مکارم اخلاق میں ہے کہ جب تم رات کو سونے لگو تو ایک پاک صاف برتن میں پانی بھر کے اپنے پاس رکھو اور پاک کپڑے سے اس کا منہ باندھ دو۔ جب رات کے آخری حصے میں نماز تہجد کے لئے اٹھو تو اس برتن سے تین گھونٹ پانی پیو اور بقایا پانی سے وضو کر کے قبلہ رخ ہو کر اذان و اقامت کہو اور دو رکعت نماز ادا کرو، ان دو رکعتوں میں سورۂ حمد کے بعد جو سورہ چاہو پڑھو۔ جب حمد اور سورہ پڑھ لو تو رکوع میں جا کر پچیس مر تبہ کہو:
یَاغِیَاثَ الْمُسْتَغِیْثِیْنَ
اے فریاد کرنے والوں کے فریاد رس۔
پھر رکوع سے سر اٹھا کر یہی ذکر پچیس مرتبہ کرو اور سجدے میں جا کر بھی یہی کہو، پھر دوسرے سجدے میں جا کر پچیس مرتبہ یہی کہو اور سجدے سے سر اٹھا کر پچیس مرتبہ یہی کہو۔ اس کے بعد دوسری رکعت کیلئے کھڑے ہو جاؤ اور اسے بھی مذکورہ طریقے سے پورا کرو۔ اس طرح ذکر کی مجموعی تعداد تین سو ہو جاتی ہے۔ پھر تشہد و سلام پڑھ کر نماز کو تمام کرو۔ سلام کے بعد اپنا سر آسمان کی طرف بلند کر کے تیس مرتبہ کہو:
مِنَ الْعَبْدِ الذَّلِیْلِ اِلَی الْمَوْلَی الْجَلِیْلِ۔
ناچیز بندے کی طرف سے مرتبے والے مولیٰ کی خدمت میں۔
اس کے بعد خدا سے اپنی حاجات طلب کرو انشاء اللہ وہ بھی پوری ہوں گی۔
نماز استغاثہ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا
ایک روایت میں ہے کہ جب تمہیں کوئی حاجت در پیش ہو اور اس سے تمہارا دل گھبرا رہا ہو تو دو رکعت نماز ادا کرو تشہد و سلام کے بعد تین مرتبہ اللہ اکبر کہو اور تسبیح حضرت زہرا سلام اللہ علیہا پڑھو اور پھر سجدے میں سر رکھ کر سو مرتبہ کہو:
یَا مَوْلَاتِیْ یَا فَاطِمَۃُ ٲَغِیْثِیْنِیْ۔
اے میری مخدومہ اے فاطمہؑ میری فریاد کو پہنچیں۔
پھر اپنا دایاں رخسار زمین پر رکھ کر سو مرتبہ یہی کہو، اور پھر اپنا بایاں رخسار زمین پر رکھ کر سو مرتبہ یہی کہو، پھر سر سجدے میں رکھو اور سو مرتبہ یہی کہو، اس کے بعد اپنی حاجات بیان کرو۔ یقیناً خداوند عالم یہ دعائیں ضرور قبول فرمائے گا۔
مؤلف کہتے ہیں شیخ حسن بن فضل طبرسیؒ مکارم اخلاق میں فرماتے ہیں کہ نماز استغاثۂ جناب زہراءؑ کی ترتیب یہ ہے کہ دو رکعت نماز ادا کرنے کے بعد سر سجدے میں رکھ کر سو مرتبہ یا فاطمۃ کہو، پھر دایاں رخسار زمین پر رکھ کر سو مرتبہ یہی کہو، پھر بایاں رخسار زمین پر رکھو اور سو مرتبہ یہی کہو، اب بار دیگر سجدے میں سر رکھ کر ایک سو دس مرتبہ یہی کہو اور پھریہ دعا پڑھو:
یَا اٰمِنًا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ وَكُلُّ شَیْءٍ مِنْكَ خَائِفٌ حَذِرٌ
اے ہر چیز سے امان میں رکھنے والے اور ہر چیز تجھ سے خوف کھاتی ہے اور ڈرتی ہے
ٲَسْٲَلُكَ بِٲَمْنِكَ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ وَخَوْفِ كُلِّ شَیْءٍ مِنْكَ
تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو ہر چیز سے امن میں ہے اور ہر چیز تجھ سے خوف کھاتی ہے
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
یہ کہ تو رحمت فرما سرکار محمدؐ اور آل محمدؑ پر
وَٲَنْ تُعْطِیَنِیْ ٲَمَانًا لِنَفْسِیْ وَٲَھْلِیْ وَمَالِیْ وَوَلَدِیْ
اور یہ کہ تو امان میں رکھ مجھ کو میرے خاندان میرے مال اور اولاد کو
حَتّٰی لَا ٲَخَافَ ٲَحَدًا وَلَا ٲَحْذَرَ مِنْ شَیْءٍ ٲَبَدًا
یہاں تک کہ کسی سے نہ ڈروں نہ کبھی کسی چیز کا خوف کھاؤں ہمیشہ تک
اِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔
بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔
نیز اسی کتاب میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا جب بھی تم میں سے کوئی شخص خدا کی بارگاہ میں استغاثہ کرے تو اسے دو رکعت نماز ادا کرنا چاہیے اور نماز کے بعد سر سجدے میں رکھ کر یہ دعا پڑھے:
یَا مُحَمَّدُ یَا رَسُوْلَ ﷲ
یا محمدؐ یا رسولؐ اللہ
یَا عَلِیُّ یَا سَیِّدَیِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ
یا علیؑ اے مومنین و مومنات کے سردارو
بِكُمَا ٲَسْتَغِیْثُ اِلَی ﷲِ تَعَالٰی
میں آپ کے واسطہ سے خدا کے حضور استغاثہ کرتا ہوں
یَا مُحَمَّدُ یَا عَلِیُّ ٲَسْتَغِیْثُ بِكُمَا
یا محمدؐ یا علیؑ آپ دونوں سے استغاثہ کرتا ہوں
یَا غَوْثَاھُ بِاللّٰهِ وَبِمُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَفَاطِمَۃَ
اے فریادرس، بواسطہ خدا، بواسطہ محمد مصطفیؐ و علیؑ و فاطمہؑ، ....
یہاں پر ہر امام کا نام لئے اور پھر کہے:
بِكُمْ ٲَتَوَسَّلُ اِلَی ﷲ تَعَالٰی
میں خدا کے سامنے آپ کو وسیلہ بناتا ہوں
یقیناً یہ ذوات مقدسہ اسی وقت تمہاری مدد کو پہنچیں گے انشاء اللہ۔