یہ نماز مسجد جمکران میں ادا کی جاتی ہے جو قم المقدس سے تقریباً چار میل کے فاصلے پر ہے. شیخ نے اپنی کتاب نجم الثاقب کے باب ہفتم کی پہلی حکایت میں نقل کیا ہے کہ مذکورہ مسجد امام العصر ﴿عج﴾ کے حکم سے تعمیر کی گئی ہے. اس سلسلے میں انہوں نے لکھا کہ امام العصر ﴿عج﴾ نے حسن مثلہ جمکرانی سے فرمایا لوگوں سے کہو کہ وہ اس جگہ کی طرف توجہ کریں اس کا احترام کریں اور یہاں چار رکعت نماز بجا لایا کریں، ان میں سے دو رکعت تحیۃ المسجد کی ہوں کہ ہر رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سات مرتبہ سورۂ توحید پڑھے اور رکوع و سجود کے اذکار بھی سات سات مرتبہ پڑھے۔ اس کے بعد دو رکعت نماز امام صاحب الزمان ﴿عج﴾ کے لئے اس طرح پڑھے کہ سورہ حمد کی قرأت میں اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَاِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ کو سو مرتبہ پڑھے اور پھر سورۂ حمد تا آخر پڑھے، رکوع سجود کے اذکار سات سات مرتبہ پڑھے اور پھر دوسری رکعت کو بھی اسی طرح بجا لائے۔ جب نماز تمام ہو جائے تو لا الہ الا اللہ کہے اور تسبیح حضرت زہرا سلام اللہ علیہا پڑھے۔ اس کے بعد سر سجدے میں رکھ کر محمد و آل محمد پر سو مرتبہ صلوات بھیجے اس بارے میں خود امام زمان ﴿عج﴾ کا فرمان ہے:
فَمَنْ صَلَّھُمَا فَكَٲَنَّمَا صَلِّیْ فِی الْبَیْتِ الْعَتِیْقِ
پس جس نے اس مسجد میں دو رکعت نماز پڑھی گویا اس نے خانہ کعبہ میں پڑھی۔
دیگر نماز حضرت حجتؑ
شیخ طبرسیؒ نے نجم الثاقب میں کتاب کنوز النجاح سے نقل فرمایا ہے کہ حضور امام الزمان عجل اللہ فرجہ کی طرف سے یہ حکم صادر ہوا ہے کہ جسے درگاہ الہی میں کوئی حاجت پیش کرنا ہو تو وہ شب جمعہ کی آدھی رات کے بعد غسل کرے اور جائے نماز پر جا کر دو رکعت نماز ادا کرے پہلی رکعت میں سورۂ حمد پڑھے اور جب اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَاِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ پر پہنچے تو اسے سو مرتبہ دہرائے اور پھر سورۂ حمد تا آخر پڑھے، اس کے بعدایک مرتبہ سورۂ تو حید کی تلاوت کرے اور رکوع سجود بجا لائے اور رکوع میں سات مرتبہ کہے:
سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِھٖ
پاک ہے میرا رب عظمت والا ہے اس کی حمد کرتا ہوں ۔
اور دونوں سجدوں میں سات سات مرتبہ پڑھے:
سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی وَبِحَمْدِھٖ
پاک ہے میرا رب بلند تر ہے میں اس کی حمد کرتا ہوں ۔
اسی طرح دوسری رکعت بجا لائے اور نماز تمام کرنے کے بعد درج ذیل دعا پڑھے تو اللہ تعالیٰ یقیناً اس کی دعا قبول فرمائے گا بشرطیکہ وہ قطع رحمی کیلئے نہ ہو وہ دعا یہ ہے ۔
اَللّٰھُمَّ اِنْ ٲَطَعْتُكَ فَالْمَحْمِدَۃُ لَكَ
اے معبود! اگر میں تیری اطاعت کروں تو تیرے لئے حمد ہے
وَاِنْ عَصَیْتُكَ فَالْحُجَّۃُ لَكَ
اگر تیرے لئے نافرمانی کروں تو تیری حجت مجھ پر قائم ہے
مِنْكَ الرَّوْحُ وَمِنْكَ الْفَرَجُ
تیری طرف سے راحت اور تیری طرف سے کشائش ہے
سُبْحَانَ مَنْ ٲَنْعَمَ وَشَكَرَ
پاک ہے وہ جو نعمت دیتا ہے اور قدر کرتا ہے
سُبْحَانَ مَنْ قَدَّرَ وَغَفَرَ
پاک ہے وہ کہ مقدر کرتا ہے اور معافی دیتا ہے
اَللّٰھُمَّ اِنْ كُنْتُ عَصَیْتُكَ
اے معبود! اگر میں نے نافرمانی کی ہے
فَاِنِّیْ قَدْ ٲَطَعْتُكَ فِیْ ٲَحَبِّ الْاَشْیَاءِ اِلَیْكَ
تو بھی ان باتوں میں تیری اطاعت کی ہے جو تیرے ہاں پسندیدہ ہیں
وَھُوَ الْاِیْمَانُ بِكَ لَمْ ٲَتَّخِذْ لَكَ وَلَدًا وَلَمْ ٲَدْعُ لَكَ شَرِیْكًا
اور وہ ہیں تجھ پر ایمان رکھنا اور تیرے لئے فرزند قرار نہ دینا اور کسی کو تیرا شریک نہ بنانا
مَنًّا مِنْكَ بِہٖ عَلَیَّ لَا مَنًّا مِنِّیْ بِہٖ عَلَیْكَ
یہ مجھ پر تیرا احسان ہے ان باتوں میں تجھ پر میرا احسان نہیں
وَقَدْ عَصَیْتُكَ یَا اِلٰھِیْ عَلٰی غَیْرِ وَجْہِ الْمُكَابَرَۃِ
اے معبود! میں تیری جو نافرمانی کی ہے تو وہ خود کو بڑا سمجھنے کی وجہ سے نہیں
وَلَا الْخُرُوْجِ عَنْ عُبُوْدِیَّتِكَ وَلَا الْجُحُوْدِ لِرُبُوْبِیَّتِكَ
اور تیری بندگی سے نکل جانے کی وجہ سے نہیں اور نہ تیری ذات کے انکار کی وجہ سے ہے
وَلٰكِنْ ٲَطَعْتُ ھَوَایَ وَٲَزَلَّنِی الشَّیْطَانُ
بلکہ میں اپنی خواہشات کے پیچھے چلا اورشیطان نے مجھے پھسلا دیا
فَلَكَ الْحُجَّۃُ عَلَیَّ وَالْبَیَانُ
پس تیری حجت اور بیان مجھ پر تمام ہے
فَاِنْ تُعَذِّبْنِیْ فَبِذُنُوْبِیْ غَیْرُ ظَالِمٍ لِیْ
اگر تو مجھے عذاب کرے تو یہ میرے گناہوں کا بدلہ ہے ظلم نہیں
وَاِنْ تَغْفِرْ لِیْ وَتَرْحَمْنِیْ فَاِنَّكَ جَوَادٌ كَرِیْمٌ
اور مجھے بخش دے تو یہ تیرا رحم ہو گا کیونکہ تو سخی و کریم ہے
پھر اس وقت تک
یَا كَرِیْمُ یَا كَرِیْمُ۔
یا کریم یا کریم
کہے جب تک سانس نہ رک جائے اس کے بعد کہے:
یَا اٰمِنًا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ وَكُلُّ شَیْءٍ مِنْكَ خَائِفٌ حَذِرٌ
اے ہر چیز سے امان میں رکھنے والے کہ ہر چیز تجھ سے خوف کرتی ہے اور ڈرتی ہے
ٲَسْٲَلُكَ بِٲَمْنِكَ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ وَخَوْفِ كُلِّ شَیْءٍ مِنْكَ
سوال کرتا ہوں اس لئے کہ تو ہر چیز سے امن میں ہے اور ہر چیز تجھ سے خوف کھاتی ہے
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
یہ کہ تو سرکار محمد وآل محمد پر رحمت فرما
وَٲَنْ تُعطِیَنِیْ ٲَمَانًا لِنَفْسِیْ وَٲَھْلِیْ وَوَلَدِیْ
اور یہ کہ امان میں رکھ مجھ کو میرے خاندان اور اولاد کو
وَسَائِرِ مَا ٲَنْعَمْتَ بِہٖ عَلَیَّ
اور جو نعمتیں تو نے مجھے دی ان کو بھی
حَتّٰی لَا ٲَخَافَ وَلَا ٲَحْذَرَ مِنْ شَیْءٍ ٲَبَدًا
حتی کہ نہ کسی سے خوف کھاؤں نہ کسی چیز سے ڈروں ہمیشہ تک
اِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
وَحَسْبُنَا ﷲُ وَنِعْمَ الْوَكِیْلُ
ہمیں کافی ہے اللہ جو بہترین کارساز ہے
یَا كَافِیَ اَبْرَاھِیْمَ نَمْرُوْدَ، وَیَا كَافِیَ مُوْسٰی فِرْعَوْنَ
اے نمرود کے مقابل ابراہیم کو کافی اور اے فرعون کے مقابل موسٰیؑ کو کافی
ٲَسْٲَلُكَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ
تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو رحمت فرما محمد وآل محمد پر
وَّ اَنْ تَكْفِیَنِیْ شَرَّ فُلَانِ ابْن فُلَان۔
اور میری مدد فرما فلاں بن فلاں کے شر میں ۔
فُلَانِ ابْن فُلَان کی بجائے اس شخص کا نام لے جس سے نقصان کا اندیشہ ہو۔ حق تعالیٰ سے دعا کرے کہ وہ اس کے نقصان سے بچائے تو یقیناً اللہ تعالیٰ اسے اس شخص سے پہنچنے والے نقصان سے محفوظ رکھے گا۔ اس کے بعد سر سجدے میں رکھ دے خدا کے حضور گڑگڑائے اور اپنی حاجات طلب کرے۔ پس جو مومن مرد و زن یہ دعا پڑھے تو اس کی حاجت برآری کیلئے اسی دن اور اسی رات آسمان کے دروازے کھل جائیں گے اس کی دعا قبول ہو گی خواہ وہ کسی بھی حاجت کیلئے ہو، یہ کشادگی ہم پر اور سب لوگوں پر خداوند عالم کے احسان و کرم کی وجہ سے ہے۔
مؤلف کہتے ہیں فاضل شیخ طبرسیؒ نے بھی مکارم اخلاق میں یہ دعا نقل کی ہے لیکن اس کے آغاز میں اَللّٰہُمَّ اِنْ كُنْتُ عَصَیْتُكَ کی بجائے اِنْ كُنْتُ قَدْ عَصَیْتُكَ آیا ہے، حَتّٰی لَاَ اخَافُ کے بعد اَحدًا کا اضافہ ہے، فِرْعَوْنَ کے بعد اَسْئَلُكَ ہے اور باقی دعا وہی ہے جو ابھی نقل کی گئی ہے۔