جاننا چاہیے کہ نماز فجر کی تعقیبات دیگر تمام نمازوں کی بہ نسبت زیادہ ہیں اور اس نماز کی خصوصی فضیلت کے بارے میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں۔ حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام سے منقول ہے کہ تلاش رزق میں روئے زمین پر سفر کرنے کے مقابل نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک ذکر الٰہی میں مشغول رہنا زیادہ کامل ہے۔ حضرت رسول اکرمؐ سے منقول ہے کہ جو شخص طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک اپنے مصلّے پر بیٹھ کر تعقیبات میں مشغول رہے تو خدا اسے آتش جہنم سے محفوظ رکھے گا۔ امام محمد باقر علیہ السلام سے منقول ہے کہ شیطان اپنے دن کے لشکر کو طلوع صبح صادق سے طلوع آفتاب تک اور اپنے رات کے لشکر کو غروب آفتاب سے سرخی زائل ہونے تک زمین پر پھیلا دیتا ہے لہذا ان دو ساعتوں میں خدا کو بہت یاد کرو کہ ان دو وقتوں میں شیطان انسانوں کو غافل کر دیتا ہے۔ صحیح سند کے ساتھ منقول ہے کہ خراسان میں امام رضا علیہ السلام جب نماز فجر پڑھتے تو طلوع آفتاب تک اپنے مصلّے پر بیٹھ کر تعقیبات میں مشغول رہتے تھے اس کے بعد ایک تھیلی آپؑ کے پاس لائی جاتی جس میں مسواک ہوتے اور ان میں سے ایک ایک مسواک استعمال فرماتے تھے۔ پھر آپؑ تھوڑا سا کندر چباتے اور اس کے بعد قرآن مجید لے کر تلاوت میں لگ جاتے۔ حضرت رسولؐ خدا سے منقول ہے کہ جو شخص طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک تعقیبات میں مشغول رہے تو خدائے تعالیٰ اس کیلئے حج کا ثواب لکھ دیتا ہے۔ حدیث قدسی میں ہے کہ حق تعالیٰ فرماتا ہے: اے فرزند آدم! تو مجھے صبح کے بعد ایک ساعت اور عصر کے بعدایک ساعت تک یاد کیا کر تاکہ میں تیری تمام مشکلیں آسان اور حاجتیں پوری کر دوں۔ نماز فجر کی بعض مخصوص تعقیبات یہ ہیں ۔

﴿۱﴾ گناہوں سے بخشش کی دعا

ابن بابویہؒ نے معتبر سند کے ساتھ امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص نماز فجر کے بعد ستر مرتبہ

اَسْتَغْفِرُ ﷲَ رَبِّیْ وَاَتُوْبُ اِلِیْہِ
اپنے رب اللہ سے بخشش مانگتا اور توبہ کرتا ہوں

کہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ستر ہزار گناہ معاف کر دیتا ہے ، ایک اور روایت کے مطابق سات سو گناہ معاف کر دیتا ہے ۔

﴿۲﴾ سورۂ توحید کی تلاوت و فضیلت

ابن بابویہؒ نے صحیح اور معتبر اسناد کے ساتھ حضرت امیر المؤمنینؑ سے روایت کی ہے کہ جو شخص نماز فجر کے بعد گیارہ مرتبہ سورہ قُلْ ھُوَ ﷲُ اَحَد پڑھے تو شیطان کی چاہت کے برخلاف اس دن میں اس کا کوئی گناہ نہیں لکھا جائے گا۔ بلد الامین میں حضرت رسولؐ خدا سے روایت ہے کہ جو شخص روزانہ دس مرتبہ سورہ قُلْ ھُوَ ﷲُ اَحَد پڑھے تو اس دن اس کے گناہ نہیں لکھے جائیں گے ہر چند کہ شیطان اس بارے میں کتنی ہی کوشش کرے۔

﴿۳﴾ ناگوار امر سے بچانے والی دعا

شیخ کلینیؒ نے صحیح سند کے ساتھ امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ جو شخص نماز فجر کے بعد ایک سو مرتبہ کہے

مَا شَاءَ ﷲ كَانَ
جو خدا چاہے وہی ہوتا ہے
لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ العَلِیِّ العَظِیْمِ
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ خداے بلند و بزرگ سے ہے

تو اس روز اسے کوئی ناگوار امر در پیش نہیں ہو گا۔ شیخ طوسیؒ اور دیگر علما نے بھی دعاؤں کی کتابوں میں اس کا ذکر کیا ہے۔

﴿۴﴾ سورۂ قدر کی تلاوت و فضیلت

کفعمیؒ اور دیگر علما نے امام محمد باقرؑ سے روایت کی ہے کہ جو شخص نماز فجر کے بعد زوال آفتاب کے وقت اور بعد از عصر دس دس مرتبہ سورہ اِنّا اَنْزَلْنَاھُ فِیْ لَیْلَۃِ القَدْر پڑھے تو اس کا ثواب لکھنے والے تیس سال تک مشقت میں پڑے رہیں گے۔ نیز آنجنابؑ ہی سے مروی ہے کہ جو شخص اس سورہ کو طلوع فجر کے بعد سات مرتبہ پڑھے تو اس کے لیے فرشتوں کی ستر صفیں ستر مرتبہ صلوات پڑھتی ہیں اور ستر مرتبہ اس کے لیے رحمت طلب کرتی ہیں۔ امام محمد تقیؑ سے اس شخص کے لیے بہت زیادہ ثواب منقول ہے جو دن رات میں چھہتر مرتبہ سورہ اِنّا اَنْزَلْنَاھُ فِیْ لَیْلَۃِ القَدْر پڑھے اور اس کی ترتیب یوں ہے: طلوع فجر کے بعد اور نماز فجر سے پہلے سات مرتبہ، نماز فجر کے بعد دس مرتبہ، زوال آفتاب کے بعد اور نافلہ ظہر سے پہلے دس مرتبہ، نافلہ ظہر کے بعد اکیس مرتبہ، نماز عصر کے بعد دس مرتبہ، نماز عشا کے بعد سات مرتبہ اور سونے کے وقت گیارہ مرتبہ۔ اس کے جملہ ثواب میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہزار فرشتے خلق فرماتا ہے جو اس شخص کے لیے چھتیس ہزار سال تک اس عمل کا ثواب لکھتے رہتے ہیں۔

﴿۵﴾ دعائے عافیت

ابن بابویہؒ اور دیگر علماء نے معتبر سند کے ساتھ امام محمد باقرؑ سے روایت کی ہے کہ جو شخص ہر روز نماز فجر کے بعد دس مرتبہ

سُبْحَانَ ﷲ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِھِ
پاک ہے بزرگ اللہ اسی کیلئے حمد ہے
وَلَا حَوْل وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِالِلّٰہِ
اور نہیں کوئی طا قت و قوت مگر جو بلند و بزرگ تر خدا سے ہے

کہے تو حق تعالیٰ اس کو عافیت عطا فرمائے گا یعنی اسے دیوانگی، برص، جذام، پریشانی، چھت تلے دبنے اور بڑھا پے کی فضول گوئی سے بچائے گا۔

﴿۶﴾ تین مصیبتوں سے بچانے والی دعا

بلد الامین میں حضرت امیر المؤمنینؑ سے مروی ہے کہ رسولؐ خدا نے فرمایا: جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی موت میں ڈھیل دے، دشمنوں پر غلبہ عطا کرے اور بدتر موت سے بچائے تو اسے صبح و شام پابندی کے ساتھ یہ دعا پڑھنا چاہیئے اور وہ اس طرح کہ تین مرتبہ کہے:

سُبْحَانَ ﷲِ مِلْیَٔ الْمِیْزَانِ وَمُنْتَھَی الْعِلْمِ
اللہ پاک ہے جو بہترین وزن کرنے والا، علم و دانش کا مرکز،
وَمَبْلَغَ الرِّضَا وَزِنَۃَ الْعَرْشِ وَسَعَۃَ الْكُرْسِیِّ۔
رضاؤں کی حد، عرش کا وزن اور کرسی کی وسعت ہے ۔

اور تین مرتبہ کہے:

الْحَمْدُ لِلّٰہِ مِلْیَٔ الْمِیْزَانِ وَمُنْتَھَی الْعِلْمِ
حمد ہے اللہ کیلئے جو بہترین وزن کرنے والا، علم و دانش کا مرکز،
وَمَبْلَغَ الرِّضَا وَزِنَۃَ الْعَرْشِ وَسَعَۃَ الْكُرْسِیِّ
رضاؤں کی حد، عرش کا وزن اور کرسی کی وسعت ہے

اور تین مرتبہ کہے:

لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ مِلْیَٔ الْمِیْزَانِ وَمُنْتَھَی الْعِلْمِ
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے جو بہترین وزن کرنے والا، علم و دانش کا مرکز،
وَمَبْلَغَ الرِّضَا وَزِنَۃَ الْعَرْشِ وَسَعَۃَ الْكُرْسِیِّ
رضاؤں کی حد، عرش کا وزن اور کرسی کی وسعت ہے

اور تین مرتبہ کہے

ﷲُ اَكْبَرُ مِلْیَٔ الْمِیْزَانِ وَمُنْتَھَی الْعِلْمِ
اللہ بزرگ تر ہے جو بہترین وزن کرنے والا، علم و دانش کا مرکز،
وَمَبْلَغَ الرِّضَا وَزِنَۃَ الْعَرْشِ وَسَعَۃَ الْكُرْسِیِّ۔
رضاؤں کی حد عرش کا وزن اور کرسی کی وسعت ہے۔

﴿۷﴾ ستّر بلاؤں کو دور کرنے کا ذکر

سیدا بن طاوؤسؒ نے معتبر سند کے ساتھ امام علی رضاؑ سے روایت کی ہے کہ جو شخص نماز فجر کے بعد سو مرتبہ یہ پڑھے:

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
خدا کے نام سے جو بڑارحم کرنے والامہربان ہے
لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر جو خدائے بلند و بزرگ سے ہے

تو اللہ تعالیٰ کے اسم اعظم کے اتنا قریب پہنچ جائے گا کہ آنکھ کی سیاہی اس کی سفیدی کے اتنی قریب نہیں ہے۔ معتبر اسناد کے ساتھ امام جعفر صادقؑ اور امام موسیٰ کاظمؑ سے منقول ہے کہ جو شخص فجر اور مغرب کی نماز کے بعد کسی سے بات کرنے اور اپنی جگہ سے حرکت سے پہلے یہ دعا سات مرتبہ پڑھے تو ستر قسم کی بلائیں اس سے دور ہو جائیں گی جن میں کم سے کم یہ ہے کہ وہ برص، جذام، شر شیطان اور شر حاکم سے محفوظ رہے گا بعض روایات میں اسے پڑھنے کی تعداد تین مرتبہ اور بعض میں دس مرتبہ بتائی گئی ہے گویا کم از کم تعداد تین مرتبہ اور زیادہ سے زیادہ سو مرتبہ ہے۔ تاہم جتنا زیادہ مرتبہ پڑھے اتنا ہی زیادہ ثواب حاصل کرے گا۔

﴿۸﴾ رزق میں برکت کی دعا

شیخ احمد بن فہد اور دیگر علما نے روایت کی ہے کہ ایک شخص امام موسیٰ کاظمؑ کی خدمت میں آیا اور شکایت کی کہ میرا کاروبار بند ہو چکا ہے، جدھر کا رُخ کرتا ہوں ناکام رہتا ہوں اور جو حاجت پیش آتی ہے وہ پوری نہیں ہوتی۔ اس پر حضرت نے فرمایا کہ نماز فجر کے بعد دس مرتبہ یہ پڑھے:

سُبْحَانَ ﷲِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِھِ
پاک ہے خدائے بزرگ و برتر اپنی حمد کے ساتھ
ٲَسْتَغْفِرُ ﷲ وَٲَسْٲَلُہٗ مِنْ فَضْلِہ
خدا سے بخشش ما نگتا ہوں اور اس کا فضل چاہتا ہوں۔

راوی کہتا ہے کہ میں نے تھوڑے ہی عرصہ تک یہ دُعا پابندی کے ساتھ پڑھی تھی کہ کچھ لوگ کسی گاؤں سے آئے اور کہنے لگے کہ تمہارا ایک رشتہ دار فوت ہو گیا ہے اور سوائے تمہارے اس کا کوئی وارث نہیں ہے۔ پس اس طرح مجھ کو بہت سا مال وزر مل گیا اور اب میں کسی کا محتاج نہیں ہوں۔ کتاب کافی اور مکارم میں روایت ہوئی ہے کہ ہلقام نامی ایک شخص حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا مجھے کوئی ایسی دعا تعلیم فرمائیں جو میری دنیا اور آخرت کے لئے جامع و یکساں مفید ہو اور آسان بھی ہو۔ حضرت نے اسے یہی مذکورہ بالا دُعا تعلیم فرمائی اور کہا کہ اسے نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک پڑھا کرو ، اس نے یہ دعا پابندی کے ساتھ پڑھنا شروع کر دی تو اس کے حالات بہتر ہو گئے۔

﴿۹﴾ قرضوں کی ادائیگی کی دعا

عیاشی نے عبد اللہ بن سنان سے روایت کی ہے کہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت نے فرمایا: آیا میں ایسی دعا تعلیم کروں کہ جب تم اسے پڑھو تو اللہ تمہارے قرضے ادا کرے اور تمہارے حالات بہتر ہو جائیں ؟میں نے عرض کیا: مجھے تو اس دعا کی سخت ضرورت ہے، تب آپؑ نے فرمایا کہ نماز فجر کے بعد یہ پڑھا کرو:

تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الْقَیُّوْمِ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ
میں اس زندہ و پائندہ پر بھروسا کرتا ہوں جس کو موت نہیں
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا
حمد اللہ ہی کیلئے ہے جس نے کسی کو بیٹا نہیں بنایا
وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ
نہ حکومت میں کوئی اس کا شریک ہے
وَلَم ْیَكُنْ لَہٗ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْھُ تَكْبِیْرًا
اور نہ وہ کمزور ہے کہ کوئی اس کا مددگار ہو، اس کی بہت بڑی بڑائی کرو
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْبُؤْسِ وَالْفَقْرِ
اے معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں تنگدستی، بے مائیگی،
وَمِنْ غَلَبَۃِ الدَّیْنِ وَالسُّقْمِ
قرض کی زیادتی اور مرض و بیماری سے
وَٲَسْٲَلُكَ ٲَنْ تُعِیْنَنِیْ عَلٰی ٲَدَاءِ حَقِّكَ اِلَیْكَ وَاِلَی النَّاسِ
اور سوال کرتا ہوں کہ تو اپنے حق کی ادائیگی میں میری مدد فرما جو تیرے اور لوگوں کیلئے ہے۔

شیخ طوسیؒ اور دیگر علماء کی روایت کے مطابق دعا یوں ہے:

وَمِنْ غَلَبَۃِ الدَّیْنِ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
اور قرض کی زیادتی سے پس رحمت فرما محمدؐ اور ان کی آلؑ پر
وَٲَعِنِّیْ عَلٰی ٲَدَاءِ حَقِّك اِلَیْكَ وَاِلَی النَّاسِ
اور اپنے حق کی ادائیگی میں میری مدد فرما جو تیرے اور لوگوں کے لیے ہے

﴿۱۰﴾ تنگدستی اور بیماری سے دوری کی دعا

کفعمیؒ نے روایت کی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ سے تنگدستی پریشانی اور بیماری کی شکایت کی تو آنحضرتؐ نے فرمایا:یہ دُعا صبح و شام دس مرتبہ پڑھا کرو چنانچہ اس نے تین روز تک باقاعدگی سے یہ دعا پڑھی تو اس کے تمام حالات سدھر گئے شیخ طوسیؒ اور دیگر علما نے یہ دُعا فجر کی تعقیبات میں ذکر کی ہے اور وہ دُعا یہ ہے:

لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰهِ
کوئی طاقت وقوت نہیں مگر جو اللہ سے ہے
تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ
میں اس زندہ پر بھروسا کرتا ہوں جسے موت نہیں
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ صَاحِبۃً وَلَا وَلَدًا
حمد اللہ کیلئے ہے جس نے کسی کو بیٹا نہیں بنایا
وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ
نہ حکومت میں کوئی اس کا شریک ہے
وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْھُ تَكْبِیْرًا
نہ وہ کمزور ہے کہ اس کا کوئی مددگار ہو اور اس کی بہت بڑائی کرو ۔

﴿۱۱﴾ خدا سے عہد کی دعا

شیخ طوسیؒ ،کفعمیؒ اور دیگر علما نے حضرت رسولؐ خدا سے روایت کی ہے آنحضرتؐ نے اپنے اصحاب سے فرمایا: آیا تم اس بات سے عاجز ہوکہ ہر صبح و شام خداے تعالیٰ سے عہد لے لو؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم کس طرح عہد لیں؟ آپؐ نے فرمایا کہ یہ دُعا پڑھا کرو کیونکہ جو شخص یہ دعا پڑھے تو اس پر مہر لگا دی جاتی ہے اور اسے عرش الٰہی کے نیچے رکھ دیا جاتا ہے۔ پس جب قیامت کا دن ہو گا تو ایک منادی آواز دے گا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جنہوں نے خدا سے عہد لیا ہے تا کہ وہ عہد انہیں دیا جائے اور اسی کے ساتھ وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ شیخ طوسیؒ نے یہ دعا نماز فجر کی تعقیبات میں ذکر کی ہے اور وہ دعا یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ
اے معبود! اے آسمانوں اور زمین کے خالق،
عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ الرَّحْمٰنَ الرَّحِیْمَ
اے نہاں و عیاں کے جاننے والے بڑے رحم والے مہربان
ٲَعْھَدُ اِلَیْكَ فِیْ ہٰذِھِ الدُّنْیَا
میں اس دنیا میں تیرے ساتھ عہد کرتا ہوں
ٲَنَّكَ ٲَنْتَ لَا ﷲُ اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ
یقیناً تو وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں
وَٲَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی ﷲُ علَیْہِ وَاٰلِہ وسلم عَبْدُكَ وَرَسُوْلُكَ
اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں
اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
پس اے معبود رحمت نازل فرما محمدؐ اور ان کی آلؑ پر
وَلَا تَكِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ ٲَبَدًا
اور تو مجھے پلک جھپکنے تک بھی کبھی میرے نفس کے حوالے نہ کر
وَلَا اِلٰی ٲَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ
اور نہ مخلوق میں سے کسی کے سپرد کر
فَاِنَّكَ اِنْ وَكَلْتَنِیْ اِلَیْہَا
پس اگر تو نے مجھے ان کے حوالے کیا
تُبَاعِدْنِیْ مِنَ الْخَیْر وَتُقَرِّبْنِیْ مِنَ الشَّرِّ
تو مجھے خیر ونیکی سے دور اور شر و بدی کے قریب کر دے گا۔
یَا رَبِّ لَا ٲَثِقُ اِلَّا بِرَحْمَتِكَ
اے پروردگار تیری رحمت کے سوا مجھے کسی پر بھروسا نہیں
فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہِ طَیِّبِیْنَ
پس رحمت فرما محمدؐ اور ان کی پاک اولادؑ پر
وَاجْعَلْنِیْ عِنْدَكَ عَھْدًا تُؤَدِّیْہ اِلَیَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ
اور میرا عہد اپنے پاس رکھ جو تو روز قیامت مجھے واپس کرے
اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۔
بے شک تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا ۔

﴿۱۲﴾ جہنم سے بچنے کی دعا

عدّۃ الدّاعی میں امام جعفر صادقؑ سے روایت ہے کہ جو شخص نماز فجر کے بعد کسی سے بات کرنے سے پہلے یہ کہے:

رَبِّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰل مُحَمَّد وَٲَھْلِ بَیْت مُحَمَّد
پروردگارا! محمدؐ اور ان کے اہل بیت پر رحمت فرما ۔

تو حق تعالیٰ اس کے چہرے کو آتش جہنم سے دور رکھے گا ۔ابن بابویہؒ نے معتبر سند کے ساتھ ثواب الاعمال میں روایت کی ہے کہ نماز فجر کے بعد سو مرتبہ کہا کرو:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
اے معبود! محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت نازل فرما !

تا کہ خدا تعالیٰ تمہیں جہنم سے محفوظ رکھے۔ ایک اور روایت کے مطابق کسی سے بات کرنے سے پہلے سو مرتبہ کہو:

یَا رَبِّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ وَٲَعْتِقْ رَقَبَتِیْ مِنَ النَّارِ
اے پروردگار! محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت نازل فرما اور میری گردن جہنم سے آزاد کر دے۔