرما
وَٲَفِضْ عَلَیَّ مِنْ فَضْلِكَ
اور مجھ پر اپنا فضل و کرم فرما
وَأنْشُرْ عَلَیَّ مِنْ رَحْمَتِكَ
اور مجھ پر اپنی رحمت پھیلا دے
وَٲَنْزِلْ عَلَیَّ مِنْ بَرَكَاتِكَ
اور مجھ پر اپنی برکات نازل فرما
سُبْحَانَكَ لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ
تیری ذات پاک ہے سوائے تیرے کوئی معبود نہیں
أغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ كُلَّہَا جَمِیْعًا
میرے سارے کے سارے گناہ معاف فرما
فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ كُلَّھَا جَمِیْعًا اِلَّا ٲَنْتَ
کہ تیرے سوا کوئی سارے گناہ معاف نہیں کر سکتا
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ مِنْ كُلِّ خَیْرٍ ٲَحَاطَ بِہٖ عِلْمُكَ
اے اللہ تجھ سے ہر اس خیر کا طلبگار ہوں جس کا تیرا علم احاطہ کیے ہوئے ہے
وَٲَعُوْذُ بِكَ مِنْ كُلِّ شَرٍّ ٲَحَاطَ بِہٖ عِلْمُكَ
اور ہر اس شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں جس پر تیرا علم محیط ہے
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ عَافِیَتَكَ فِیْ ٲُمُوْریِ كُلِّھَا
اے اللہ میں اپنے تمام امور میں تجھ سے عافیت طلب کرتا ہوں
وَٲَعُوْذُ بِكَ مِنْ خِزْیِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْاٰخِرَۃِ
اور میں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں
وَٲَعُوْذُ بِوَجْھِكَ الكَرِیْمِ، وَعِزَّتِكَ الَّتِیْ لَا تُرَامُ
میں پناہ چاہتا ہوں تیری کریم ذات کی اور بلند مقام کی کہ جس تک کسی کی رسائی نہیں
وَقُدْرَتِكَ الَّتِیْ لَا یَمْتَنِعُ مِنْھَا شَیْءٌ
اور تیری قدرتکی کہ جس کے سامنے کوئی چیز نہیں ٹھہرتی
مِنْ شَرِّ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ، وَمِنْ شَرِّ الْأَوْجَاعِ كُلِّھَا
ان کے ذریعے دنیا و آخرت کے شر اور تمام درد و اذیت سے
وَمِنْ شَرِّ كُلِّ دَابَّۃٍ ٲَنْتَ اٰخِذٌ بِنَاصِیَتِھَا
اور ہر حیوان کے شر سے پناہ چاہتا ہوں جو تیرے قبضۂ قدرت میں ہے
اِنَّ رَبِّیْ عَلٰی صِرَاطٍ مُسْتَقِیْمٍ
بے شک میرے رب کا راستہ مستقیم ہے
وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔
اور طاقت و قوت بس خدائے عظیم وبرتری سے ملتی ہے
تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ
اور میرا بھروسہ اس زندہ ﴿خدا﴾ پر ہے جس کے لیے موت نہیں
وَالْحَمْدُ لِلّٰہ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا
حمد اس خدا کے لیے جس نے نہ کسی کو فرزند بنایا
وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ
نہ کوئی اس کے ملک میں شریک ہے
وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ، وَكَبِّرْہُ تَكْبِیْرًا
اور نہ اس کی عاجزی کے سبب کوئی اس کا مددگار ہے، اور تم اس کی بڑائی کا اظہار کرو۔

تسبیح حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا پڑھیں اور اپنی جگہ سے حرکت کرنے سے پہلے دس مرتبہ کہیں:

ٲَشْھَدُ ٲَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْكَ لَہٗ
میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں
اِلٰہًا وَاحِدًا ٲَحَدًا فَرْدًا صَمَدًا
وہ معبود یگانہ، یکتا، واحد ﴿اور﴾ بے نیاز ہے
لَمْ یَتَّخِذْ صَاحِبَۃً وَلَا وَلَدًا
کہ جس کی نہ زوجہ ہے اور نہ ہی اولاد ہے۔

مؤلف کہتے ہیں کہ یہ تہلیل بہت زیادہ فضیلت رکھتی ہے، خصوصاً صبح اور رات کی نماز کی تعقیب میں اور طلوع و غروب کے وقت اس کے پڑھنے کی بڑی فضیلت ہے۔
سُبْحَانَ ﷲِ كُلَّمَا سَبَّحَ ﷲَ شَیْءٌ
پاک ہے خدا جب بھی کوئی چیز خدا کی ایسی تسبیح کرے
وَكَمَا یُحِبُّ ﷲُ ٲَنْ یُسَبَّحَ وَكَمَا ھُوَ ٲَھْلُہٗ
جسے وہ پسند کرتا ہے اور جس تسبیح کا وہ اہل ہے
وَكَمَا یَنْبَغِیْ لِكَرَمِ وَجْھِہٖ وَعِزِّ جَلَالِہٖ
اور جیسی تسبیح اس کی کریم ذات اور جلالت و شان کے لائق ہے
وَالْحَمْدُ لِلہِ كُلَّمَا حَمِدَ ﷲَ شَیْءٌ
حمد خدا ہی کیلئے ہے جب بھی کوئی چیز اس کی ایسی حمد کرے
وَكَمَا یُحِبُّ ﷲُ ٲَنْ یُحْمَدَ وَكَمَا ھُوَ ٲَھْلُہٗ
کہ جیسی حمد کو وہ پسند کرتا ہے اور جیسی حمد کا وہ اہل ہے
وَكَمَا یَنْبَغِیْ لِكَرَمِ وَجْھِہٖ وَعِزِّ جَلَالِہٖ
کہ جو اس کی کریم ذات اور عزت وجلال کے لائق ہے
وَلَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ كُلَّمَا ھَلَّلَ ﷲَ شَیْءٌ
خدا کے سوا کوئی معبود نہیں جب بھی کوئی چیز اس کا ایسے ذکر کرے
وَكَمَا یُحِبُّ ﷲُ ٲَنْ یُھَلَّلَ وَكَمَا ھُوَ ٲَھْلُہٗ
جیسے ذکر کو خدا پسند کرتا ہے وہ اس کا اہل ہے
وَكَمَا یَنْبَغِیْ لِكَرَمِ وَجْھِہٖ وَعِزِّ جَلَالِہٖ
اور جو ذکر اس کی بزرگی اور عزت وجلال کے شایان شان ہے
وَﷲُ ٲَكْبَرُ كُلَّمَا كَبَّرَ ﷲَ شَیْءٌ
خدا بزرگ تر ہے جب بھی کوئی چیز اس کی ایسی بزرگی بیان کرے
وَكَمَا یُحِبُّ ﷲُ ٲَنْ یُكَبَّرَ وَكَمَا ھُوَ ٲَھْلُہٗ
جیسی بزرگی کو وہ پسند کرتا ہے جس کا وہ اہل ہے
وَكَمَا یَنْبَغِیْ لِكَرَمِ وَجْھِہٖ وَعِزِّ جَلَالِہٖ
اور جو بزرگی اس کی اونچی شان اور عزت وجلال کے لائق ہے
سُبْحَانَ ﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ
پاک ہے خدا اور حمد اسی کے لیے ہے اور خدا کے سوا کوئی معبود نہیں ۔
وَﷲُ ٲَكْبَرُ عَلٰی كُلِّ نِعمَۃٍ ٲَنْعَمَ بِھَا عَلَیَّ
اور خدا ہر نعمت پر بزرگ تر ہے جو اس نے مجھے دی
وَعَلٰی كُلِّ ٲَحَدٍ مِنْ خَلْقہٖ مِمَّنْ كَانَ
اور جو گزری ہوئی مخلوق کو دی
ٲَوْ یَكُوْنُ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ
اور تا قیامت آنے والی مخلوق کو ملتی رہے گی
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
اے اللہ میں تجھ سے درخواست کرتا ہوں کہ محمدؐ وآلؑ محمدؐ پر رحمت فرما
وَٲَسْٲَلُكَ مِنْ خَیْرِ مَا ٲَرْجُوْ وَخَیْرِ مَا لَا ٲَرْجُوْ
میں تجھ سے وہ خیر طلب کرتا ہوں جس کا امیدوار ہوں اور وہ خیر بھی جس کی آرزو نہیں کی
وَٲَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا ٲَحْذَرُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَا ٲَحْذَرُ
اور ہر اس شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں جس کا مجھے خوف ہے اور جس کا خوف نہیں

سورۂ حمد، آیت الکرسی اور آیت شَھِدَ اللّٰہُ، آیۃ قُلِ اللّٰھُمَّ مَالِكَ اْلمُلْكِ اور آیاتِ سخرہ یعنی سورۂ اعراف کی درج ذیل تین آیات اِنَّ رَبَّكُمُ اللہ سے مِنَ الْمُحْسِنِیْنَ کی تلاوت کریں۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ (۱)
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے (۱)
الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ (۲)
ساری تعریف اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے (۲)
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ (۳) مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ (۴)
وہ عظیم اور دائمی رحمتوں والا ہے (۳) روزِ قیامت کا مالک و مختار ہے (۴)
اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِیْنُ (۵)
پروردگار! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد چاہتے ہیں (۵)
اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ (۶)
ہمیں سیدھے راستہ کی ہدایت فرماتا رہ (۶)
صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ
جو اُن لوگوں کا راستہ ہے جن پر تو نے نعمتیں نازل کی ہیں
غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ (۷)
ان کا راستہ نہیں جن پر غضب نازل ہوا ہے یا جو بہکے ہوئے ہیں (۷)

آیت الکرسی

اللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّوْمُ
اللہ جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے، زندہ بھی ہے اور اسی سے کُل کائنات قائم ہے
لَا تَأْخُذُهٗ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ
اسے نہ نیند آتی ہے نہ اُونگھ
لَّهٗ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے۔
مَن ذَا الَّذِیْ يَشْفَعُ عِندَهٗ اِلَّا بِاِذْنِهٖ
کون ہے جو اس کی بارگاہ میں اس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے۔
يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِیْهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ
وہ جو کچھ ان کے سامنے ہے اور جو پسِ پشت ہے سب کو جانتا ہے
وَلَا يُحِیْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖ اِلَّا بِمَا شَاءَ
اور یہ اس کے علم کے ایک حصّہ کا بھی احاطہ نہیں کر سکتے مگر وہ جس قدر چاہے۔
وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ
اس کی کرسئ علم و اقتدار زمین و آسمان سے وسیع تر ہے
وَلَا يَئُوْدُهٗ حِفْظُهُمَا، وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِیْمُ ﴿٢٥٥﴾
اور اسے ان کے تحفظ میں کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی، وہ عالی مرتبہ بھی ہے اور صاحبِ عظمت بھی (۲۵۵)
لَا اِكْرَاهَ فِي الدِّينِ
دین میں کسی طرح کا جبر نہیں ہے۔
قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ
ہدایت گمراہی سے الگ اور واضح ہوچکی ہے۔
فَمَن يَكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَيُؤْمِن بِاللّٰهِ
اب جو شخص بھی طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آئے
فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰى لَا انفِصَامَ لَهَا
وہ اس کی مضبوط رسّی سے متمسک ہو گیا ہے جس کے ٹوٹنے کا امکان نہیں ہے
وَاللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ﴿٢٥٦﴾
اور خدا سمیع بھی ہے اور علیم بھی ہے (۲۵۶)
اللّٰهُ وَلِيُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا يُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ اِلَى النُّوْرِ
اللہ صاحبانِ ایمان کا ولی ہے، وہ انہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آتا ہے
وَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوْتُ يُخْرِجُوْنَهُم مِّنَ النُّوْرِ اِلَى الظُّلُمَاتِ
اور کفار کے ولی طاغوت ہیں جو انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں میں لے جاتے ہیں
أُولٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ، هُمْ فِیْهَا خَالِدُوْنَ ﴿٢٥٧﴾
یہی لوگ جہنّمی ہیں اور وہاں ہمیشہ رہنے والے ہیں (۲۵۷) [سورۃ البقرہ]

آیاتِ شہادت

شَهِدَ اللّٰہُ أَنَّهٗ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ
اللہ خود گواہ ہے کہ اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے
وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ
ملائکہ اور صاحبانِ علم گواہ ہیں کہ وہ عدل کے ساتھ قائم ہے۔
لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ ﴿١٨﴾
اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ صاحبِ عزّت و حکمت ہے (۱۸)
اِنَّ الدِّينَ عِندَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ
دین، اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہے
وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِیْنَ أُوْتُوا الْكِتَابَ اِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ
اور اہل کتاب نے علم آنے کے بعد ہی جھگڑا شروع کیا ہے صرف آپس کی شرارتوں کی بنا پر
وَمَن يَكْفُرْ بِاٰيَاتِ اللّٰهِ فَاِنَّ اللَّهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ ﴿١٩﴾ [سورۃ اٰل عمرَان]
اور جو بھی آیاتِ الٰہی کا انکار کرے گا تو خدا بہت جلد حساب کرنے والا ہے (۱۹) [سورۂ آل عمران]

آیاتِ مُلک

قُلِ اللّٰهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاءُ
پیغمبر آپ کہیے کہ خدایا، تو صاحبِ اقتدار ہے جس کو چاہتا ہے اقتدار دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے سلب کرلیتا ہے
وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ
جس کو چاہتا ہے عزّت دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ذلیل کرتا ہے۔
بِيَدِكَ الْخَيْرُ، اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِیْرٌ ﴿٢٦﴾
سارا خیر تیرے ہاتھ میں ہے اور تو ہی ہر شے پر قادر ہے (۲۶)
تُوْلِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَتُوْلِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ
تو رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے
وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ
اور مردہ کو زندہ سے اور زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے
وَتَرْزُقُ مَن تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ ﴿٢٧﴾ [سورۃ اٰل عمرَان]
اور جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے (۲۷) [سورۂ آل عمران]

آیاتِ سخرہ

اِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِیْ سِتَّةِ أَيَّامٍ
بے شک تمہارا پروردگار وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا ہے
ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ
اور اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا ہے
يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهٗ حَثِیْثًا
وہ رات کو دن پر ڈھانپ دیتا یے اور رات تیزی سے اس کے پیچھے دوڑا کرتی ہے
وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُوْمَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهٖ
اور آفتاب و ماہتاب اور ستارے سب اسی کے حکم کے تابع ہیں
أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ، تَبَارَكَ اللّٰهُ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ ﴿٥٤﴾
اسی کے لئے خلق بھی ہے اور امر بھی، وہ نہایت ہی صاحبِ برکت اللہ ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے (۵۴)
ادْعُوْا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً
تم اپنے رب کو گڑگڑا کر اور خاموشی کے ساتھ پکارو
اِنَّهٗ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ ﴿٥٥﴾
کہ وہ زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے (۵۵)
وَلَا تُفْسِدُوْا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا
اور خبردار زمین میں اصلاح کے بعد فساد نہ پیدا کرنا
وَادْعُوْهُ خَوْفًا وَطَمَعًا
اور خدا سے ڈرتے ڈرتے اور امیدوار بن کر دعا کرو
اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ ﴿٥٦﴾ [سورۃ الاعرَاف]
کہ اس کی رحمت صاحبانِ حسنِ عمل سے قریب تر ہے (۵۶) [سورۃ الاعراف]

اور پھر تین مرتبہ کہیں:

سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوْنَ
تمہارا صاحب عزت پروردگار ان باتوں سے پاک ہے جو یہ لوگ کہا کرتے ہیں
وَسَلَامٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ
اور سلام ہو سبھی انبیاء پر
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
اور حمد ہے خدا کی جو عالمین کا رب ہے۔

تین مرتبہ کہیں:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
اے اللہ! رحمت فرما محمدؐ وآلؑ محمدؐ پر
وَاجْعَلْ لِیْ مِنْ ٲَمْرِیَ فَرَجًا وَمَخْرَجًا
اور میرے ہر کام میں کشائش وسہولت قرار دے
وَارْزُقْنِیْ مِنْ حَیْثُ ٲَحْتَسِبُ وَمِنْ حَیْثُ لَا ٲَحْتَسِبُ
اور مجھے رزق دے جہاں سے توقع ہے اور جہاں سے توقع نہیں ہے۔

یہ حضرت یوسفؑ کی وہ دعا ہے جب وہ زندان میں تھے تو حضرت جبرائیلؑ نے انہیں یہ دعا تعلیم کی تھی۔

دائیں ہاتھ سے اپنی داڑھی پکڑیں اور بایاں ہاتھ آسمان کی طرف پھیلا کر سات مرتبہ کہیں:

یَارَبَّ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
اے محمدؐ وآلؑ محمدؐ کے رب!
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
محمدؐ وآلؑ محمدؐ پر اپنی رحمت نازل فرما
وَعَجِّل فَرَجَ اٰلِ مُحَمَّدٍ
اور آلؑ محمدؐ کو جلد کشادگی عطا فرما

نیز اسی حال میں تین مرتبہ کہے:

یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِكْرَامِ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
اے عزت وجلال والے خدا! محمدؐ وآلؑ محمدؐ پراپنی رحمت نازل فرما
وَارْحَمْنِیْ وَٲَجِرْ نِیْ مِنَ النَّارِ
مجھ پر رحم کر اور آتش جہنم سے پناہ میں رکھ

بارہ مرتبہ سورہ قُلْ ھُوَ ﷲُ اَحدُ پڑھیں

اور کہیں:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ بِاسْمِكَ الْمَكْنُوْنِ الْمَخْزُوْنِ
اے اللہ! میں سوال کرتا ہوں تیرے پوشیدہ، مخزون،
الطَّاھِرِ الطُّھْرِ الْمُبَارَكِ
پاک اور پاک کرنے والے بابرکت نام کے ساتھ
وَٲَسْٲَلُكَ بِاسْمِكَ الْعَظِیْمِ وَسُلْطَانِكَ الْقَدِیْمِ
اور تیرے بلند تر نام اور قدیم سلطنت کے واسطے سے سائل ہوں
یَا وَاھِبَ الْعَطَایَا، وَیَا مُطْلِقَ الْاُسَارٰی
کہ اے انمول نعمتیں دینے والے، اے قیدیوں کو رہائی عطا کرنے والے،
وَیَا فَكَّاكَ الرِّقَابِ مِنَ النَّارِ
اے بندوں کو جہنم سے چھٹکارا دینے والے!
ٲَسْٲَلُكَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمدؐ وآلؑ محمدؐ پر رحمت فرما
وَٲَنْ تُعْتِقَ رَقَبَتِیْ مِنَ النَّارِ
اور میری گردن کو آگ سے آزاد کر دے
وَٲَنْ تُخْرِجَنِیْ مِنَ الدُّنْیَا سَالِمًا
اور مجھے دنیا سے سالم ایمان کے ساتھ لے جا،
وَتُدْخِلَنِی الْجَنَّۃَ اٰمِنًا
اور امن وامان سے مجھے جنت میں داخل فرما
وَٲَنْ تَجْعَلَ دُعَائِیْ ٲَوَّلَہٗ فَلَاحًا
اور میری دعا کے اول کو فلاح
وَٲَوْسَطَہٗ نَجَاحًا وَاٰخِرَہٗ صَلَاحًا
اور اوسط کو کامیابی اور آخر کو بہتری کا موجب بنا دے۔
اِنَّكَ ٲَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ
بے شک تو ہر غیب کو خوب جانتا ہے۔

صحیفہ علویہ میں ہے کہ ہر فریضہ نماز کے بعد یہ دعا پڑھیں:

یَا مَنْ لَا یَشْغَلُہٗ سَمْعٌ عَنْ سَمْعٍ
اے وہ ﴿خدا﴾ جس کیلئے ایک بات سننا دوسری بات سننے سے مانع نہیں
وَیَا مَنْ لَا یُغَلِّطُہُ السَّائِلُوْنَ
اور سائلوں کی کثرت غلطی میں نہیں ڈالتی
وَیَا مَنْ لَا یُبْرِمُہٗ اِلْحَاحُ الْمُلِحِّیْنَ
اے وہ ذات جسے اصرار کرنے والوں کا اصرار تنگ دل نہیں کرتا
ٲَذِقْنِیْ بَرْدَ عَفْوِكَ وَحَلَاوَۃَ رَحْمَتِكَ وَمَغْفِرَتِكَ
اپنے عفو و درگزر کی بدولت مجھے اپنی رحمت وبخشش کی لذت چکھا دے۔

اور پھر کہیں:

اِلٰھِیْ ھٰذِہٖ صَلَاتِیْ صَلَّیْتُھَا
اے اللہ! جو میں نے نماز پڑھی ہے
لَا لِحَاجَۃٍ مِنْكَ اِلَیْھَا
یہ نہ اس لیے ہے کہ تجھے اس کی حاجت تھی
وَلَا رَغْبَۃٍ مِنْكَ فِیْھَا
اور نہ اس لیے ہے کہ تجھے اس میں رغبت تھی
اِلَّا تَعْظِیْمًا وَطَاعَۃً
ہاں یہ صرف تیری تعظیم و اطاعت
وَاِجَابَۃً لَكَ اِلٰی مَا ٲَمَرْتَنِیْ بِہٖ
اور تیرے حکم کی اتباع ہے جو تو نے مجھے دیا۔
اِلٰھِیْ اِنْ كَانَ فِیْھَا خَلَلٌ ٲَوْ نَقْصٌ
خداوندا! اگر اس نماز میں کوئی خلل
مِنْ رُكُوْعِھَا ٲَوْ سُجُوْدِھَا، فَلَا تُؤَاخِذْنِیْ
یا اس کے رکوع و سجود میں کچھ کمی ہو تو اس پر میری گرفت نہ فرما
وَتَفَضَّلْ عَلَیَّ بِالْقَبُوْلِ وَالْغُفْرَانِ
اور اس کی قبولیت اور بخشش کے ساتھ مجھ پر فضل و کرم کر دے

ہر نماز کے بعد یہ دعا بھی پڑھیں جو پیغمبر اکرمؐ نے امیر المؤمنین امام علیؑ کو حافظہ کی تقویت کیلئے تعلیم فرمائی:

سُبْحَانَ مَنْ لَا یَعْتَدِیْ عَلٰی ٲَھْلِ مَمْلَكَتِہٖ
پاک ہے وہ خدا جو اپنی مملکت میں رہنے والوں پر زیادتی نہیں کرتا
سُبْحَانَ مَنْ لَا یَٲْخُذُ ٲَھْلَ الْاَرْضِ بِٲَلْوَانِ الْعَذَابِ
پاک ہے وہ خدا جو طرح طرح کے عذاب سے اہل زمین پر گرفت نہیں کرتا۔
سُبْحَانَ الرَّؤُوْفِ الرَّحِیْمِ
پاک ہے وہ خدا جو مہربان رحم کرنے والا ہے۔
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِیْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا وَبَصَرًا
اے معبود! میرے قلب میں نور، بصیرت،
وَفَھْمًا وَعِلْمًا اِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
فہم اور علم کو جگہ دے بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے

مصباح کفعمی میں ہے کہ ہر نماز کے بعد تین مرتبہ یہ دعا پڑھیں

ٲُعِیْذُ نَفْسِیْ وَدِیْنِیْ وَٲَھْلِیْ وَمَالِیْ
میں پناہ میں دیتا ہوں اپنے نفس، اپنے دین، اپنے اہل، اپنے مال،
وَوَلَدِیْ وَاِخْوَانِیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَا رَزَقَنِیْ رَبِّیْ
اپنی اولاد، اپنے دینی بھائیوں اور اپنے رب کے دئیے ہوئے رزق،
وَخَوَاتیمَ عَمَلِیْ، وَمَنْ یَعْنِیْنِیْ ٲَمْرُہٗ
اپنے اعمال کے انجام اور جس کسی سے تعلق رکھتا ہوں
بِاللّٰهِ الْوَاحِدِ الْاَحَدِ الصَّمَدِ
ان سب کو (پناہ میں دیتا ہوں) خدائے واحد و یکتائے بے نیاز کی،
الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ
کہ جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ جنا گیا
وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ كُفُوًا ٲَحَدٌ
اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے
وَبِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ
میں ان کو صبح کے مالک کی پناہ میں دیتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی
وَمِنْ شرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ
اور اندھیری رات کے شر سے جب چھا جائے
وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِی الْعُقَدِ
گرہوں پر پھونکنے والوں کے شر سے
وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ
اور حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرے
وَبِرَبِّ النَّاسِ، مَلِكِ النَّاسِ، اِلٰہِ النَّاسِ
میں ان سب کو انسانوں کے رب، انسانوں کے بادشاہ، انسانوں کے معبود کی پناہ میں دیتا ہوں
مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الخَنَّاسِ
شیطان کے وسوسوں کے شر سے
الَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِ
جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے
مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ
خواہ جنوں میں سے ہوں یا انسانوں میں سے ہو

شیخ شہید کی تحریر سے نقل کیا گیا ہے کہ حضرت رسولؐ اللہ نے فرمایا: جو یہ چاہے کہ خدا اسے قیامت میں اس کے گناہوں سے مطلع نہ کرے اور اس کا دفترِ گناہ نہ کھولے تو وہ ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھے

اَللّٰھُمَّ اِنَّ مَغْفِرَتَكَ ٲَرْجٰی مِنْ عَمَلِیْ
اے اللہ! تیری بخشش میرے عمل سے زیادہ امید افزا ہے
وَاِنَّ رَحْمَتَكَ ٲَوْسَعُ مِنْ ذَنْبِیْ
اور تیری رحمت میرے گناہ سے زیادہ وسیع ہے
اَللّٰھُمَّ اِنْ كَانَ ذَنْبِیْ عِنْدَكَ عَظِیْمًا
الہی اگر تیرے نزدیک میرا گناہ عظیم ہے
فعَفْوُكَ ٲَعْظَمُ مِنْ ذَنْبِیْ
تو تیرا عفو میرے گناہ سے عظیم تر ہے
اَللّٰھُمَّ اِنْ لَمْ ٲَكُنْ ٲَھْلًا ٲَنْ ٲَبْلُغَ رَحْمَتَكَ
الہی اگر میں تیری رحمت تک پہنچنے کا اہل نہیں
فَرَحْمَتُكَ ٲَھْلٌ ٲَنْ تَبْلُغَنِیْ وَتَسَعَنِیْ
تو تیری رحمت ضرور مجھ تک پہنچنے اور مجھ پر چھا جانے کی اہل ہے
لِاَنَّھَا وَسِعَتْ كُلَّ شَیْءٍ
کیونکہ اس نے تیرے کرم سے ہر چیز کو گھیرا ہوا ہے
بِرَحْمَتِكَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
اے سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے

ابن بابویہؒ سے منقول ہے کہ جب تسبیح فاطمہ زہرا ؑ پڑھ چکیں تو یہ کہیں

اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْكَ السَّلَامُ
اے معبود تو سلامتی والا ہے، سلامتی تیری طرف سے ہے
وَلَكَ السَّلَامُ، وَاِلَیْكَ یَعُوْدُ السَّلَامُ
سلامتی تیرے ہی لیے ہے اور سلامتی کی بازگشت تیری ہی طرف ہے
سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوْنَ
صاحب عزت وغالب پرودگار اس سے پاک ہے جو کچھ یہ کہتے ہیں
وَسَلَامٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
اور سلام ہو تمام رسولوں پر اور ہر قسم کی حمد دونوں جہانوں کے پروردگار کیلئے ہے
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ
اے نبیؐ آپ پر سلام اور خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں
اَلسَّلَامُ عَلَی الْاَئِمَّۃِ الْھَادِیْن الْمَھْدِیِّیْنَ
سلام ہو ائمہ پر جو ہدایت یافتہ ہادی ہیں
السَّلَامُ عَلٰی جَمِیْعِ ٲَنْبِیَاء ﷲِ وَرُسُلِہٖ وَمَلَائِكَتِہٖ
سلام ہو خدا کے سب نبیوں رسولوں اور فرشتوں پر۔
اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ ﷲِ الصَّالِحِیْنَ
سلام ہو ہم پر اور خدا کے صالح بندوں پر
اَلسَّلَامُ عَلٰی عَلِیٍّ ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
سلام ہو حضرت علی امیر المؤمنین پر۔
اَلسَّلَامُ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ شَبَابِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ ٲَجْمَعِیْنَ
سلام ہو حسن و حسین پر جو تمام جوانان جنت کے سید و سردار ہیں
السَّلَامُ عَلٰی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ زَیْنِ الْعَابِدِیْنَ
سلام ہو علی بن الحسین پر کہ جو زین العابدین ہیں۔
اَلسَّلَامُ عَلٰی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ بَاقِرِ عِلْمِ النَّبِیِّیْنَ
سلام ہو محمد ابن علی باقر پر جو انبیاء کے علم کو کھولنے والے ہیں
اَلسَّلَامُ عَلٰی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ
سلام ہو محمد کے فرزند جعفر صادق پر۔
اَلسَّلَامُ عَلٰی مُوْسَی بْنِ جَعْفَرٍ الْكَاظِمِ
سلام ہو جعفر صادق کے فرزند موسیٰ کاظم پر۔
اَلسَّلَامُ عَلٰی عَلِیِّ بْنِ مُوْسَی الرِّضَا
سلام ہو موسیٰ کاظم کے فرزند علی رضا پر
اَلسَّلَامُ عَلٰی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْجَوَادِ
سلام ہو علی رضا کے فرزند محمد الجواد پر۔
اَلسَّلَامُ عَلٰی عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْھَادِیْ
سلام ہو محمد الجواد کے فرزند علی الہادی پر۔
اَلسَّلَامُ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الزَّكِیِّ الْعَسْكَرِیِّ
سلام ہو علی الہادی کے فرزند حسن عسکری زکی پر
اَلسَّلَامُ عَلَی الْحُجَّۃِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَائِمِ الْمَھْدِیِّ
سلام ہو حسن عسکری کے فرزند حجت القائم مہدی پر۔
صَلَوَاتُ ﷲِ عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِیْنَ
ان سب پر خدا کی رحمتیں ہوں

پھر جو بھی حاجت ہو خدا سے طلب کریں۔


شیخ کفعمی فرماتے ہیں ہر نماز کے بعد یہ کہیں:

رَضِیْتُ بِاللّٰهِ رَبًّا وَبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا
میں راضی ہوں اس پر کہ اللہ میرا رب، اسلام میرا دین،
وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ نَبِیًّا
محمدؐ میرے نبی
وَبِعَلِیٍّ اِمَامًا وَبِالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ
اور علیؑ میرے امام ہیں۔ نیز حضرت حسنؑ و حسینؑ
وَعَلِیٍّ وَمُحَمَّدٍ وَجَعْفَرٍ وَمُوْسٰی
و سجادؑ و محمد باقرؑ و جعفر صادقؑ و موسیٰ کاظمؑ
وَعَلِیٍّ وَمُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَالْحَسَنِ
و علی رضاؑ و محمد تقیؑ و علی نقیؑ وحسن عسکریؑ
وَالْخَلَفِ الصَّالِحِ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ
اور حضرت مہدی القائمؑ
ٲَئِمَّۃً وَسَادَۃً وَقَادَۃً
میرے امام، سردار اور رہبر ہیں
بِھِمْ ٲَتَوَلّٰی، وَمِنْ ٲَعْدَائِھِمْ ٲَتَبَرَّٲُ
اور میں ان سے محبت رکھتا ہوں اور ان کے دشمنوں سے بیزار ہوں۔

پھر تین مرتبہ کہیں:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ
خداوندا! میں تجھ سے عفو و درگزر ، صحت وعافیت
وَالْمُعَافَاۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ
اور دنیا وآخرت میں بخشش کا طلبگار ہوں

تہذیب میں روایت ہے کہ جو شخص نمازِ صبح کے بعد درج ذیل دعا دس مرتبہ پڑھے توحق تعالیٰ اس کو اندھے پن، دیوانگی، کوڑھ، تہی دستی، چھت تلے دبنے، اور بڑھاپے میں حواس کھو بیٹھنے سے محفوظ فرماتا ہے:

سُبْحَانَ ﷲِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بَاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
پاک ہے خدائے برتر اور تعریف سب اسی کی ہے اور نہیں کوئی حرکت وقوت مگر وہ جو خدائے بلند وبرتر سے ملتی ہے
نیز شیخ کلینیؒ نے حضرت امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ جو نماز صبح اور نماز مغرب کے بعد سات مرتبہ درج ذیل دعا پڑھے تو حق تعالیٰ اس سے ستر قسم کی بلائیں دور کر دیتا ہے کہ ان میں سب سے معمولی زہرباد، پھلبہری اور دیوانگی وغیرہ ہیں۔ اور اگر وہ شقی ہے تو اسے اس زمرے سے نکال کر سعید و نیک بخت لوگوں میں داخل کر دیا جائے گا۔
بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
اللہ کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے نہیں کوئی حرکت وقوت مگرخدائے بزرگ وبرتر سے ملتی ہے
نیز آنحضرت سے روایت ہے کہ دنیا و آخرت کی کامیابی اور دردِ چشم کے خاتمے کیلئے صبح اور مغرب کی نماز کے بعد یہ دعا پڑھیں:
اَللَّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ عَلَیْكَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلِ النُّوْرَ فِیْ بَصَرِیْ، وَالْبَصِیْرَۃَ فِیْ دِیْنِیْ وَالْیَقِیْنَ فِیْ قَلْبِیْ، وَالْاِخْلَاصَ فِیْ عَمَلِیْ وَالسَّلَامَۃَ فِیْ نَفْسِیْ، وَالسَّعَۃَ فِیْ رِزْقِیْ وَالشُّكْرَ لَكَ ٲَبَدًا مَا ٲَبْقَیْتَنِیْ
خداوندا! محمدؐ وآل محمدؐ کا جو تجھ پر حق ہے میں اس کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ محمدؐ وآل محمدؐ پر پر اپنی رحمت نازل فرما کہ میری آنکھوں میں نور ، میرے دین میں بصیرت، میرے دل میں یقین، میرے عمل میں اخلاص میرے نفس میں سلامتی اور میرے رزق میں کشادگی عطا فرما اور جب تک زندہ رہوں مجھے اپنے شکر کی توفیق دیتا رہ

مؤلف کہتے ہیں میرے استاد ثقۃ الاسلام نوریؒ ﴿خدا ان کی قبر کو روشن کرے﴾ کتاب دار السلام میں اپنے استاد عالم ربانی حاج ملا فتح علی سلطان آبادی سے نقل کرتے ہیں کہ فاضل مقدس اخوند ملا محمد صادق عراقی بہت پریشانی، سختی اور بد حالی میں مبتلا تھے۔ انہیں اس تنگی سے چھٹکارے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی تھی۔ ایک رات خواب میں دیکھا کہ ایک وادی میں بہت بڑا خیمہ نصب ہے۔ جب پوچھا تو معلوم ہوا کہ یہ فریادیوں کے فریاد رس اور پریشان حال لوگوں کے سہارے، امام زمانہؑ ﴿عج﴾ کا خیمہ ہے۔ یہ سن کر جلدی سے حضرتؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اپنی بدحالی کا قصہ سنایا اور ان سے غم کے خاتمے اور کشائش کیلئے دعا کے خواستگار ہوئے۔ آنحضرتؑ نے ان کو اپنی اولاد میں سے ایک بزرگ کی طرف بھیجا اور ان کے خیمہ کی طرف اشارہ کیا۔ اخوند حضرتؑ کے خیمہ سے نکل کر اس بزرگ کے خیمہ میں پہنچے۔ مگر کیا دیکھتے ہیں کہ وہاں سیدِ سند خبرِ معتمد، عالمِ امجد، مؤیدِ بارگاہ آقای سید محمد سلطان آبادی مصلائے عبادت پر بیٹھے دعا و قرأت میں مشغول ہیں۔ اخوند نے انہیں سلام کیا اور اپنی حالت زار بیان کی تو سید نے ان کو رفعِ مصائب اور وسعت رزق کی ایک دعا تعلیم فرمائی۔ وہ خواب سے بیدار ہوئے تو مذکورہ دعا انہیں ازبر ہو چکی تھی۔ اسی وقت سید کے گھر کا قصد کیا، حالانکہ ذہنی طور پر سید سے بے تعلق تھے اور ان کے ہاں آمدورفت نہ رکھتے تھے۔ اخوند جب سید کی خدمت میں پہنچے تو ان کو اسی حالت میں پایا جیسا کہ خواب میں دیکھا تھا۔ وہ مصلے پر بیٹھے اذکار و استغفار میں مشغول تھے۔ جب انہیں سلام کیا تو ہلکے سے تبسم کے ساتھ سلام کا جواب دیا، گویا وہ صورت حال سے واقف ہیں۔ اخوند نے ان سے دعا کی درخواست کی تو انہوں نے وہی دعا بتائی جو خواب میں تعلیم کر چکے تھے۔ اخوند نے وہ دعا پڑھنا شروع کر دی اور پھر چند ہی دنوں میں ہر طرف سے دنیا کی فراونی ہونے لگی۔ سختی اور بدحالی ختم ہوئی اور خوشحالی حاصل ہو گئی۔ حاج ملا فتح علی سلطان آبادی علیہ الرحمہ سید موصوف کی تعریف کیا کرتے تھے کیونکہ آپ نے ان سے ملاقات کی بلکہ کچھ عرصہ ان کی شاگرد بھی رہے۔ سید نے خواب وبیداری میں حاج ملا فتح علی کو جو دعا تعلیم کی تھی اس میں یہ تین اعمال شامل ہیں:
فجر کے بعد سینے پر ہاتھ رکھ کر ستر مرتبہ کہیں:
یَا فَتَّاحُ
پابندی سے کافی میں مذکورہ دعا پڑھتے رہیں جس کی رسولؐ اللہ نے اپنے ایک پریشان حال صحابی کو تعلیم فرمائی تھی اور اس دعا کی برکت سے چنددنوں میں اس کی پریشانی دور ہو گئی. اور وہ دعا یہ ہے:
لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا ولَمْ یَكُنْ لَہٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْہُ تَكْبِیْرًا
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو خدا سے ملتی ہے میں نے اس زندہ خدا پر توکل کیا جس کیلئے موت نہیں اور حمد اس اللہ کیلئے ہے جس کی کوئی اولاد نہیں اور نہ کوئی اس کی سلطنت میں اس کا شریک ہے نہ اس کے عجز کی وجہ سے کوئی اس کا مددگار ہے اور تم اس کی بڑائی بیان کیا کرو
نماز فجر کے بعد شیخ ابن فہد سے نقل شدہ (مذکورہ بالا) دعا پڑھا کریں، اس کو غنیمت سمجھیں اور اس میں غفلت نہ کریں۔
شیخ ابن فہد نے عدۃ الداعی میں امام رضاؑ سے نقل کیا ہے کہ جو شخص نماز صبح کے بعد یہ دعا پڑھے تو وہ جو بھی حاجت طلب کرے گا، خدا پوری فرمائے گا اور اس کی ہر مشکل آسان کر دے گا:
بِسْمِ ﷲِ وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ وَأُفَوِّضُ أَمْرِیْ اِلَی ﷲِ، اِنَّ ﷲَ بَصِیْرٌ بِالْعِبَادِ فَوَقَاہُ ﷲُ سَیِّئَاتِ مَا مَكَرُوْا لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ سُبْحَانَكَ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ وَنَجَّیْنَاہُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذٰلِكَ نُنْجِی الْمُؤْمِنِیْنَ حَسْبُنَا ﷲُ وَنِعْمَ الْوَكیلُ فَانْقَلَبُوْا بِنِعْمۃٍ مِنَ ﷲِ وَفَضْلٍ لَمْ یَمْسَسْھُمْ سُوْءٌ مَا شَا ءَ ﷲُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ مَا شَاءَ ﷲُ لَا مَا شَاءَ النَّاسُ مَا شَاءَ ﷲُ وَاِنْ كَرِہَ النَّاسُ حَسْبِیَ الرَّبُّ مِنَ الْمَرْبُوْبِیْنَ حَسْبِیَ الْخَالِقُ مِنَ الْمَخْلُوْقِیْنَ حَسْبِیَ الرَّازِقُ مِنَ الْمَرْزُوْقِیْنَ حَسْبِیَ ﷲُ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ حَسْبِیْ مَنْ ھُوَ حَسْبِیْ حَسْبِیْ مَنْ لَمْ یَزَلْ حَسْبِیْ حَسْبِیْ مَنْ كَانَ مُذْ كُنْتُ لَمْ یَزَلْ حَسْبِیْ حَسْبِیَ ﷲُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَكَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ
اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، خدا رحمت فرمائے محمدؐ وآل محمدؐ پراور میں اپنا معاملہ سپرد خدا کرتا ہوں بے شک خدا بندوں کو دیکھتا ہے پس خدا اس شخص کو ان برائیوں سے بچائے جو لوگوں نے پیدا کیں اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں، پاک ہے تیری ذات، بے شک میں ظالموں میں سے تھا تو ہم ﴿خدا﴾نے اس کی دعا قبول کی اور اسے غم سے نجات دی اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیتے ہیں ہمارے لیے خدا کافی ہے اور بہترین سرپرست ہے پس ﴿مجاہد﴾ خدا کے فضل وکرم سے اس طرح آئے کہ انہیں تکلیف نہ پہنچی تھی جو اللہ چاہے وہ ہو گا، نہیں کوئی طاقت وقوت مگر وہ جو اللہ سے ملتی ہے جو اللہ چاہے وہ ہو گا، نہ وہ جو لوگ چاہیں اور جو اللہ چاہے وہ ہو گا اگرچہ لوگوں پر گراں ہو میرے لئے پلنے والوں کے بجائے پالنے والا کافی ہے میرے لئے خلق ہونے والوں کی بجائے خلق کرنے والا کافی ہے میرے لیے رزق پانے والوں کی بجائے رزق دینے والا کافی ہے جہانوں کا پالنے والا اللہ میرے لیے کافی ہے وہ جو میرے لیے کافی ہے وہی میرے لیے کافی ہے وہ جو ہمیشہ سے کافی ہے میرے لیے کافی ہے وہ جو کافی ہے میں جب سے ہوں اور کافی رہے گا میرے لیے کافی ہے وہ اللہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں میں اسی پر توکل کرتا ہوں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے

مشائخِ حدیث نے معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے دس مرتبہ یہ دعا پڑھے:
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْكَ لَہٗ
خدا کے سواء کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں
لَہُ الْمُلْكُ وَلَہُ الْحَمْدُ
ملک اسی کا ہے اور اسی کیلئے حمد ہے
یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَیُمِیْتُ وَیُحْیِیْ
وہ زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے، اور موت دیتا ہے اور زندہ کرتا ہے
وَھُوَ حَیٌّ لَا یَمُوْتُ، بِیَدِہِ الْخَیْرُ
وہ زندہ ہے اسے موت نہیں آتی۔ بھلائی اسی کے ہاتھ میں ہے
وَھُوَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
بعض روایات میں ہے کہ اگر یہ دعا وقت پر نہ پڑھ سکے تو اس کی قضا کرنا ضروری ہے۔

انہی حضرتؑ کی معتبر روایات میں یہ بھی وارد ہوا ہے کہ طلوع و غروب سے پہلے دس مرتبہ یہ دعا پڑھیں:
ٲَعُوْذُ بِاللہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنْ ھَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ
میں شیاطین کے وسوسوں سے سننے جاننے والے خدا کی پناہ کا طلبگار ہوں
وَٲَعُوْذُ بِاللہِ ٲَنْ یَحْضُرُوْنَ
اور خدا کی پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ وہ میرے قریب آئیں
اِنَّ ﷲَ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
بے شک اللہ ہی سننے اور جاننے والا ہے
آنجنابؑ سے منقول ہے کہ تمہارے لیے کیا رکاوٹ ہے کہ صبح اور شام یہ دعا پڑھ لیا کریں:
اَللّٰھُمَّ مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ وَالْاَبْصَارِ
اے دلوں اور آنکھوں کے منقلب کرنے والے خدائے پاک
ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِكَ
میرے دل کو اپنے دین پر جما دے
وَلَا تُزِغْ قَلْبِیْ بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنِیْ
اس کے بعد میرے دل کو ٹیڑھا نہ کر جب تو نے مجھے ہدایت دی ہے
وَھَبْ لِیْ مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَۃً
مجھ پر اپنی طرف سے رحمت نازل فرما
اِنَّكَ ٲَنْتَ الْوَہَّابُ
اس میں شک نہیں کہ تو بڑا ہی عطا کرنے والا ہے
وَٲَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ بِرَحْمَتِكَ
اور اپنی رحمت سے مجھے آگ سے بچا اور محفوظ رکھ
اَللّٰھُمَّ امْدُدْ لِیْ فِیْ عُمْرِیْ، وَٲَوْسِعْ عَلَیَّ فِیْ رِزْقِیْ
اے اللہ میری عمر طویل کر دے، میرے رزق میں وسعت پیدا کر دے
وَانْشُرْ عَلَیَّ رَحْمَتَكَ
اور مجھ پر اپنی رحمت کا سایہ فرما دے
وَاِنْ كُنْتُ عِنْدَكَ فِیْ ٲُمِّ الْكِتَابِ شَقِیًّا فَاجْعَلْنِیْ سَعِیْدًا
اور اگر میں لوحِ محفوظ میں تیرے نزدیک بدبخت ہوں تو مجھے نیک بخت بنا دے
فَاِنَّكَ تَمْحُوْ مَا تَشَاءُ وَتُثْبِتُ، وَعِنْدَكَ ٲُمُّ الْكِتَابِ
یقیناً تو جو چاہے مٹاتا اور لکھتا ہے اور لوح محفوظ تیرے پاس ہے

آنجنابؑ سے مروی ہے کہ صبح و شام یہ دعا پڑھے:
اَلْحَمْدُللہِ الَّذِیْ یَفْعَلُ مَا یَشَاءُ
ساری تعریف اس اللہ کیلئے ہے کہ جو وہ چاہے کرتا ہے
وَلَا یَفْعَلُ مَا یَشَاءُ غَیْرہٗ
اور اس کے سوا کوئی نہیں جو چاہے کر پائے
الْحَمْدُ لِلّٰہِ كَمَا یُحِبُّ ﷲُ ٲَنْ یُحْمَدَ
ساری تعریف اللہ کیلئے ہے کہ جیسی تعریف وہ پسندکرتا ہے
الْحَمْدُ لِلّٰہِ كَمَا ھُوَ ٲَھْلُہٗ
اور ساری تعریف اللہ کیلئے ہے جیسا کہ وہ اس کا اہل ہے
اَللّٰھُمَّ ٲَدْخِلْنِیْ فِیْ كُلِّ خَیْرٍ ٲَدْخَلْتَ فِیْہِ مُحَمَّدًا وَاٰلَ مُحَمَّدٍ
اے معبود! مجھے ہر اس نیکی میں داخل فرما جس میں تو نے محمدؐ وآل محمدؐ کو داخل فرمایا ہے
وَٲَخْرِجْنِیْ مِنْ كُلِّ شَرٍّ ٲَخْرَجْتَ مِنْہُ مَحَمَّدًا وَاٰلَ مُحَمَّدٍ
اور مجھے ہر اس برائی سے بچا کہ جس سے تو نے محمدؐ وآلؑ محمدؐ کو محفوظ و مامون رکھا
صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
خدا کی رحمت ہو محمدؐ وآلؑ محمدؐ پر
سُبْحَانَ ﷲِ، وَالْحَمْدُ للہِ
اللہ پاک ہے ساری تعریفیں اسی کیلئے ہیں
وَلَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ، وَﷲُ ٲَكْبَرُ
اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ ہی بزرگ تر ہے

مستحب ہے کہ فریضہ نماز کے بعد ہاتھوں کو تین مرتبہ اُٹھا کر چہرے کے سامنے کانوں کی لوؤں تک لے جائے اور پھر رانوں پر ہاتھ رکھے اور ہر مرتبہ ﷲُ اَكبَرُ کہے۔ چنانچہ علی بن ابراہیم، سیّد ابن طاؤس اور ابن بابویہ نے معتبر اسناد کے ساتھ روایت کی ہے کہ مفضل بن عمر نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کہ نمازی کس بنا پر نماز کے بعدتین مرتبہ تکبیر کہتا ہے تو آنجنابؑ نے فرمایا: اس لیے کہ جب آنحضرتؐ نے مکّہ کو فتح کیا تو حجر اسود کے پاس اپنے ساتھیوں سمیت نماز ظہر ادا کی اور جب نماز کا سلام کہہ چکے تو تین مرتبہ تکبیر کہی اور ہاتھوں کے اٹھانے کے وقت کہا:

لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَحْدَھٗ وَحْدَھٗ وَحْدَھٗ
نہیں کوئی معبود مگر اللہ، وہ یکتا یے، یکتا ہے، یکتا ہے
ٲَنْجَزَ وَعْدَھٗ وَنَصَرَ عَبْدَھٗ
اس نے وعدہ پورا کیا، اپنے بندے کی مدد کی
وَٲَعَزَّ جُنْدَھٗ وَغَلَبَ الْاَحْزَابَ وَحْدَھٗ
اپنے لشکر کو عزت دی اور گروہوں پر غالب آیا وہ یکتا ہے
فَلَہُ الْمُلْكُ وَلَہُ الْحَمْدُ
حکومت اسی کی اور حمد اسی کے لیے ہے
یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَھُوَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔
وہ زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے اور وہی ہر چیز پرقدرت رکھتا ہے۔

پھر آنحضرتؐ نے اپنا رُخ اصحاب کی طرف کیا اور فرمایا، اس تکبیر اور اس دُعا کو ہر فریضہ نماز کے بعد دہراتے رہنا اور اسے ترک نہ کرنا، جو شخص یہ عمل کرے گا وہ اسلام اور لشکر اسلام کی تقویت پر خدا کے حضور اس نعمت کا شکر ادا کرے گا۔ صحیح حدیث میں منقول ہے کہ جب حضرت صادقؑ آل محمد نماز سے فارغ ہوتے تو اپنے ہاتھوں کو سر مبارک تک بلند کر کے دعا مانگتے تھے۔ امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ جب کوئی بندہ اپنے ہاتھ خدا کی طرف بلند کر کے دُعا مانگتا ہے تو خدا کو اس امر سے حیا آ جاتی ہے کہ اسے خالی ہاتھ پلٹائے اس لیے دُعا مانگو، ہاتھوں کو نیچے کرتے وقت انہیں اپنے سر اور چہرے پر پھیر لو۔


﴿۳﴾ دعائے استغفار

شیخ کلینیؒ نے معتبر سند کے ساتھ حضرت امام محمدباقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد پاؤں کو پلٹا نے سے پہلے تین مرتبہ یہ دُعا پڑھے تو خداوند اس کے تمام گناہ معاف کر دے گا خواہ وہ گناہ کثرت میں سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں اور وہ دُعا یہ ہے:

ٲَسْتَغْفِرُ ﷲَ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ
اس خدا سے بخشش چاہتا ہوں کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ پائندہ ہے
ذُوالْجَلَالِ وَالْاِكْرَامِ وَٲَتُوْبُ اِلَیْہِ
عزت و دبدبے والا ہے اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں

ایک روایت کے مطابق جو شخص ہر روز یہ دعائے استغفار پڑھے تو خدا اس کے چالیس گناہ کبیرہ معاف کر دے گا۔


﴿۵﴾ دنیا و آخرت کی بھلائی کی دعا

شیخ کلینیؒ نے معتبر سند کے ساتھ علی بن مہزیار سے روایت کی ہے کہ محمد بن ابراہیم نے امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں تحریر کیا کہ مولا اگر آپ مناسب سمجھیں تو مجھے ایک ایسی دعا تعلیم فرمائیں جو میں ہر نماز کے بعد پڑھوں اور اس سے مجھے دُنیا و آخرت کی بھلائی حاصل ہو جائے اس کے جواب میں امام نے تحریر فرمایا کہ تم ہر نماز کے بعد یہ دُعا پڑھا کرو:

ٲَعُوْذُ بِوَجْھِكَ الْكَرِیْمِ وَعِزَّتِكَ الَّتِیْ لَا تُرَام
پناہ لیتا ہوں تیری ذات کریم اور تیری عزت کی جس کا کوئی قصد نہیں کر سکتا
وَقُدْرَتِكَ الَّتِیْ لَا یَمْتَنِعُ مِنْہَا شَیْءٌ
تیری قدرت کی پناہ جس سے کوئی چیز انکار نہیں کر سکتی۔
مِنْ شَرِّ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَمِنْ شَرِّ الْاَوْجَاعِ كُلِّہَا
دنیا اور آخرت کے شر سے اور ہر قسم کے دکھوں دردوں سے
وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔
اور نہیں کوئی حرکت اور قوت مگر جو بلند و بزرگ خداسے ملتی ہے ۔

﴿۶﴾ نماز واجبہ کے بعد دعا

کلینیؒ اور ابن بابویہؒ نے صحیح و غیر صحیح اسناد کے ساتھ امام محمد باقر و امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ نماز واجبہ کے بعد کم سے کم دُعا جو کافی ہو سکتی ہے وہ یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ مِنْ كُلِّ خَیْرٍ ٲَحَاطَ بِہٖ عِلْمُكَ
اے معبود! میں تجھ سے ہر خیر کا سوال کرتا ہوں جو تیرے علم کے احاطے میں ہے
وَٲَعُوْذُ بِكَ مِنْ كُلِّ شَرٍّ ٲَحَاطَ بِہٖ عِلْمُكَ
اور ہر شر سے تیری پناہ لیتا ہوں جو تیرے علم کے احاطے میں ہے
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ عَافِیَتَكَ فِیْ ٲُمُوْرِیْ كُلِّہَا
اے معبود! میں اپنے تمام امور میں تجھ سے سہولت کا سوال کرتا ہوں
وَٲَعُوْذُ بِكَ مِنْ خِزْیِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْاٰخِرَۃِ۔
اور دُنیا و آخرت کی ہر رسوائی سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں ۔

شیخ کلینیؒ، ابن بابویہؒ اور دیگر محدّثین نے معتبر اسناد کے ساتھ امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ شیبہ ہذلی نے رسولؐ اللہ کی خدمت میں عرض کیا: یا رسولؐ اللہ! میں بوڑھا ہو چکا ہوں، میرے اعضاء اب ان اعمال کے بجا لانے سے عاجز ہو گئے جن کا میں پہلے سے عادی تھا، یعنی نماز، روزہ، حج اور جہاد و غیرہ تو اب آپ مجھے ایسا کلام تعلیم فرمائیں جو میرے لیے آسان ہو اور مفید بھی ہو۔ اس پر آنحضرتؐ نے فرمایا کہ پھر کہو تم کیا کہنا چاہتے ہو؟ تب اس نے اپنے الفاظ کو دوتین مرتبہ دہرایا، یہ سُن کر حضور نے فرمایا تیرے سا تھ ہمدردی کے لئے اردگرد کے تمام درخت اور مٹی کے ڈھیلے رو پڑے ہیں۔ پس جب تم نماز فجر سے فارغ ہو جاؤ تو دس مرتبہ کہو:

سُبْحَانَ ﷲ العَظِیْمِ وَبِحَمْدِھِ
پاک ہے بزرگ تر اللہ اور حمد اسی کے لیے ہے
وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِا ﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہی جو خدائے بلند و بزرگ سے ہے ۔

اس کلام کی برکت سے خدا تم کو اندھے پن، دیوانگی، برص، جذام، پریشانی اور فضول گوئی سے نجات دے گا۔ شیبہ نے کہا یا رسول اللہ! یہ تو میری دُنیا کے لیے ہے، میری آخرت کے لیے بھی تو کچھ فرمائیں تب حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ ہر نماز کے بعد یہ کہا کرو:

اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ مِنْ عِنْدِك وَٲَفِضْ عَلَیَّ مِن فَضْلِكَ
اے معبود! تو مجھے اپنی طرف سے ہدایت دے مجھ پر اپنا فضل و کرم جاری رکھ
وَانْشُرْ عَلَیَّ مِنْ رَحْمَتِكَ وَٲَنْزِلْ عَلَیَّ مِنْ بَرَكَاتِكَ
مجھ پر اپنی رحمت کی چادر تان دے اور مجھ پر اپنی برکتیں نازل فرما۔

آنحضرت نے یہ بھی فرمایا کہ اگر کوئی شخص اس دُعا کو پابندی کے ساتھ پڑھتا رہے اور مرتے دم تک اسے جان بوجھ کر ترک نہ کرے تو جب وہ میدان حشر میں آئے گا تو اس کیلئے بہشت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اسے یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔ یہ آخری دُعا دیگر معتبر اسناد کے ساتھ بھی روایت کی گئی ہے۔


﴿۱۰﴾ تسبیحات اربعہ

شیخ طوسیؒ، ابن بابویہؒ اور حمیری نے صحیح اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ ایک دن حضرت رسول اللہ نے اپنے اصحاب سے فرمایا: اگر تم اپنے تمام مال و اسباب اور اشیاء و ظروف میں سے ہر ایک کو دوسرے پر رکھتے چلے جاؤ تو کیا وہ آسمان تک پہنچ جائیں گے؟ انہوں نے جواب دیا نہیں۔ آپؐ نے فرمایا: آیا تم چاہیتے ہو کہ میں تمہیں ایسی چیز تعلیم کروں کہ جس کی جڑیں زمین اور شاخیں آسمان تک گئی ہوں؟ سب نے عرض کیا ضرور یا رسولؐ اللہ۔ اس وقت آپؐ نے فرمایاکہ ہر نماز کے بعد تیس مرتبہ کہو:

سُبْحَانَ ﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَﷲُ ٲَكْبَرُ
اللہ پاک ہے حمد اللہ ہی کیلئے ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگ ہے ۔

ہاں یہ وہ کلام ہے کہ جس کی جڑیں زمین میں اور شاخیں آسمان تک پہنچی ہوئی ہیں۔ یہ انسان کو چھت تلے دبنے، پانی میں ڈوبنے، کنوئیں میں گرنے، درندوں کے چیرنے پھاڑنے، بدتر موت اور آسمان سے آنے والی بلاؤں سے بچاتا ہے۔ یہی ان باقیات الصالحات میں ہے جن کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔

دیگر صحیح اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعد اپنی جگہ چھوڑنے سے پہلے ان تسبیحات اربعہ کو چالیس مرتبہ پڑھے تو وہ خدا سے جو کچھ مانگے وہ اسے عطا فرمائے گا۔ صحیح سند کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد تیس مرتبہ سُبْحَانَ ﷲ کہے تو اس کے بدن پر موجود ہر گناہ ساقط ہو جائے گا۔ ایک اور صحیح حدیث میں آنجناب ہی سے منقول ہے کہ خدا نے قرآن مجید میں جس ”ذکر کثیر“ کا ذکر فرمایا ہے اور اس کی ستائش کی ہے وہ یہ ہے کہ ہر نماز کے بعد تیسں مرتبہ سُبْحَانَ ﷲ کہا جائے۔

قطب راوندی نے روایت کی ہے کہ امیر المؤمنین علیہ السلام نے براء بن عاذب سے فرمایا: آیا چاہتے ہو کہ میں تمہیں ایسی بات بتاؤں کہ جسے بجالانے سے تم خدا کے پکے اور سچّے دوست بن جاؤ؟ اس نے کہا کہ ضرور فرمائیے! آپ نے فرمایا کہ ہر نماز کے بعد دس مرتبہ تسبیحات اربعہ پڑھ لیا کرو! جب تم ایسا کرو گے تو دنیا میں تم سے ایک ہزار بلائیں دور ہوں گی جن میں سے ایک مرتد ہونا بھی ہے، نیز تمہارے لیے آخرت میں ہزار مرتبے ذخیرہ کر دیئے جائیں گے جن میں سے ایک مرتبہ یہ بھی ہے کہ تم نبی کریمؐ کی ہمسائیگی میں ہو گے۔

﴿۱۱﴾ حاجت ملنے کی دعا

شیخ کلینیؒ نے سندحسن کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد تین مرتبہ کہے:

یَا مَنْ یَفْعَلُ مَا یَشَاءُ وَلَا یَفْعَلُ مَا یَشَاءُ ٲَحَدٌ غَیْرُھُ
اے وہ کہ جو چاہے کرتا ہے اور اس کے علاوہ کوئی بھی جو چاہے نہیں کر پاتا

یہ دعا پڑھنے والا خدا سے جو کچھ بھی مانگے مِل جائے گا۔

﴿۱۲﴾ تہلیل

شیخ برقی نے موثق سند کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ نماز سے فارغ ہو کر اپنے زانوؤں کو حرکت دینے سے پہلے جو بھی شخص اس تہلیل کو دس مرتبہ پڑھے تو حق تعالیٰ اس کے چار کروڑ گناہوں کو مٹا دے گا اور اس کے لیے چار کروڑ نیکیاں لکھ دے گا۔ اس کے پڑھنے کا اتنا ثواب ہے کہ گویا اس شخص نے بارہ مرتبہ قرآن مجید ختم کیا ہے۔ پھر فرمایا کہ میں تو سو مرتبہ پڑھتا ہوں لیکن تمہارے لیے اس کا دس مرتبہ پڑھنا ہی کافی ہے۔ اور وہ تہلیل یہ ہے:

ٲَشْھَدُ ٲَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَحْدَھٗ لَا شَرِیْكَ لَہٗ
میں گواہ ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ،وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں
اِلٰہًا وَاحِدًا ٲَحَدًا صَمَدًا لَمْ یَتَّخِذْ صَاحِبَۃً وَلَا وَلَدًا
وہ معبود تنہا، اکیلا اور بے نیاز ہے۔ نہ اس نے کوئی بیوی کی نہ کسی کو بیٹا بنایا۔

شیخ مفیدؒ نے مقنعہ میں تعقیبات نماز کے سلسلے میں لکھا ہے کہ ہر نماز کے بعد یہ دُعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ انْفَعْنَا بَالْعِلْمِ وَزَیِّنَا بِالْحِلْمِ
اے معبود !ہمیں علم کے ذریعے فائدہ دے ،حلم سے مزین فرما
وَجَمِّلْنَا بِالْعَافِیَۃِ وَكَرِّمْنَا بِالتَّقْوٰی
عافیت کی زیبائی بخش اور تقویٰ کے ذریعے معزز فرما
اِنَّ وَلِیِّیَ ﷲُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْكِتَابَ وَھُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِیْنَ۔
یقیناً میرا مددگار وہ اللہ ہے جس نے کتاب نازل فرمائی اور وہ نیکوکاروں کی مدد کرتا ہے

شیخ مفیدؒ نے کتاب ”مجالس“ میں جناب محمد بن حنفیہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا: ایک دن میرے والد گرامی امیر المؤمنین علیہ السلام خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے کہ اچانک ایک شخص کو دیکھا کہ جو غلاف کعبہ کو پکڑ کر یہ دُعا پڑھ رہا تھا۔ امیر المؤمنین علیہ السلام نے اس سے پوچھا: یہی تمہاری دعا تھی؟ اس نے کہا جی ہاں! کیا وہ دُعا آپؑ نے سُن لی ہے؟ آپؑ نے فرمایا: ہاں! اس نے کہا اس دعا کو ہر نماز کے بعد پڑھا کریں، قسم بخدا کہ جو بھی مومن نماز کے بعد یہ دُعا پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہ بخش دے گا خواہ وہ تعداد میں آسمان کے ستاروں، بارش کے قطروں، ریت کے ذرّوں اور غبار خاک کے مانند ہی کیوں نہ ہوں۔ حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام نے فرمایا: میں اس دعا کو جانتا ہوں، یقیناً حق تعالیٰ کی بخشش بڑی وسیع ہے اور وہ بڑا ہی کریم ہے۔ تب اس شخص نے کہا:اے امیر المؤمنینؑ ! آپؑ نے سچ فرمایا اور ہر عالم سے بڑھ کر ایک عالم ہوتا ہے وہ مرد حضرت خضر علیہ السلام ﴿بات کرنے والا شخص خود حضرت خضر علیہ السلام ﴾ تھے۔ کفعمی نے بلد الامین میں اسی دعا کو ذکر کیا ہے جو یہ ہے:

یَا مَنْ لَا یَشْغَلُہٗ سَمْعٌ عَنْ سَمْعٍ
اے وہ جسے ایک آواز دوسری سے غافل نہیں کرتی
یَا مَنْ لَا یُغَلِّطُہُ السَّائِلُوْنَ
اے وہ سوالی جسے مغالطہ میں نہیں ڈالتے
وَیَا مَنْ لَا یُبْرِمُہٗ اِلْحَاحُ الْمُلِحِّیْنَ
اے وہ جسے فریادیوں کی فریادیں تھکاتی نہیں
ٲَذِقْنِیْ بَرْدَ عَفْوِكَ وَمَغْفِرَتِكَ وَحَلَاوَۃَ رَحْمَتِكَ
مجھے اپنے عفو اور بخشش کی ٹھنڈک اور اپنی رحمت کی مٹھاس نصیب فرما۔

﴿۲۰﴾ گذشتہ دن کا ضائع ثواب حاصل کرنے کی آیات

دیلمیؒ نے اعلام الدین میں ابن عباس سے روایت کی ہے کہ رسول پاک نے فرمایا: جو شخص مغرب کی نماز کے بعد ان آیات کو تین مرتبہ پڑھے تو وہ گذشتہ دن کا ضائع ہو جانے والا ثواب حاصل کر لے گا، اس کی نماز قبول ہو گی۔ اگر ہر فریضہ اور سنتی نماز کے بعد پڑھے تو اس کے لیے آسمان کے ستاروں، بارش کے قطروں، درختوں کے پتوں اور زمین کے ذرّوں کی تعداد کے مطابق نیکیاں لکھی جائیں گی۔ جب وہ مرے گا تو قبر میں اسے ہر نیکی کے عوض دس نیکیاں مزید عطا ہوں گی۔ وہ آیات یہ ہیں

فَسُبْحَانَ ﷲِ حِیْنَ تُمْسُوْن وَحِیْنَ تُصْبِحُوْنَ
اللہ پاک ہے جب تم شام کرتے ہو اور جب صبح کرتے ہو
وَلَہُ الْحَمْدُ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَعَشِیًّا وَحِیْنَ تُظْھِرُوْن
اس کے لیے حمد ہے آسمانوں اور زمین میں اور رات میں بھی ہے اور جب تم ظہر کرتے ہو
یُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَیُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ
وہ مردہ میں سے زندہ کو اور زندہ میں سے مردہ کو باہرنکالتا ہے
وَیُحْیِی الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا وَكَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ
وہ زمین کو اس کے مردہ ہونے کے بعد زندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم بھی نکالے جاؤ گے
سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوْنَ
پاک ہے تیرا صاحب عزّت رب ان باتوں سے جو وہ اس کے لیے کہتے ہیں
وَسَلَامٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ وَالْحَمْد لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
اور سلام ہے سب نبیوں پر اور حمد بس خدا کیلئے ہے جو جہانوں کا رب ہے۔

بلد الامین میں حضرت امیر المؤمنینؑ سے مروی ہے کہ رسولؐ خدا نے فرمایا: جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی موت میں ڈھیل دے، دشمنوں پر غلبہ عطا کرے اور بدتر موت سے بچائے تو اسے صبح و شام پابندی کے ساتھ یہ دعا پڑھنا چاہیئے اور وہ اس طرح کہ تین مرتبہ کہے:

سُبْحَانَ ﷲِ مِلْیَٔ الْمِیْزَانِ وَمُنْتَھَی الْعِلْمِ
اللہ پاک ہے جو بہترین وزن کرنے والا، علم و دانش کا مرکز،
وَمَبْلَغَ الرِّضَا وَزِنَۃَ الْعَرْشِ وَسَعَۃَ الْكُرْسِیِّ۔
رضاؤں کی حد، عرش کا وزن اور کرسی کی وسعت ہے ۔

اور تین مرتبہ کہے:

الْحَمْدُ لِلّٰہِ مِلْیَٔ الْمِیْزَانِ وَمُنْتَھَی الْعِلْمِ
حمد ہے اللہ کیلئے جو بہترین وزن کرنے والا، علم و دانش کا مرکز،
وَمَبْلَغَ الرِّضَا وَزِنَۃَ الْعَرْشِ وَسَعَۃَ الْكُرْسِیِّ
رضاؤں کی حد، عرش کا وزن اور کرسی کی وسعت ہے

اور تین مرتبہ کہے:

لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ مِلْیَٔ الْمِیْزَانِ وَمُنْتَھَی الْعِلْمِ
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے جو بہترین وزن کرنے والا، علم و دانش کا مرکز،
وَمَبْلَغَ الرِّضَا وَزِنَۃَ الْعَرْشِ وَسَعَۃَ الْكُرْسِیِّ
رضاؤں کی حد، عرش کا وزن اور کرسی کی وسعت ہے

اور تین مرتبہ کہے

ﷲُ اَكْبَرُ مِلْیَٔ الْمِیْزَانِ وَمُنْتَھَی الْعِلْمِ
اللہ بزرگ تر ہے جو بہترین وزن کرنے والا، علم و دانش کا مرکز،
وَمَبْلَغَ الرِّضَا وَزِنَۃَ الْعَرْشِ وَسَعَۃَ الْكُرْسِیِّ۔
رضاؤں کی حد عرش کا وزن اور کرسی کی وسعت ہے۔

شیخ احمد بن فہد اور دیگر علما نے روایت کی ہے کہ ایک شخص امام موسیٰ کاظمؑ کی خدمت میں آیا اور شکایت کی کہ میرا کاروبار بند ہو چکا ہے، جدھر کا رُخ کرتا ہوں ناکام رہتا ہوں اور جو حاجت پیش آتی ہے وہ پوری نہیں ہوتی۔ اس پر حضرت نے فرمایا کہ نماز فجر کے بعد دس مرتبہ یہ پڑھے:

سُبْحَانَ ﷲِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِھِ
پاک ہے خدائے بزرگ و برتر اپنی حمد کے ساتھ
ٲَسْتَغْفِرُ ﷲ وَٲَسْٲَلُہٗ مِنْ فَضْلِہ
خدا سے بخشش ما نگتا ہوں اور اس کا فضل چاہتا ہوں۔

راوی کہتا ہے کہ میں نے تھوڑے ہی عرصہ تک یہ دُعا پابندی کے ساتھ پڑھی تھی کہ کچھ لوگ کسی گاؤں سے آئے اور کہنے لگے کہ تمہارا ایک رشتہ دار فوت ہو گیا ہے اور سوائے تمہارے اس کا کوئی وارث نہیں ہے۔ پس اس طرح مجھ کو بہت سا مال وزر مل گیا اور اب میں کسی کا محتاج نہیں ہوں۔ کتاب کافی اور مکارم میں روایت ہوئی ہے کہ ہلقام نامی ایک شخص حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا مجھے کوئی ایسی دعا تعلیم فرمائیں جو میری دنیا اور آخرت کے لئے جامع و یکساں مفید ہو اور آسان بھی ہو۔ حضرت نے اسے یہی مذکورہ بالا دُعا تعلیم فرمائی اور کہا کہ اسے نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک پڑھا کرو ، اس نے یہ دعا پابندی کے ساتھ پڑھنا شروع کر دی تو اس کے حالات بہتر ہو گئے۔

﴿۹﴾ قرضوں کی ادائیگی کی دعا

عیاشی نے عبد اللہ بن سنان سے روایت کی ہے کہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت نے فرمایا: آیا میں ایسی دعا تعلیم کروں کہ جب تم اسے پڑھو تو اللہ تمہارے قرضے ادا کرے اور تمہارے حالات بہتر ہو جائیں ؟میں نے عرض کیا: مجھے تو اس دعا کی سخت ضرورت ہے، تب آپؑ نے فرمایا کہ نماز فجر کے بعد یہ پڑھا کرو:

تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الْقَیُّوْمِ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ
میں اس زندہ و پائندہ پر بھروسا کرتا ہوں جس کو موت نہیں
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا
حمد اللہ ہی کیلئے ہے جس نے کسی کو بیٹا نہیں بنایا
وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ
نہ حکومت میں کوئی اس کا شریک ہے
وَلَم ْیَكُنْ لَہٗ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْھُ تَكْبِیْرًا
اور نہ وہ کمزور ہے کہ کوئی اس کا مددگار ہو، اس کی بہت بڑی بڑائی کرو
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْبُؤْسِ وَالْفَقْرِ
اے معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں تنگدستی، بے مائیگی،
وَمِنْ غَلَبَۃِ الدَّیْنِ وَالسُّقْمِ
قرض کی زیادتی اور مرض و بیماری سے
وَٲَسْٲَلُكَ ٲَنْ تُعِیْنَنِیْ عَلٰی ٲَدَاءِ حَقِّكَ اِلَیْكَ وَاِلَی النَّاسِ
اور سوال کرتا ہوں کہ تو اپنے حق کی ادائیگی میں میری مدد فرما جو تیرے اور لوگوں کیلئے ہے۔

شیخ طوسیؒ اور دیگر علماء کی روایت کے مطابق دعا یوں ہے:

وَمِنْ غَلَبَۃِ الدَّیْنِ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
اور قرض کی زیادتی سے پس رحمت فرما محمدؐ اور ان کی آلؑ پر
وَٲَعِنِّیْ عَلٰی ٲَدَاءِ حَقِّك اِلَیْكَ وَاِلَی النَّاسِ
اور اپنے حق کی ادائیگی میں میری مدد فرما جو تیرے اور لوگوں کے لیے ہے

شیخ طوسیؒ ،کفعمیؒ اور دیگر علما نے حضرت رسولؐ خدا سے روایت کی ہے آنحضرتؐ نے اپنے اصحاب سے فرمایا: آیا تم اس بات سے عاجز ہوکہ ہر صبح و شام خداے تعالیٰ سے عہد لے لو؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم کس طرح عہد لیں؟ آپؐ نے فرمایا کہ یہ دُعا پڑھا کرو کیونکہ جو شخص یہ دعا پڑھے تو اس پر مہر لگا دی جاتی ہے اور اسے عرش الٰہی کے نیچے رکھ دیا جاتا ہے۔ پس جب قیامت کا دن ہو گا تو ایک منادی آواز دے گا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جنہوں نے خدا سے عہد لیا ہے تا کہ وہ عہد انہیں دیا جائے اور اسی کے ساتھ وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ شیخ طوسیؒ نے یہ دعا نماز فجر کی تعقیبات میں ذکر کی ہے اور وہ دعا یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ
اے معبود! اے آسمانوں اور زمین کے خالق،
عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ الرَّحْمٰنَ الرَّحِیْمَ
اے نہاں و عیاں کے جاننے والے بڑے رحم والے مہربان
ٲَعْھَدُ اِلَیْكَ فِیْ ہٰذِھِ الدُّنْیَا
میں اس دنیا میں تیرے ساتھ عہد کرتا ہوں
ٲَنَّكَ ٲَنْتَ لَا ﷲُ اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ
یقیناً تو وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں
وَٲَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی ﷲُ علَیْہِ وَاٰلِہ وسلم عَبْدُكَ وَرَسُوْلُكَ
اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں
اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
پس اے معبود رحمت نازل فرما محمدؐ اور ان کی آلؑ پر
وَلَا تَكِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ ٲَبَدًا
اور تو مجھے پلک جھپکنے تک بھی کبھی میرے نفس کے حوالے نہ کر
وَلَا اِلٰی ٲَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ
اور نہ مخلوق میں سے کسی کے سپرد کر
فَاِنَّكَ اِنْ وَكَلْتَنِیْ اِلَیْہَا
پس اگر تو نے مجھے ان کے حوالے کیا
تُبَاعِدْنِیْ مِنَ الْخَیْر وَتُقَرِّبْنِیْ مِنَ الشَّرِّ
تو مجھے خیر ونیکی سے دور اور شر و بدی کے قریب کر دے گا۔
یَا رَبِّ لَا ٲَثِقُ اِلَّا بِرَحْمَتِكَ
اے پروردگار تیری رحمت کے سوا مجھے کسی پر بھروسا نہیں
فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہِ طَیِّبِیْنَ
پس رحمت فرما محمدؐ اور ان کی پاک اولادؑ پر
وَاجْعَلْنِیْ عِنْدَكَ عَھْدًا تُؤَدِّیْہ اِلَیَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ
اور میرا عہد اپنے پاس رکھ جو تو روز قیامت مجھے واپس کرے
اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۔
بے شک تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا ۔

ابن بابویہؒ نے معتبر سند کے ساتھ امیر المؤمنین علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص شام کے قریب یا شام کے بعد تین مرتبہ یہ آیت پڑھے تو اس رات اس سے کوئی نیکی ضائع نہیں ہو گی اور ہر قسم کے شر اور برائیاں اس سے دور ہوں گی صبح کے وقت یہ آیت پڑھے تو بھی ایسا ہی اجر ملے گا اور وہ آیت یہ ہے:
فَسُبْحَانَ ﷲِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَحِیْنَ تُصْبِحُوْنَ وَلَہُ الْحَمْدُ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَعَشِیًّا وَحِیْنَ تُظْھِرُوْنَ
پس اللہ پاک ہے جب تم شام کرتے ہوا اور جب تم صبح کرتے ہو حمد اسی کیلیے ہے آسمانوں اور زمین میں جب تم عشا کرتے ہو اور جب ظہر کرتے ہو۔

شیخ طوسیؒ اور سید ابن طاووسؒ نے حضرت رسولؐ سے روایت کی ہے کہ جو شخص روزانہ صبح وشام ایک مرتبہ کہے
سُبْحَانَ ﷲ وَبِحَمْدِھٖ، سُبْحَانَ ﷲ الْعَظِیْمِ۔
اللہ پاک ہے میں اس کی حمد کرتا ہوں، اللہ پاک ہے بڑی عظمت والا
تو خداوند کریم بہشت کی طرف ایک فرشتہ بھیجتا ہے جس کے ہاتھ میں چاندی کا بیلچہ ہوتا ہے۔ وہ فرشتہ بہشت کی زمین جس کی مٹی خالص مشک ہے اس میں درخت لگاتا ہے، اس کے گرد دیوار بناتا ہے اور اس کے دروازے پر لکھ دیتا ہے کہ یہ فلاں بن فلاں کا باغ ہے کہ جس نے مذکورہ بالا تسبیح پڑھی ہوتی ہے سیدؒ نے ایک اور معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ جو شخص یہ تسبیح پڑھے تو تعجب نہیں کرنا چاہیئے کہ خدا تعالیٰ اس کے ہزار گناہ مٹا دے گا۔ اس کے نام ہزار نیکیاں لکھ دے گا اور قیامت والے دن ہزار آدمیوں کی شفاعت کا حق رکھتا ہو گا اور اس کے ہزار درجے بلند کر دے گا۔ ان کلمات کی برکت سے وہ اس کیلئے ایک سفید پرندہ خلق فرمائے گا جو قیامت تک تسبیح پڑھتا رہے گا اور اس کا ثواب اسی شخص کیلئے لکھا جاتا رہے گا۔

قطب راوندیؒ نے امیر المؤمنینؑ سے روایت کی ہے کہ حضرت رسولؐ نے فرمایا: جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ اس نے خدا کی چار نعمتوں کو یاد نہ کیا تو مجھے خوف ہے کہ نعمتیں اس سے چھن جائیں گی پس ان چار نعمتوں کی یاد اس طرح کرے:
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ عَرَّفَنِیْ نَفْسَہُ
حمد خدا کے لیے ہے جس نے مجھ کو اپنی معرفت کرائی
وَلَمْ یَتْرُكْنِیْ عَمْیَانَ الْقَلْب
اور دل کا اندھا نہیں رہنے دیا
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَنِیْ مِنْ ٲُمَّۃِ مُحَمَّدٍ
حمد اللہ کے لیے ہے کہ جس نے مجھے حضرت محمد کی امت میں قرار دیا
صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ رِزْقِیْ فِیْ یَدَیْہِ
حمد اللہ کے لیے ہے جس نے میری روزی اپنے ہاتھوں میں رکھی
وَلَمْ یَجْعَلْ رِزْقِیْ فِیْ ٲَیْدِی النَّاسِ
اور اسے لوگوں کے اختیار میں نہیں دیا
الْحَمْدُ ﷲِ الَّذِیْ سَتَرَ عُیُوْبِیْ
حمد خدا کے لیے ہے جس نے میرے گناہ اور نقائص چھپائے
وَلَمْ یَفْضَحْنِیْ بَیْنَ الْخَلَائِقِ
اور مجھے لوگوں میں رسوا نہیں کیا

شیخ کلینیؒ نے معتبر سند کے ساتھ امام باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ فرمایا: جب تم صبح کرو تو یہ دعا پڑھو:
ٲَصْبَحْتُ بِاللّٰهِ مُؤْمِنًا عَلٰی دِیْنِ مُحَمَّدٍ وَّسُنَّتِہٖ وَدِیْنِ عَلِیٍّ وَسُنَّتِہٖ وَدِیْنِ الْاَوْصِیَاءِ وَسُنَّتِھِمْ اٰمَنْتُ بِسِرِّھِمْ وَعَلَانِیَتِھِمْ وَشَاھِدِھِمْ وَغَائِبِھِمْ وَٲَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِمَّا اسْتَعَاذَ مِنْہُ رَسُوْل ﷲُ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَالِہٖ وَعَلِیٌّ عَلَیْہِ السَّلَامُ وَالْاَوْصِیَاء عَلَیْہِمُ السَّلَامُ وَٲَرْغَبُ اِلَی ﷲِ فِیَمَا رَغِبُوْا اِلَیْہِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰهِ۔
میں نے صبح کی خدا پر ایمان کے ساتھ محمدؐ کے دین اور ان کی سنت پر علیؑ کے دین اور ان کی سنت پر، ان کے اوصیاء کے دین اور ان کی سنت پر میں ان کے نہاں اور عیاں اور ان کے حاضر و غائب پر ایمان رکھتا ہوں اور پناہ لیتا ہوں خدا کی اس چیز سے جس سے رسولؐ اللہ نے پناہ طلب کی اور جس چیز سے حضرت علیؑ اور ان کے اوصیاء نے خدا کی پناہ طلب کی اور ان چیزوں کی خدا سے رغبت کرتا ہوں جن میں انہوں نے رغبت کی۔ نہیں کوئی طاقت و قوت مگر جو خداسے ہے

شیخ کلینیؒ نے امام محمد باقر علیہ السلام کی طرف سے اس دعا کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی ہے کہ اسے صبح صادق کے بعد طلوع آفتاب سے پہلے پڑھے:
ﷲُ ٲَكْبَرُ، ﷲُ ٲَكْبَرُ كَبِیْرًا وَسُبْحَانَ ﷲ بُكْرَۃً وَٲَصِیْلًا وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ كَثِیْرًا لَا شَرِیْكَ لَہٗ وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے کبریائی میں پاک و پاکیزہ ہے اللہ ہر صبح و شام اور حمد اللہ کے لیے بہت حمد جو جہانوں کا پروردگار ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور خدا رحمت فرمائے محمدؐ اور ان کی آلؑ پر۔
﴿۱۵﴾ مصیبتوں سے حفاظت کی دعا
بلد الامین میں امام جعفر صادقؑ سے روایت ہے کہ جو شخص صبح کو یہ دعا پڑھے تو شام تک اسے کوئی مصیبت درپیش نہ ہو گی اور شام کو پڑھے تو اگلی صبح تک اسے کوئی مصیبت پیش نہ آئے گی اور وہ دعا یہ ہے کہ جس کو تین مرتبہ پڑھنا چاہیئے:
بِسْمِ ﷲ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَاءِ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ۔
خدا کے نام سے کہ جس کے نام کی معیت میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی نہ زمین میں اور آسمان میں۔ اور وہ سننے جاننے والا ہے۔
﴿۱۶﴾ اللہ کا شکر بجا لانے کی دعا
شیخ کلینیؒ، ابن بابویہؒ اور دیگر علماء نے امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوحؑ کو عبد شکور ﴿بہت شکر کرنے والا بندہ﴾ کہہ کر یاد کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ ہر صبح و شام یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲُشْھِدُكَ ٲَنَّہٗ مَا ٲَمْسٰی وَٲَصْبَحَ بِیْ مِنْ نِعْمَۃٍ ٲَوْ عَافِیَۃٍ فِیْ دِیْنٍ ٲَوْ دُنْیَا فَمِنْكَ وَحْدَكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ لَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ بِہَا عَلَیَّ حَتّٰی تَرْضٰی اِلٰھَنَا
اے معبود! میں تجھے گواہ بناتا ہوں اس پر کہ مجھے صبح و شام جو نعمت و عافیت ملتی ہے وہ دنیا کی ہو یا دین کی پس تیری طرف سے ہے تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ان چیزوں میں مجھ پر تیری حمد شکر لازم ہے حتیٰ کہ تو راضی ہو جائے اے ہمارے معبود
بعض روایات میں یوں ہے
اَللّٰھُمَّ اِنَّہٗ مَا ٲَصْبَحَ بِیْ مِنْ نِعْمَۃٍ ٲَوْ عَافِیَۃٍ فِیْ دِیْنٍ ٲَوْ دُنْیَا فَمِنْكَ وَحْدَكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ لَكَ الْحَمْدُ وَلَك الشُّكْرُ بِہَا عَلَیَّ حَتّٰی تَرْضٰی وَبَعْدَ الرِّضَا۔
اے معبود! مجھے جو بھی نعمت و عافیت ملتی ہے دین و دنیا میں، وہ تیری طرف سے ہے۔ تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے ان چیزوں میں مجھ پر تیری حمد وشکر لازم ہے حتیٰ کہ تو راضی ہو جائے اور رضا کے بعد بھی تیری حمد۔

شیخ کلینیؒ نے معتبر سند کے ساتھ امام محمد باقرؑ سے روایت کی ہے کہ جو شخص صبح کو یہ دعا پڑھے تو انشاء اللہ دن بھر کوئی چیز اسے نقصان نہ پہنچا سکے گی اور اگر کوئی شام کو پڑھے تو رات بھر کوئی چیز اسے ضرر نہیں پہنچا سکے گی اور وہ دعا یہ ہے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَصْبَحْتُ فِیْ ذَمَّتِكَ وَجِوَارِكَ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْتَوْدِعُكَ دِیْنِیْ وَنَفْسِیْ وَدُنْیَایَ وَاٰخِرَتِیْ وَٲَھْلِیْ وَمَالِیْ وَٲَعُوْذُ بِكَ یَا عَظِیْمُ مِنْ شَرِّ خَلْقِكَ جَمِیْعًا وَٲَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا یُبْلِسُ بِہٖ اِبْلِیْسُ وَجُنُوْدُھُ۔
اے معبود ! میں نے تیری امان اور تیری پناہ میں صبح کی ہے اے معبود میں نے تیرے سپرد کر دیا اپنا دین اور اپنی جان اپنی دنیا، اپنی آخرت، اپنے عیال، اپنا مال اور تیری پناہ لیتا ہوں اے عظمت والے تیری تمام مخلوق کے شر سے اور تیری پناہ لیتا ہوں اس شر سے جس کے ساتھ ابلیس اور اس کے لشکر دھوکہ دیتے ہیں
﴿۱۹﴾ صبح و شام کو پڑھنے کی دعا
شیخ کلینیؒ نے قریب صحیح سند کے ساتھ روایت کی ہے کہ ایک شخص حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے ایسی دعا تعلیم فرمائیں جو میں صبح و شام پڑھا کروں حضرت نے فرمایا یہ دعا پڑھا کرو:
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ یَفْعَلُ مَا یَشَاءُ وَلَا یَفْعَلُ مَا یَشَاءُ غَیْرُھُ الْحَمْدُ لِلّٰہِ كَمَا یُحِبُّ ﷲُ ٲَنْ یُحْمَدَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ كَمَا ھُوَ ٲَھْلُہٗ اَللّٰھُمَّ ٲَدْخِلْنِیْ فِیْ كُلِّ خَیْرٍ ٲَدْخَلْتَ فِیْہِ مُحَمَّدًا وَاٰلَ مُحَمَّدٍ وَٲَخْرِجْنِیْ مِنْ كُلِّ سُوْءٍ ٲَخْرَجْتَ مِنْہُ مُحَمَّدًا وَاٰلَ مُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ۔
حمد اللہ کے لیے ہے کہ وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور اس کے سوا کوئی جو چاہے نہیں کر پاتا حمد اللہ کے لیے ہے جیسے اللہ چاہتا ہے اس کی حمد کی جائے حمد اللہ کے لیے ہے جیسا کہ وہ اس کا اہل ہے اے معبود مجھے ہر اس نیکی میں داخل کر جس میں تو نے محمدؐ و آل محمدؑ کو داخل فرمایا اور مجھے ہر بدی سے دور رکھ جس سے تو نے محمدؐ آل محمدؑ کو دور رکھا خدا رحمت فرمائے محمد و آل محمدؑ پر۔
﴿۲۰﴾ دن کی بلاؤں سے محفوظ رہنے کی دعا
بلد الامین میں رسول اللہ سے روایت کی گئی ہے کہ جو شخص صبح کے وقت سات مرتبہ یہ دعا پڑھے تو وہ اس دن کی بلاؤں سے محفوظ رہے گا۔
فَاللّٰهُ خَیْرٌ حَافِظًا وَھُوَ ٲَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ اِنَّ وَلِیِّیَ ﷲُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْكِتَابَ وَھُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِیْنَ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ ﷲُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَكَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۔
پس اللہ بہترین نگہبان ہے اور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے بے شک میرا سرپرست اللہ ہے جس نے قرآن اتارا اور وہ نیکوکاروں کا سرپرست ہے پھر اگر وہ منہ موڑ لیں تو کہو میرے لیے اللہ کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں میں اس پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے۔
﴿۲۱﴾ اہم حاجات بر لانے والی دعا
بعض معتبر کتب میں مروی ہے کہ جو شخص تین بار صبح کے وقت اور تین بار دن کے آخر میں صلوات پڑھے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اس کی دعا قبول ہو گی ، روزی کشادہ ہو گی دشمن پر غالب رہیگا اور بہشت میں حضرت رسول اللہ کے دوستوں میں سے ہو گا وہ صلوات یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ فِی الْاَوَّلِیْنَ
اے معبود! درود بھیج محمدؐ و آل محمدؑ پر اولین میں
وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ فِی الْاٰخِرِیْنَ
اور درود بھیج محمدؐ و آل محمدؑ پر آخرین میں
وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ فِی الْمَلَاِ الْاَعْلٰی
درود بھیج محمدؐ و آل محمدؑ پر آسمانوں اور عرش پر
وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ فِی الْمُرْسَلِیْنَ
اور درود بھیج محمدؐ آل محمدؑ پر اپنے فرستادوں میں
اَللّٰھُمَّ ٲَعْطِ مُحَمَّدًا الْوَسِیْلَۃَ
اے معبود! عنایت فرما محمدؐ کو وسیلہ،
وَالشَّرَفَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَالدَّرَجَۃَ الْكَبِیْرَۃَ۔
شرف، فضیلت اور بلند تر درجہ۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اٰمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ وَلَمْ ٲَرَھٗ
اے معبود! میں محمدؐ و آل محمدؑ پر ایمان لایا اور انہیں دیکھا نہیں
فَلَا تَحْرِمْنِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ رُؤْیَتَہٗ
پس قیامت میں مجھے ان کے دیدار سے نہ روکنا
وَارْزُقْنِیْ صُحْبَتَہٗ وَتَوَفَّنِیْ عَلٰی مِلَّتِہٖ
مجھے ان کی صحبت نصیب کرنا، ان کے آئین پر موت دینا
وَاسْقِنِیْ مِنْ حَوْضِہٖ مَشْرَبًا رَوِیًّا
اور ان کے حوض کوثر پر مجھے بھرا ہوا جام پلانا
سَائغًا ھَنِیْئًا لَا ٲَظْمَٲُ بَعْدَھٗ ٲَبَدًا
مزیدار جام کہ اس کے بعد مجھے کبھی بھی پیاس نہ لگے
اِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
اَللّٰھُمَّ كَمَا اٰمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
اے معبود جیسے میں حضرت محمد پر ایمان لایا
وَلَمْ ٲَرَھٗ فَٲَرِنِیْ فِی الْجِنَانِ وَجْھَہٗ
اور انہیں دیکھا نہیں پس تومجھے جنت میں ان کا دیدار کرانا
اَللّٰھُمَّ بَلِّغْ رُوْحَ مُحَمَّدٍ عَنِّیْ تَحِیَّۃً كَثِیْرَۃً وَسَلَامًا
اے معبود! روح محمدؐ کو میری طرف سے بہت درود و سلام پہنچانا۔
مؤلف کہتے ہیں یہ وہی صلوات ہے جسے کفعمیؒ نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے، آپ فرماتے ہیں کہ جو شخص صلوات بھیج کر محمدؐ و آلؑ محمد کو خوشنود کرنا چاہے تو وہ یہی مذکورہ صلوات پڑھے ، ہم نے اسے مفاتیح الجنان میں اعمال عرفہ کے ذیل میں درج کیا ہے
یہ بھی یاد رہے کہ صبح و شام کے وقت پڑھی جانے والی دعائیں بہت زیادہ ہیں کہ جن کا ذکر اس مختصر کتاب میں ممکن نہیں ہے تاہم چوتھے باب میں کتاب کافی سے دس دعائیں نقل کی جائیں گی جو صبح و شام پڑھی جاتی ہیں۔ اگر آپ کے پاس وقت ہے تو دعائے یستشیر، دعائے عشرات، دعائے نور اور دعائے عہد پڑھیں جس کا آغاز یوں ہوتا ہے اَللّٰھُمَّ رَبَّ النُّوْرِ الْعَظِیْمِ ...... (اے معبود! اے عظیم نور کے پروردگار)۔

قطب راوندیؒ نے کتاب دعوات میں امام علی رضاؑ سے روایت نقل کی گئی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: جو شخص یہ چاہتا ہے کہ ملائے اعلیٰ میں اس کی مجاہدین سے بھی زیادہ تعریف کی جائے تو اسے روزانہ یہ دعا پڑھنی چاہیئے۔ پس اگر اسے کوئی حاجت درپیش ہو گی تو وہ پوری کی جائیگی، اگر اس کا کوئی دشمن ہو گا تو یہ اس پر غالب آئیگا، اگر مقروض ہو گا تو اس کا قرض ادا ہو جائے گا اور اگر رنج و غم میں مبتلا ہو گا تو وہ دور ہو جائے گا یہ دعا ساتوں آسمانوں سے گزر کر لوح محفوظ تک جا پہنچتی ہے اور وہاں اس کیلئے لکھ دی جاتی ہے ، وہ دعا یہ ہے:
سُبْحَانَ ﷲ كَمَا یَنْبَغِیْ لِلّٰہِ
اللہ پاک و پاکیزہ ہے جیسے اسے ہونا چاہیئے۔
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ كَمَا یَنْبَغِیْ لِلّٰہِ
حمد خدا کے لیے ہے جیسی کہ ہونی چاہیئے
وَلَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ كَمَا یَنْبَغِیْ لِلّٰہِ
نہیں کوئی معبود مگر اللہ جیسا کہ ہونا چاہیئے
وَﷲُ ٲَكْبَرُ كَمَا یَنْبَغِیْ لِلّٰہِ
اللہ بزرگ تر ہے جیسا کہ اسے ہونا چاہیئے
وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰهِ
نہیں کوئی حرکت و قوت مگر جو اللہ سے ہے
وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی ٲَھْلِ بَیْتِہٖ
اور خدا رحمت فرمائے اپنے نبی محمدؐ پر اور ان کے اہل بیتؑ پر
وَجَمِیْعِ الْمُرْسَلِیْن وَالنَّبِیِّیْنَ حَتّٰی یَرْضَی ﷲُ۔
اور وہ رحمت کرے تمام رسولوں اور نبیوں پر اس قدر کہ وہ راضی ہو جائے۔

روایت ہوئی ہے کہ رسولؐ خدا نے وسعت رزق کے لئے یہ دعا تعلیم فرمائی:

یَا رَازِقَ الْمُقِلِّیْن وَیَا رَاحِمَ الْمَسَاكِیْنِ
اے ناداروں کو روزی دینے والے اے بے سہاروں پر رحم کرنے والے
وَیَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِیْن وَیَا ذَا الْقُوَّةِ الْمَتِیْنِ
اے مومنوں کی سر پر ستی کرنے والے اے محکم قوت کے مالک
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِهٖ
رحمت فرما محمد اور ان کی اہلبیتؑ پر
وَارْزُقْنِیْ وَعَافِنِیْ وَاكْفِنِیْ مَا أَهَمَّنِیْ
اور مجھے رزق دے، آسائش عطا کر مشکلوں میں میری مدد فرما۔

امام محمد باقرؑ سے مروی ہے کہ حضرت امیر المومنینؑ بیمار ہوئے تو رسولؐ خدا ان کی بیمار پرسی کے لئے تشریف لائے اور فرمایا کہ اے علیؑ یہ دعا پڑھو:

اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ أَسْأَلُكَ تَعْجِیْلَ عَافِیَتِكَ
اے معبود تجھ سے مانگتا ہوں تیری طرف سے جلد صحت،
وَصَبْرًا عَلٰی بَلِیَّتِكَ وَخُرُوْجًا اِلٰی رَحْمَتِكَ
تیری طرف سے آئی مصیبت پر صبر اور تیری رحمت کی طرف جانے کی توفیق ۔

روایت ہوئی ہے کہ ایک شخص نے امام جعفر صادقؑ سے اپنی وحشت و تنہائی کی شکایت کی، تو آپ نے فرمایا آیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں کہ جسے تم پڑھو تو رات یادن میں کسی بھی وقت تمہیں ڈر نہ لگے۔ پس وہ دعا یہ ہے

بِسْمِ ﷲِ وَبِاللّٰهِ وَتَوَكَّلْتُ عَلَی ﷲِ
خدا کے نام سے، خدا کی ذات سے، میرا بھروسہ خدا پر ہے
اِنَّهٗ مَنْ یَتَوَكَّلْ عَلَی ﷲِ فَهُوَ حَسْبُهٗ
یقیناً جو بھی خدا پر بھروسہ رکھتا ہے تو وہ اس کے لئے کافی ہو رہتا ہے
اِنَّ ﷲَ بَالِغُ أَمْرِهٖ، قَدْ جَعَلَ ﷲُ لِكُلِّ شَیْءٍ قَدْرًا
ضرور خدا اپنے کام پر حاوی ہے، یقیناً خدا نے قرار دیا ہے ہر چیز کا اندازہ
اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِیْ فِیْ كَنَفِكَ وَفِیْ جِوَارِكَ
اے معبود مجھے اپنے آستانے پر اور اپنے قریب رکھ
وَاجْعَلْنِیْ فِیْ أَمَانِكَ وَفِیْ مَنْعِكَ
اور مجھ کو اپنی پناہ اور حفاظت میں قرار دے۔

انس سے روایت ہے اس نے کہا کہ حضرت رسولؐ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص صبح و شام یہ دعا پڑھے تو حق تعالی چار فرشتے بھیجے گا جو اس کے آگے پیچھے اور دائیں بائیں سے اس کی حفاظت کریں گے اور وہ خدا کی امان میں ہو گا۔ اگر جن و انس اسے نقصان پہنچانے کی سرتوڑ کوشش کریں تو بھی اسے نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور وہ دعا یہ ہے:
بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے
بِسْمِ ﷲِ خَیْرِ الْاَسْمَاءِ
اللہ کے نام سے جو سب ناموں سے بہتر ہے
بِسْمِ ﷲِ رَبِّ الْاَرْضِ وَالسَّمَاءِ
اللہ کے نام سے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے
بِسمِ ﷲِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهٖ سَمٌّ وَلَا دَاءٌ
خدا کے نام سے جس کے ہوتے ہوئے کوئی زہر اور بیماری ضرر نہیں پہنچاتی
بِسْمِ ﷲِ أَصْبَحْتُ وَعَلَی ﷲِ تَوَكَّلْتُ
میں نے اللہ کے نام سے صبح کی اور اللہ ہی پر بھروسہ کیا
بِسْمِ ﷲِ عَلٰی قَلْبِیْ وَنَفْسِیْ
اللہ ہی کا نام ہے میرے دل وجان پر
بِسْمِ ﷲِ عَلٰی دِیْنِیْ وَعَقْلِیْ
اللہ کے نام سے میں اپنے دین اور عقل پر ہوں
بِسْمِ ﷲِ عَلٰی أَهْلِیْ وَمَالِیْ
اللہ ہی کا نام ہے میرے اہل اور میرے مال پر
بِسْمِ ﷲِ عَلٰی مَا أَعْطَانِیْ رَبِّیْ
خدا کا نام ہے اس پر جو میرے رب نے مجھے دیا
بِسْمِ ﷲِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهٖ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ
خدا کے نام سے جس کے ہوتے ہوئے زمین کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی
وَلَا فِی السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
اور نہ آسمان کی، اور وہ سننے والا جاننے والا ہے
اَللّٰهُ اَللّٰهُ رَبِّیْ لَا أُشْرِكُ بِهٖ شَیْئًا
اللہ، اللہ میرا رب ہے میں کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا
اَللّٰهُ أَكْبَرُ اَللّٰهُ أَكْبَرُ وَأَعَزُّ وَأَجَلُّ مِمَّا أَخَافُ وَأَحْذَرُ
اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے وہ عزت و دبدبے والا ہے ہر چیز سے جس سے میں ڈرتا ہوں
عَزَّ جَارُكَ وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ وَلَا اِلٰهَ غَیْرُكَ
ساتھی غالب اور تیری تعریف روشن ہے، نہیں کوئی معبود سوائے تیرے
اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ
اے معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں اپنے نفس کے شر سے
وَمِنْ شَرِّ كُلِّ سُلْطَانٍ شَدِیْدٍ
ہر سخت گیر حاکم کے شر سے
وَمِنْ شَرِّ كُلِّ شَیْطَانٍ مَرِیْدٍ
ہر قصد کرنے والے شیطان کے شر و برائی
وَمِنْ شَرِّ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ
ہر ضدی دشمن کے شر سے
وَمِنْ شَرِّ قَضَاءِ السُّوْءِ
ہر بری قضا و فیصلے کے شر سے
وَمِنْ كُلِّ دَابَّةٍ أَنْتَ اٰخِذٌ بِنَاصِیَتِہَا
اور ہر متحرک کے شر سے کہ اس کی مہار تیرے ہاتھ میں ہے
اِنَّكَ عَلٰی صِرَاطٍ مُسْتَقِیْمٍ
بے شک تو سیدھی راہ پر ملتا ہے
وَأَنْتَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ حَفِیْظٌ
اور تو ہر چیز کی نگہبانی کرنے والا ہے
اِنَّ وَلِیِّیَ ﷲُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْكِتَابَ وَهُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِیْنَ
میرا حاکم اللہ ہے جس نے قرآن نازل فرمایا اور وہ نیکوکاروں کا سرپرست ہے
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ ﷲُ
پس اگر وہ پھر جائیں تو کہو کہ مجھے اللہ کافی ہے
لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ
نہیں کوئی معبود مگر وہی، میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں
وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ
اور وہ عظمت والے عرش کا مالک ہے۔