نماز حاجت
دعوات راوندیؒ سے نقل کیا گیا ہے کہ ایک دن امام زین العابدینؑ کسی شخص کے پاس سے گذرے جو ایک گھر کے دروازے پر بیٹھا ہوا تھا۔ حضرتؑ نے اس سے پوچھا کہ اس ظالم وجابر کے دروازے پر کیوں بیٹھے ہو؟ اس نے کہا مجھے ایک سخت ضرورت پیش ہے۔ امام نے فرمایا اٹھو میں تمہیں ایک ایسا دروازہ بتاتا ہوں جو تمہارے لئے ستم گار کے دروازے سے کہیں بہتر ہے۔ پس آپ نے اس کا ہاتھ پکڑا اسے مسجد نبوی کے دروازے پر لے آئے اور فرمایا یہاں قبلہ رخ ہو کر دو رکعت نماز پڑھو، پھر خدا کی حمد و ثنا کرو اور حضرت رسول اکرمؐ پر درود بھیجو، اس کے بعد سورۂ حشر کی آخری آیت، سورۂ حدید کی پہلی چھ آیات اور سورۂ آل عمران کی دو آیات پڑھو، اور خدا سے سوال کرو کہ وہ تمہاری حاجت روائی فرمائے۔ خدا تمہیں سب کچھ عنایت فرمائے گا۔
راوندیؒ فرماتے ہیں کہ سورہ آل عمران کی دو آیات شاید قُلِ اللّٰھُمَّ مَالِكَ الْمُلْكَ سے بِغَیْرِ حِسَاب تک ہیں۔ جب کہ علامہ مجلسیؒ کا ارشاد ہے کہ اس سے مراد شاید آیات قُلْ اَللّٰھُمَّ اور شَھِدَ ﷲُ ہوں۔
جاننا چاہیے کہ حضرت علیؑ ابن ابی طالب علیہ السلام سے روایت ہوئی ہے کہ فرمایا جب تم میں سے کسی کو کوئی حاجت در پیش آئے تو اسے چاہیے کہ اسے پورا کرنے کے لئے جمعرات کی صبح باہر چلا جائے اور جب گھر سے نکلنے لگے تو سورۂ آل عمران کی آخری آیات، آیت الکرسی، سورۂ قدر اور سورۂ حمد کی تلاوت کرے کیونکہ ان آیات سے دنیا اور آخرت کی ہر حاجت بر آتی ہے۔