شیخ طوسیؒ نے روایت کی ہے کہ ایک شخص امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا مولاؑ میں حاضر ہوا ہوں کہ اپنے قرض اور بادشاہ کے ظلم کی شکایت کروں۔ حضرتؑ نے فرمایا: جب رات کی تاریکی چھا جائے تو دو رکعت نماز پڑھو کہ پہلی رکعت میں سورۂ حمد کے بعد آیت الکرسی اور دوسری رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سورۂ حشر کی آیت لو انزلنَا ھذَا القرآن علی جبل سے سورہ کے اختتام تک پڑھو۔ پھر قرآن سر پر رکھ کر کہو:
بِحَقِّ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ وَبِحَقِّ مَنْ ٲَرْسَلْتَہٗ بِہٖ
اس قرآن کا واسطہ اور اس کا جسے تو نے قرآن دیا
وَبِحَقِّ كُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَہٗ فِیْہِ
اور جس مومن کی مدح تو نے قرآن میں کی اس کا واسطہ
وَبِحَقِّكَ عَلَیْھِمْ فَلَا ٲَحَدَ ٲَعْرَفُ بِحَقِّكَ مِنْكَ۔
تیرے حق کا واسطہ جو ان پر ہے اور تیرے سوا اس حق کو جاننے والا کوئی نہیں
دس مرتبہ
بِكَ یَا ﷲُ۔
یا اللہ تیرا واسطہ ۔
ہر معصوم علیہ السلام کا نام دس دس مرتبہ کہو:
یَا مُحَمَّدُ
یا محمدؐ
یَا عَلِیُّ
یا علیؑ
یا فاطمہؑ
یَا حَسَنُ
یا حسنؑ
یَا حُسَیْنُ
یا حسینؑ
یَا عَلِیَّ بْنَ الْحُسَیْنِ
یا علیؑ ابن الحسین
یَا مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ
یا محمدؑ بن علی
یَا جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ
یا جعفرؑ ابن محمد
یَا مُوْسَی بْنَ جَعْفَرٍ
یا موسیٰؑ ابن جعفر
یَا عَلِیَّ بْنَ مُوْسٰی
یا علیؑ ابن موسیٰ
یَا مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ
یا محمدؑ بن علی
یَا عَلِیَّ بْنَ مُحَمَّدٍ
یا علیؑ ابن محمد
یَا حَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ
یا حسنؑ ابن علی
یَا ٲیُّھَا الْحُجَّۃُ
یا حجۃؑ ۔
اس کے بعد اپنی حاجات طلب کرو۔ راوی کا بیان ہے کہ وہ شخص چلا گیا اور ایک مدت کے بعد واپس آیا جب اس کا قرض ادا ہو چکا تھا، بادشاہ کی طرف سے اس کے حا لات بہتر ہو چکے تھے اور اس کا مال بھی زیادہ ہو چکا تھا۔ مؤلف کہتے ہیں کہ ظاہر ہے یہ عمل نماز ادا کرنے کے بعد بجا لانا چاہیے۔