سید ابن طاؤسؒ نے مہج الدعوات میں سعید ابن ابو الفتح قمی الواسطی سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا مجھے ایک شدید بیماری لاحق ہو گئی کہ جس کے علاج سے حکیم و طبیب عاجز آ کئے۔ چنانچہ میرے والد مجھے شفا خانے لے گئے تو وہاں کے اطباء کے علاوہ ایک ماہر نصرانی طبیب کو بھی بلوایا گیا۔ سب نے میرے بارے خوب سوچ و بچار کی اور آخر اس نتیجے پر پہنچے کہ اس بیماری کا علاج سوائے خدا کے کسی کے بس میں نہیں ہے۔ یہ سن کر میں بہت ہی شکستہ دل اور غمگین ہو گیا اور میرے والد کی جو کتابیں میرے قریب پڑی تھیں ان میں سے اٹھا کر ایک کا مطالعہ کرنے لگ گیا۔ اس اثنا میں ایک کتاب کی پشت پر تحریر دیکھی کہ امام جعفر صادقؑ نے حضرت رسول خدا سے روایت کی ہے کہ آپؐ نے فرمایا جس شخص کو کوئی بیماری لاحق ہو تو وہ نماز فجر کے بعد چالیس مرتبہ پڑھے:
بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے
الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
حمد ہے اللہ کے لئے جو جہانوں کا رب ہے
حَسْبُنَا ﷲُ وَنِعْمَ الْوَكِیْلُ
ہمیں اللہ کافی ہے وہ بہترین کار ساز ہے
تَبَارَكَ ﷲُ ٲَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ
با برکت ہے جو سب سے اچھا خالق ہے
وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔
اور نہیں ہے طاقت و قوت مگر جو خدائے بلند وبزرگ سے ہے۔
اس دوران درد اور بیماری کی جگہ ہاتھ پھیرتا رہے پس خداوند عالم اسے صحت عطا فرمائے گا۔ اس پر میں نے صبح کا انتظار کیا صبح ہوئی تو فریضہ نماز بجا لانے کے بعد چالیس مرتبہ یہ دعا پڑھی اور پڑھتے وقت بیماری کی جگہ ہاتھ پھیرتا رہا، چنانچہ اللہ نے میری بیماری دور کر دی۔ میں بیٹھا بیٹھا ڈر رہا تھا کہ وہ بیماری کہیں پھر سے نہ پلٹ آئے، لیکن جب تین دن گزر گئے تو میں نے یہ ماجرا اپنے والد کو سنایا انہوں نے خدا کا شکر ادا کیا اور پھر یہ ماجرا ایک طبیب سے بیان کیا کہ جو کافر ذمی تھا۔ وہ میرے پاس آیا اور دیکھا کہ واقعی بیماری دور ہو چکی تھی۔ اس پر اس نے اس وقت کلمۂ شہادت زبان پر جاری کیا اور صحیح معنوں میں مسلمان ہو گیا۔
مصباح میں شیخ کفعمیؒ فرماتے ہیں کہ جب تمہیں کوئی بیماری لاحق ہو تو ہر فریضہ نماز کے بعد اپنا ہاتھ مقام سجدہ پر لگا کر درد و بیماری کی جگہ پر پھیرو اور سات مرتبہ یہ دعا پڑھو ؛
یَا مَنْ كَبَسَ الْاَرْضَ عَلَی الْمَاءِ
اے وہ خدا جس نے زمین کو پانی پرجمایا
وَسَدَّ الْھَوَاءَ بِالسَّمَاءِ
ہوا کو آسمان کے ساتھ روکا
وَاخْتَارَ لِنَفْسِہٖ ٲَحْسَنَ الْاَسْمَاء
اور اپنی ذات کے لئے اچھے اچھے نام پسند فرمائے
ِصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
تو رحمت فرما محمد پر اور آلؑ محمد پر
وَافْعَلْ بِیْ كَذَا وَكَذَا
اور میری یہ حاجت پوری کر
وَارْزُقْنِیْ وَعَافِنِیْ مِنْ كَذَا وَكَذَا۔
اور مجھے اس بیماری سے صحت و سلامتی عطا فرما۔
یہاں کذا وکذا کی جگہ اپنی بیماری کا نام لے ۔

دعائے عافیت
یَا عَلِیُّ یَا عَظِیْمُ، یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْمُ
اے بلند، اے بزرگ، اے رحم والے ،اے مہربان
یَا سَمِیْعَ الدَّعَوَاتِ، یَا مُعْطِیَ الْخَیْرَاتِ
اے دعائیں سننے والے، اے بھلائیاں عطا کرنے والے
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
رحمت فرما محمدؐ اور آلؑ محمد پر
ٲَعْطِنِیْ مِنْ خَیْرِ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ مَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہٗ
اور مجھے دنیا وآخرت کی بھلائی عطا فرما جس کا تو اہل ہے
وَاصْرِفْ عَنِّیْ مِنْ شَرِّ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ مَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہٗ
مجھے دنیا و آخرت کے شر سے بچا جیسا کہ تو اس کا اہل ہے
وَٲَذْھِبْ عَنِّیْ ھٰذَا الْوَجَع۔
اور اس درد و بیماری کو مجھ سے دور کر دے
اس مرحلے پر اپنے درد اور بیماری کا نام لے اور کہے:
فَاِنَّہٗ قَدْ غَاظَنِیْ وَٲَحْزَنَنِیْ۔
کیونکہ وہ مجھے تکلیف دیتا ہے اور غمگین کرتا ہے۔
دعا کے پڑھنے میں آہ و زاری کرے کہ اس سے صحت حاصل ہونے میں جلدی ہو گی۔

نیز کتاب عدۃ الداعی میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جب تمہیں کوئی درد و تکلیف ہو تو زیر آسمان آ کر دونوں ہاتھ بلند کر کے یہ دعا پڑھے۔
اَللّٰھُمَّ اِنَّكَ عَیَّرْت ٲَقْوَامًا فِیْ كِتَابِكَ
اے معبود تو نے قرآن میں بعض قوموں کی سر زنش کی اور فرمایا
فَقُلْتَ قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُوْنِہٖ
اے پیغمبر، ان سے کہو کہ پکارو ان کو جنہیں تم خدا کے علاوہ معبود سمجھتے ہو
فَلَا یَمْلِكُوْنَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنْكُمْ وَلَا تَحْوِیْلًا
کہ وہ تم سے کوئی تکلیف دور نہیں کر سکتے نہ کوئی تبدیلی لا سکتے ہیں
فَیَامَنْ لَا یَمْلِك كَشْفَ ضُرِّیْ
پس اے وہ جس کے علاوہ میری کوئی تکلیف دور نہیں کر سکتا
وَلَا تَحْوِیْلَہٗ عَنِّیْ ٲَحَدٌ غَیْرُھُ
نہ میری حالت بدل سکتا ہے
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَاكْشِفْ ضُرِّیْ
تو رحمت فرما محمدؐ اور اسکی آلؑ پر میری تکلیف دور کر
وَحَوِّلْہُ اِلٰی مَنْ یَدْعُوَْ مَعَكَ اِلٰہًا اٰخَرَ
اور اسے اس کی طرف منتقل کر دے جو تیرے ساتھ کسی اور کو معبود پکارتا ہے
فَاِنِّیْ ٲَشْھَدُ ٲَنْ لَا اِلٰہَ غَیْرُك۔
پس میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔

ایک اور روایت میں ہے کہ جس مومن کو بیماری یا کوئی درد لاحق ہو تو درد کی جگہ ہاتھ پھیرتے ہوئے خلوص نیت سے کہے:
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ھُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَۃٌ لِلْمُؤْمِنِیْنَ
اور ہم نے قرآن میں نازل کیا جو مومنوں کے لئے شفا اور رحمت ہے
وَلَا یَزِیْد الظَّالِمِیْنَ اِلَّا خَسَارًا
اور ظالموں کو کچھ نہیں ملتا مگر نقصان و خسارہ۔
تو اسے شفا حاصل ہو گی چاہے بیماری کوئی بھی ہو اس کیلئے شِفَاءٌ وَرَحْمَۃٌ لِلْمُؤْمِنِیْنَ کا حکم آ چکا ہے۔

دفع مرض کی ایک اور دعا
ایک صاع ﴿تین کلو﴾ گندم لے اور پیٹھ کے بل چت لیٹ کر وہ گندم اپنے سینے پر ڈال لے اور کہے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ بِاسْمِكَ
اے معبود تجھ سے سوال کرتا ہوں بواسطہ تیرے اس نام کے واسطے
الَّذِیْ اِذَا سَٲَلَكَ بِہِ الْمُضْطَرُّ
جس کے ذریعے کوئی پریشان حال سوال کرے ت
كَشَفْتَ مَا بِہٖ مِنْ ضُرٍّ وَمَكَّنْتَ لَہٗ فِی الْاَرْضِ
و تو اس کی تکلیف دور کرتا ہے اسے زمین پر اقتدار دیتا ہے
وَجَعَلْتَہٗ خَلِیْفَتَكَ عَلٰی خَلْقِكَ
اور اسے اپنی مخلوق پر اپنا نائب بناتا ہے
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی ٲَھْلِ بَیْتِہٖ
سوال کرتا ہوں تو رحمت فرما محمدؐ اور ان کی اہل بیتؑ پر
وَٲَنْ تُعَافِیَنِیْ مِنْ عِلَّتِیْ
اور مجھ کو اس بیماری سے صحت عطا فرما۔
پھر اٹھ کر بیٹھ جائے اور اپنے ارد گرد سے گندم کے دانے اکھٹے کرے اور یہی دعا پڑھے۔ اس گندم کے چار حصے کر کے چار مسکینوں کو دے اور یہی دعا پڑھے انشاء اللہ اس بیماری سے شفا یاب ہو جائے گا ۔

ایک اور دعا
حضرت امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے منقول ہے کہ جسم کے جس حصے میں درد ہو ہاتھ رکھ کر یہ دعا تین مرتبہ پڑھو:
ﷲُ ﷲُ ﷲُ رَبِّیْ حَقًّا لَا ٲُشْرِكُ بِہٖ شَیْئًا۔
اللہ اللہ اللہ میرا سچا رب ہے میں کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا
اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ لَہَا وَلِكُلِّ عَظِیْمَۃٍ فَفَرِّجْہَا عَنِّیْ۔
اے معبود اس درد اور ہر مصیبت میں تو ہی حکیم ہے پس میرا یہ درد دور فرما ۔
نیز حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ درد کی جگہ پر ہاتھ رکھ کر کہو بسم اللہ، پھر اس جگہ پر ہا تھ پھیرتے ہوئے سات مر تبہ کہو
ٲَعُوْذُ بِعِزَّۃِ ﷲِ وَٲَعُوْذُ بِقُدْرَۃِ ﷲِ، وَٲَعُوْذُ بِجَلَالِ ﷲِ
پناہ لیتا ہوں عزت خدا کی، پناہ لیتا ہوں قدرت خدا کی، پناہ لیتا ہوں جلال خدا کی
وَٲَعُوْذُ بِعَظَمَۃِ ﷲ، وَٲَعُوْذُ بِجَمْعِ ﷲِ
پناہ لیتا ہوں عظمت خدا کی اور پناہ لیتا ہوں ذات خدا کی
وَٲَعُوْذُ بِرَسُوْلِ ﷲِ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
پناہ لیتا ہوں حضرت رسول خدا کی
وَٲَعُوْذُ بِٲَسْمَاءِ ﷲِ مِنْ شَرِّ مَا ٲَحْذَرُ
اور پناہ لیتا ہوں اسمائے الہی کی اس کے شر سے جس سے ڈرتا ہوں
وَمِنْ شَرِّ مَا ٲَخَافُ عَلٰی نَفْسِیْ۔
اور اس کے شر سے کہ جس سے اپنی جان کے لئے خوف کھاتا ہوں۔
ایک روایت ہے کہ جب کوئی بچہ بیمار ہو تو اس کی ماں گھر کی چھت پر جا کر سر سے چادر اتار دے اور زیر آسمان بال بکھرا کر سر سجدے میں رکھ دے اور یہ دعا پڑھے
اَللّٰھُمَّ رَبِّ ٲَنْتَ ٲَعْطَیْتَنِیْہِ وَٲَنْتَ وَھَبْتَہٗ لِیْ
اے معبود اے پالنے والے تو نے ہی مجھے عطا کیا اور تو نے ہی مجھے یہ دیا تھا
اَللّٰھُمَّ فَاجْعَلْ ھِبَتَكَ الْیَوْمَ جَدِیْدَۃً اِنَّكَ قَادِرٌ مُقْتَدِرٌ۔
پس اے معبود اپنی اس بخشش کو آج پھر تازہ کر دے کہ تو ہی قدرت و اختیار والا ہے۔
اور پھر اس وقت تک سر سجدے سے نہ اٹھائے جب تک بچے کو آرام نہ ہو جائے۔

شیخ شہیدؒ نے نقل فرمایا ہے کہ جسے کوئی شدید درد لاحق ہو جائے تو وہ ایک برتن میں کچھ گندم ڈال کر اپنے پاس رکھے اور پانی کا ایک جام پر چالیس مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھے پھر وہ پانی اپنے اوپر چھڑک لے۔ بعد میں اپنے پاس رکھی ہوئی گندم کسی سائل کو دے اور اسے کہے کہ وہ اس کیلئے بیماری سے شفا یابی کی دعا کرے، انشاء اللہ شفا حاصل ہو جائے گی۔ اور معتبر اسناد کے ساتھ یہ بات ہم تک پہنچی ہے کہ اپنی بیماروں کا علاج صدقہ سے کرو۔

نیز شیخ شہیدؒ نے دفع مرض کے لئے یہ بھی نقل کیا ہے کہ انسان اپنا ہاتھ بیمار کے دائیں بازو پر رکھے اور سات مرتبہ سورۂ حمد کی تلاوت کرے اور پھر یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ ٲَزِلْ عَنْہُ الْعِلَلَ وَالدَّاءَ
اے معبود اس سے بیماری اور اسباب دور کر دے
وَٲَعِدْھُ اِلَی الصِّحَّۃِ وَالشِّفَاءِ
اسے صحت اور شفا کی طرف لوٹا دے
وَٲَمِدَّھُ بِحُسْنِ الْوِقَایَۃِ
بہترین حفاظت سے اس کی مدد کر
وَرُدَّھُ اِلٰی حُسْنِ الْعَافِیَۃِ
اور اسے اچھی حالت کی طرف پلٹا دے
وَاجْعَلْ مَا نَالَہٗ فِیْ مَرَضِہٖ ہٰذَا
اس بیماری میں اسے جو تکلیف پہنچی ہے
مَادَّۃً لِحَیَاتِہٖ وَكَفَّارَۃً لِسَیِّئَاتِہٖ
اس کو اس کی زندگی کا سبب اور اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دے
اَللّٰھُمَّ وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
اے معبود رحمت نازل فرما محمد اور آلؑ محمد پر۔
اگر یہ دعا اس کے تندرست ہونے کے سلسلے میں کوئی اثر نہ دکھائے تو دوبارہ یہی عمل کرے لیکن اس دفعہ سورۂ حمد ستر مرتبہ پڑھے، انشاء اللہ دعا اثر کرے گی۔
امام محمد باقرؑ سے روایت ہے کہ جس کو سورۂ حمد اور سورۂ توحید صحت یاب نہ کریں تو پھر کوئی چیز اس کو صحت یاب نہیں کر سکتی جب کہ یہ دو سورتیں ہر مرض و بیماری کو دور کرتی ہیں۔ امام جعفر صادقؑ سے منقول ہے جس مومن کو کوئی درد یا بیماری لاحق ہو تو خلوص نیت کے ساتھ یہ دعا
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ھُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَۃٌ لِلْمُؤْمِنِیْنَ۔
اور جو نازل کیا گیا قرآن سے اور وہ مومنین کے لئے شفا و رحمت ہے ۔
پڑھے اور درد و بیماری کی جگہ ہاتھ پھیرے تو حق تعالیٰ اسے شفا عطا فرمائے گا۔
امام علی رضا علیہ السلام سے مروی ہے کہ ہر طرح کی درد و بیماری پر یہ دعا پڑھے:
یَا مُنْزِلَ الشِّفَاءِ وَمُذْھِبَ الدَّاءِ
اے شفا کے نازل کرنے والے اور بیماری کے دور کرنے والے
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
رحمت فرما محمد اور ان کی آلؑ پر
وَٲَنْزِلْ عَلٰی وَجَعِی الشِّفَاءَ۔
اور میرے اس درد کی شفا نازل کر۔

سید ابن طاؤسؒ نے کتاب مہج میں ابن عباسؓ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا میں امیر المؤمنین علیہ السلام کے پاس بیٹھا تھا کہ اچانک وہاں ایک شخص آ گیا کہ اس کا رنگ فق تھا۔ اس نے عرض کیا اے امیر المؤمنین علیہ السلام! میں ہمیشہ بیمار رہتا ہوں مجھے کئی بیماریاں لاحق ہیں، لہذا مجھے کوئی ایسی دعا تعلیم فرمائیں کہ جس سے میں اپنی بیماریوں کے مقابل مدد کر سکوں۔ آنجنابؑ نے فرمایا کہ میں تجھے وہ دعا تعلیم کرتا ہوں جو جبرائیلؑ نے حسنینؑ کی بیماری کے وقت حضرت پیغمبرؐ کو بتائی تھی اور وہ دعا یہ ہے۔
اِلٰھِیْ كُلَّمَا ٲَنْعَمْتَ عَلَیَّ نِعْمَۃً قَلَّ لَكَ عِنْدَہَا شُكْرِیْ
اے معبود جو نعمتیں تو نے مجھے دی میں ان کے مقابل میرا شکر بہت ہی کم ہے
وَكُلَّمَا ابْتَلَیْتَنِیْ بِبَلِیَّۃٍ قَلَّ لَكَ عِنْدَہَا صَبْرِیْ
اور جو سختیاں تو نے مجھ پر بھیجی ہیں ان کے مقابل میرا صبر بہت کم ہے
فَیَا مَنْ قلَّ شُكْرِیْ عِنْدَ نِعَمِہٖ فَلَمْ یَحْرِمْنِیْ
پس اے وہ کہ جس کی نعمتوں پر میرا شکر بہت کم ہے تو اس نے مجھے محروم نہیں کیا
وَیَامَنْ قَلَّ صَبْرِیْ عِنْدَ بَلَائِہٖ فَلَمْ یَخْذُلْنِیْ
اے وہ جس کی سختی پر میرا صبر بہت کم ہے تو اس نے مجھ چھوڑ نہیں دیا
وَیَا مَنْ رَاٰنِیْ عَلَی الْمَعَاصِیْ فَلَمْ یَفْضَحْنِیْ
اے وہ جس نے مجھے گناہ میں دیکھا تو مجھے رسوا نہیں کیا
وَیَا مَنْ رَاٰنِیْ عَلَی الْخَطَایَا فَلَمْ یُعَاقِبْنِیْ عَلَیْہَا
اور اے وہ جس نے مجھے خطا میں دیکھا تو اس نے مجھ کو سزا نہیں دی
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
رحمت فرما محمد اور آلؑ محمد پر
وَاغْفِرْ لِیْ ذَنْبِیْ، وَاشْفِنِیْ مِنْ مَرَضِیْ
اور میرے گناہ بخش دے اور مجھے اس بیماری سے شفا بخش دے
اِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔
کیونکہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا یے۔
ابن عباسؓ کہتے ہیں میں اس شخص کو ایک سال کے بعد دیکھا تو اس کا رنگ سرخ و سفید ہو چکا ہے۔ وہ کہنے لگا میں نے اس دعا کو جس درد و بیماری پر پڑھا اس سے شفایاب ہو گیا اور جس حاکم کے پاس گیا اس سے خائف تھا خدا نے مجھے اس کے شر سے بچا لیا۔ منقول ہے کہ نجاشی کو اپنے آبا سے چار سو سال پرانی ایک ٹوپی ورثے میں ملی تھی کہ اسے جس درد و بیماری پر رکھی جاتی وہ درد و بیماری دور ہو جاتی جب اس ٹوپی کو ادھیڑا گیا کہ دیکھیں کہ اس میں کیا ہے تو دیکھا اس میں یہ لکھا ہوا تھا۔
بِسْمِ ﷲِ الْمَلِكِ الْحَقِّ الْمُبِیْنِ
خدا کے نام سے جو حقیقی اور سچا بادشاہ ہے
شَھِدَ ﷲُ ٲَنَّہٗ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ
خدا گواہی دیتا ہے کہ نہیں کوئی معبود مگر وہی ہے
وَالْمَلَائِكَۃُ وَٲُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ
ملائکہ اور صاحبان علم بھی یہی گواہی دیتے ہیں کہ وہ عدل قائم کیے ہوئے ہے
لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
نہیں کوئی معبود مگر وہ کہ عزت و حکمت والا ہے
اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ ﷲ الْاِسْلَامُ
بے شک صرف خدا کا پسندیدہ دین اسلام ہے
لِلّٰہِ نُوْرٌ وَحِكْمَۃٌ وَحَوْلٌ وَقُوَّۃٌ
اللہ کیلئے ہے نور وحکمت طاقت و قوت
وَقُدْرَۃٌ وَسُلْطَانٌ وَبُرْہَانٌ
قدرت و اقتدار اور محکم دلیل
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ اٰدَمُ صَفِیُّ ﷲِ
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے، آدمؑ خدا کے چنے ہوئے ہیں
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ اِبْرَاھِیْمُ خَلِیْلُ ﷲ
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے، ابراہیمؑ اس کے مخلص دوست ہیں
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ مُوْسٰی كَلِیْمُ ﷲ
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے، موسیٰؑ اس کے کلیم ہیں
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ الْعَرَبِیُّ رَسُوْلُ ﷲ
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے، محمد عربی اللہ کے رسول ہیں
وَحَبِیْبُہٗ وَخِیَرَتُہٗ مِنْ خَلْقِہٖ
اس کے حبیب اور اس کی مخلوق ہیں اس کے پسندیدہ ہیں
اسْكُنْ یَا جَمِیْعَ الْاَوْجَاعِ وَالْاَسْقَامِ وَالْاَمْرَاضِ
ٹھہر جاؤ اے تمام دکھو اور دردو، تمام تکلیفو اور تمام بیماریو
وَجَمِیْعَ الْعِلَلِ وَجَمِیْعَ الْحُمَیَّاتِ
تمام علالتو اور تمام بخارو
سَكَّنْتُكَ بِالَّذِیْ سَكَنَ لَہٗ مَا فِی اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ
کہ میں نے تمہیں اس کے نام سے روکا جس کے حکم سے رات دن میں ہر چیز ٹھہر جاتی ہے
وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
اور وہ سننے اور جاننے والا ہے
وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ ٲَجْمَعِیْنَ۔
اور خدا رحمت نازل کرے مخلوق میں بہتر محمد اور ان کی ساری آلؑ پر۔
مکارم اخلاق میں آیا ہے کہ نجاشی کو سر درد کی شکایت رہتی تھی اس نے اپنی اس تکلیف کے بارے میں حضور کی خدمت اقدس میں عریضہ روانہ کیا تو حضور اکرم نے اس کو یہ حرز بھیجا اس نے اپنی ٹوپی میں رکھا تو اس کا سر درد جاتا رہا۔ وہ حرز یہ ہے۔
بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ الْمَلِكُ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ
مہربان ہے نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے جو حقیقی اور سچا بادشاہ ہے
شَھِدَ ﷲُ ...... تا آخر آیت
خدا گواہی دیتا ہے .....
لِلّٰہِ نُوْرٌ وَحِكْمَۃٌ وَعِزٌّ وَقُوَّۃٌ وَبُرْہَانٌ
اللہ کیلئے ہے نور وحکمت، عزت، قوت، دلیل،
وَقُدْرَۃٌ وَسُلْطَانٌ وَرَحْمَۃٌ
قدرت اور قتدار اور رحمت
یَا مَنْ لَا یَنَامُ
اے وہ جو سوتا نہیں نہیں
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ اِبْرَاھِیْمُ خَلِیْلُ ﷲِ
کوئی معبود سوائے اللہ کے، ابراہیم اس کے سچے دوست ہیں
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ مُوْسٰی كَلِیْمُ ﷲ
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے، موسیٰؑ اس کے کلیم ہیں
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ عِیْسٰی رُوْحُ ﷲ وَكَلِمَتُہٗ
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے، عیسیٰ اس کی روح اور اس کا کلمہ ہیں
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَسُوْل ﷲِ وَصَفِیُّہٗ وَصِفْوَتُہٗ
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے، محمد خدا کے رسول اور اس کے پسندیدہ اور پسند ہیں
صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
خدا رحمت فرمائے ان پر اور ان کی آلؑ پر اور سلام
اسْكُنْ سَكَّنْتُكَ بِمَنْ یَسْكُنُ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ
اے درد ٹھہر جا میں ٹھہراتا ہوں اس کے نام سے جس کے ذریعے زمین و آسمان کی ہر چیز اس کے سامنے ٹھہری ہے
وَبِمَنْ سَكَنَ لَہٗ مَا فِی اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
اور جس سے رات دن میں ہر چیز اس کے سامنے ساکن ہے اور وہ سننے والا ہے جاننے والا ہے
فَسَخَّرْنَا لَہُ الرِّیْحَ تَجْرِیْ بِٲَمْرِہٖ رُخَاءً حَیْثُ ٲَصَابَ
پس ہم نے ہوا پر اسے اختیار دیا کہ اس کے حکم پر چلتی ہے جہاں وہ جاتا ہے
وَالشَّیَاطِیْنَ كُلَّ بَنَّاءٍ وَغَوَّاصٍ
اور شیطانوں کو بھی جو معمار بھی تھے اور غوطہ خور بھی
ٲَلَا اِلَی ﷲِ تَصِیْرُ الْاُمُوْرُ۔
آگاہ ہو کہ امور کی بازگشت خدا کی طرف ہے۔