زیارت امیر المومنینؑ شب و روز مبعث
تیسری مخصوص زیارت بعثت کی رات اور دن کیلئے ہے۔ روز مبعث یعنی حضرت رسولؐ اللہ کے مبعوث ہونے کا دن ۲۷ رجب ہے اس رات اور دن میں تین زیارتیں ہیں اور وہ یہ ہیں۔
زیارت
یہ وہی زیارت ہے، جسے شیخ مفیدؒ، سیدؒ اور شہیدؒ نے اس طرح نقل کیا ہے کہ مبعث کی رات یا دن میں جب کوئی شخص امیر المؤمنین علیہ السلام کی زیارت کرنا چاہے، تو پہلے قبہ شریفہ کے دروازے پر آنجناب کی قبر کے مقابل کھڑے ہو کر یہ کہے:
ٲَشْھَدُ ٲَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْكَ لَہٗ
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو یگانہ ہے اس کا کوئی شریک نہیں
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ
میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمدؐ اس کے بندے اور رسولؐ ہیں
وَٲَنَّ عَلِیَّ بْنَ ٲَبِیْ طَالِبٍ ٲَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ عَبْدُ ﷲِ وَٲَخُوْ رَسُوْلِہٖ
اور یہ کہ علی بن ابی طالبؑ مومنوں کے امیر خدا کے بندے اور رسولؐ کے بھائی ہیں
وَٲَنَّ الْاَئِمَّۃَ الطَّاھِرِیْنَ مِنْ وُلْدِہٖ حُجَجُ ﷲِ عَلٰی خَلْقِہٖ ۔
اور وہ پاک و پاکیزہ امام جو ان کی اولاد سے ہیں وہ مخلوق خدا پر اس کی حجت ہیں۔
پھر اندر داخل ہو کر پشت بہ قبلہ حضرت کی قبر مبارک کی طرف منہ کر کے کھڑا ہو جائے اور سو مرتبہ ﷲُ اَكْبَر کہے اور اس کے بعد یہ زیارت پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَارِثَ اٰدَمَ خَلِیْفَۃِ ﷲِ
آپ پر سلام ہو اے وارث آدمؑ جو خلیفۂ خدا ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَارِثَ نُوْحٍ صِفْوَۃِ ﷲِ
آپ پر سلام ہو اے وارث نوحؑ جو خدا کے برگزیدہ ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَارِثَ اِبْرَاھِیْمَ خَلِیْلِ ﷲِ
آپ پر سلام ہو اے وارث ابراہیمؑ جو خدا کے دوست ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَارِثَ مُوْسٰی كَلِیْمِ ﷲِ
سلام ہو آپ پر اے وارث موسٰیؑ جو خدا کے کلیم ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَارِثَ عِیْسٰی رُوْحِ ﷲِ
آپ پر سلام ہو اے وارث عیسٰیؑ جو روح خدا ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ سَیِّدِ رُسُلِ ﷲِ
آپ پر سلام ہو اے وارث محمدؐ جو خدا کے رسولوں کے سردار ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا ٲَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ
سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے امیرؑ
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا اِمَامَ الْمُتَّقِیْنَ
آپ پر سلام ہو اے پرہیز گاروں کے امامؑ
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا سَیِّدَ الْوَصِیِّیْنَ
سلام ہو آپ پر اے اوصیاء کے سردار
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَصِیَّ رَسُوْلِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
آپ پر سلام ہو اے جہانوں کے پروردگار کے رسولؐ کے وصی
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَارِثَ عِلْمِ الْاَوَّلِیْنَ وَالْاٰخِرِیْنَ
سلام ہو آپ پر اے اولین و آخرین کے علم کے ورثہ دار
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَیُّھَا النَّبَٲُ الْعَظِیْمُ
سلام ہو آپ پر کہ آپ بہت بڑی خبر ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَیُّھَا الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِیْمُ
آپ پر سلام ہوکہ آپ ہی صراط مستقیم ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَیُّھَا الْمُھَذَّبُ الْكَرِیْمُ
آپ پر سلام ہو کہ آپ سنوارے ہوئے صاحب مرتبہ ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَیُّھَا الْوَصِیُّ التَّقِیُّ
آپ پر سلام ہو کہ آپ پرہیزگار وصی ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَیُّھَا الرَّضِیُّ الزَّكِیُّ
آپ پر سلام ہو کہ آپ راضی شدہ پاک شدہ ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَیُّھَا الْبَدْرُ الْمُضِیْءُ
آپ پر سلام ہو کہ آپ چودھویں کے چمکتے چاند ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَیُّھَا الصِّدِّیْقُ الْاَكْبَرُ
آپ پر سلام ہو کہ آپ سب سے بڑے تصدیق کرنے والے ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَیُّھَا الْفَارُوْقُ الْاَعْظَمُ
آپ پر سلام ہو کہ آپ سب سے بڑھ کر حق و باطل میں فرق کرنے والے ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَیُّھَا السِّرَاجُ الْمُنِیْرُ
آپ پر سلام ہو کہ آپ روشن و تاباں چراغ ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا اِمَامَ الْھُدٰی
آپ پر سلام ہو اے ہدایت دینے والے امامؑ
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا عَلَمَ التُّقٰی
آپ پر سلام ہو اے تقویٰ کے نشان
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا حُجَّۃَ ﷲِ الْكُبْرٰی
آپ پر سلام ہو اے خدا کی بہت بڑی حجت
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا خَاصَّۃَ ﷲِ وَخَالِصَتَہٗ
آپ پر سلام ہو اے خدا کے مقرب اور اس کے خاص کردہ
وَٲَمِیْنَ ﷲِ وَصَفْوَتَہٗ
اور خدا کے امانتدار اور اس کے چنے ہوئے
وَبَابَ ﷲِ وَحُجَّتَہٗ
باب الہی اور اس کی حجت
وَمَعْدِنَ حُكْمِ ﷲِ وَسِرِّہٖ
خدا کے حکم اور اس کے راز کے حامل
وَعَیْبَۃَ عِلْمِ ﷲِ وَخَازِنَہٗ
خدا کے علم کے جامع اور خزینہ دار
وَسَفِیْرَ ﷲِ فِیْ خَلْقِہٖ
اور خلق خدا میں اس کے نمائندہ
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ ٲَقَمْتَ الصَّلَاۃَ وَاٰتَیْتَ الزَّكَاۃَ
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دیتے رہے
وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوْفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ
آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برائیوں سے روکا
وَاتَّبَعْتَ الرَّسُوْلَ، وَتَلَوْتَ الْكِتَابَ حَقَّ تِلَاوَتِہٖ
آپ نے رسولؐ کی پیروی کی اور قرآن کی تلاوت کی جو تلاوت کرنے کا حق ہے
وَبَلَّغْتَ عَنِ ﷲِ، وَوَفَیْتَ بِعَھْدِ ﷲِ
آپ نے خدا کا پیغام دیا، خدا کا عہد پورا کیا
وَتَمَّتْ بِكَ كَلِمَاتُ ﷲِ
اور آپ کے ذریعے خدا کی باتیں مکمل ہوئیں
وَجَاھَدْتَ فِی ﷲِ حَقَّ جِھَادِہٖ
آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا جو جہاد کا حق ہے
وَنَصَحْتَ لِلَّہِ وَلِرَسُوْلِہٖ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
آپ نے خدا اور اس کے رسولؐ کی خاطر نصیحت و خیرخو اہی کی
وَجُدْتَ بِنَفْسِكَ صَابِرًا مُحْتَسِبًا
آپ نے جان کی بازی لگائی صبر و احتیاط کے ساتھ
مُجَاھِدًا عَنْ دِیْنِ ﷲِ، مُوَقِّیًا لِرَسُوْلِ ﷲِ
جہاد کیا خدا کے دین کے لیے اور خدا کے رسولؐ کی آبرو کے لیے
طَالِبًا مَا عِنْدَ ﷲِ، رَاغِبًا فِیْمَا وَعَدَ ﷲُ
خدا کے ہاں اجر چاہتے ہوئے، خدا کے وعدے پر توجہ رکھے ہوئے
وَمَضَیْتَ لِلَّذِیْ كُنْتَ عَلَیْہِ شَھِیْدًا وَشَاھِدًا وَمَشْھُوْدًا
اور آپ اس عقیدہ پر باقی رہے کہ جس کیلئے آپ شہید ہوئے، آپ اس پر گواہ اور گواہی والے تھے
فَجَزَاكَ ﷲُ عَنْ رَسُوْلِہٖ
پس خدا جزا دے آپ کو اپنے رسولؐ کی طرف سے
وَعَنِ الْاِسْلَامِ وَٲَھْلِہٖ مِنْ صِدِّیْقٍ ٲَفْضَلَ الْجَزَاءِ ۔
اور اسلام و صاحب صدق مسلمانوں کی طرف سے بہتر و برتر جزا
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ كُنْتَ ٲَوَّلَ الْقَوْمِ اِسْلَامًا
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سب لوگوں میں اول ہیں اسلام لانے میں
وَٲَخْلَصَھُمْ اِیْمَانًا، وَٲَشَدَّھُمْ یَقِیْنًا
ان میں سے مخلص ہیں ایمان میں، ان سے بڑھے ہوئے ہیں یقین میں
.
وَٲَخْوَفَھُمْ لِلّٰہِ، وَٲَعْظَمَھُمْ عَنَاءً
ان سے زیادہ خوف خدا والے ہیں، اور سب سے زیادہ مصیبت برداشت کرنے والے
وَٲَحْوَطَھُمْ عَلٰی رَسُوْلِ ﷲِ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
اور رسول اللہ کے بارے میں زیادہ محتاط ہیں
وَٲَفْضَلَھُمْ مَنَاقِبَ، وَٲَكْثَرَھُمْ سَوَابِقَ
ان سے بلند ہیں خوبیوں میں، ان سے آگے ہیں فضیلتوں میں
وَٲَرْفَعَھُمْ دَرَجَۃً، وَٲَشْرَفَھُمْ مَنْزِلَۃً
ان سے بلند تر اور برتر ہیں درجے میں، ارفع ہیں اور منزلت میں
وَٲَكْرَمَھُمْ عَلَیْہِ، فَقَوِیْتَ حِیْنَ وَھَنُوْا
بزرگ تر ہیں آنحضرتؐ کے نزدیک، پس آپ قوی تھے جب وہ لوگ کمزور پڑے
وَلَزِمْتَ مِنْھَاجَ رَسُوْلِ ﷲِ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
اور آپ قائم رہے طریقۂ رسولؐ پر، خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آلؑ پر
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ كُنْتَ خَلِیْفَتَہٗ حَقًّا لَمْ تُنَازَعْ
اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان کے خلیفۂ برحق بلا تنازعہ ہیں
بِرَغْمِ الْمُنَافِقِیْنَ، وَغَیْظِ الْكَافِرِیْنَ، وَضِغْنِ الْفَاسِقِیْنَ
منافقوں کی مخالفت، کافروں کے غصے اور بدکاروں کے کینے کے باوجود
وَقُمْتَ بِالْاَمْرِ حِیْنَ فَشِلُوْا
آپ دین کے امر کے ساتھ قائم رہے جب لوگ سست پڑ گئے
وَنَطَقْتَ حِیْنَ تَتَعْتَعُوْا
آپ نے حق بیان کیا جب وہ چپ تھے
وَمَضَیْتَ بِنُوْرِ ﷲِ اِذْ وَقَفُوْا
اور آپ راہ ہدایت پر چلے جب وہ رکے ہوئے تھے
فَمَنِ اتَّبَعَكَ فَقَدِ اھْتَدٰی
پس جس نے آپ کی پیروی کی وہ ہدایت پا گیا
كُنْتَ ٲَوَّلَھُمْ كَلَامًا، وَٲَشَدَّھُمْ خِصَامًا
کیونکہ آپ کلام میں ان سے بہتر، مقابلے میں ان سے سخت تر
وَٲَصْوَبَھُمْ مَنْطِقًا، وَٲَسَدَّھُمْ رَٲْیًا
گفتار میں ان سے خوب تر، رائے میں ان سے محکم تر
وَٲَشْجَعَھُمْ قَلْبًا، وَٲَكْثَرَھُمْ یَقِیْنًا
دل کے سب سے بہادر ہیں، یقین میں ان سے بڑھ کر
وَٲَحْسَنَھُمْ عَمَلًا، وَٲَعْرَفَھُمْ بِالْأُمُوْرِ
عمل میں ان سے نیک تر اور معاملات کو زیادہ جاننے والے ہیں
كُنْتَ لِلْمُؤمِنِیْنَ ٲَبًا رَحِیْمًا
آپ مومنوں کیلئے مہربان باپ (تھے)
اِذْ صَارُوْا عَلَیْكَ عِیَالًا
جب آپ کے ارد گرد جمع ہو گئے
فَحَمَلْتَ ٲَثْقَالَ مَا عَنْہُ ضَعُفُوْا
آپ نے وہ بوجھ اٹھائے جن کے مقابل وہ ناتواں تھے
وَحَفِظْتَ مَا ٲَضَاعُوْا
آپ نے بچا لیا جو انہوں نے گنوایا
وَرَعَیْتَ مَا ٲَھْمَلُوْا
آپ نے یاد رکھا جو انہوں نے بھلایا
وَشَمَّرْتَ اِذْ جَبَنُوْا
آپ نے جرأت کی جب وہ ڈر گئے
وَعَلَوْتَ اِذْ ھَلِعُوْا
آپ غالب آئے جب وہ نالے کرتے تھے
وَصَبَرْتَ اِذْ جَزِعُوْا
اور آپ جمے رہے جب وہ گھبرا گئے
كُنْتَ عَلَی الْكَافِرِیْنَ عَذَابًا صَبًّا وَغِلْظَۃً وَغَیْظًا
آپ کافروں کے لیے نہ رکنے والا عذاب، ان کے لیے سختی اور قہر و غضب تھے
وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ غَیْثًا وَخِصْبًا وَعِلْمًا
اور مومنوں کے لیے ابر رحمت اور علم و نعمت کی فراوانی تھے
لَمْ تُفْلَلْ حُجَّتُكَ، وَلَمْ یَزِغْ قَلْبُكَ
کہ آپ کی دلیل کمزور نہ تھی آپ کا دل کج نہ ہوا
وَلَمْ تَضْعُفْ بَصِیْرَتُكَ، وَلَمْ تَجْبُنْ نَفْسُكَ
آپ کی سمجھ میں کمی نہ ہوئی، اور آپ کا دل خوفزدہ نہ ہوا
كُنْتَ كَالْجَبَلِ لَا تُحَرِّكُہُ الْعَوَاصِفُ
کہ آپ پہاڑ کی طرح جمے کہ جسے آندھیاں ہلا نہیں سکیں
وَلَا تُزِیْلُہُ الْقَوَاصِفُ
بجلی کی کڑک اسے گرا نہیں سکی
كُنْتَ كَمَا قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
آپ ایسے تھے جیسے رسول اللہ نے فرمایا تھا
قَوِیًّا فِیْ بَدَنِكَ، مُتَوَاضِعًا فِیْ نَفْسِكَ
کہ آپ قوی بدن والے، اپنے آپ میں فروتنی کرنے والے
عَظِیْمًا عِنْدَ ﷲِ، كَبِیْرًا فِی الْاَرْضِ
خدا کے ہاں بلند مرتبے والے، زمین میں بڑائی والے
جَلِیْلًا فِی السَّمَاءِ
آسمان میں عزت والے
لَمْ یَكُنْ لِاَحَدٍ فِیْكَ مَھْمَزٌ
آپ کے متعلق کسی کے لئے نکتہ چینی کا مقام نہیں
وَلَا لِقَائِلٍ فِیْكَ مَغْمَزٌ
کوئی بولنے والا آپ کی برائی نہیں بتا سکتا
وَلَا لِخَلْقٍ فِیْكَ مَطْمَعٌ
لوگوں کو آپ کی طرف داری میں کوئی لالچ نہیں
وَلَا لِاَحَدٍ عِنْدَكَ ھَوَادَۃٌ
نہ آپ کے ہاں کسی کے لیے کچھ رعایت ہے
یُوْجَدُ الضَّعِیْفُ الذَّلِیْلُ عِنْدَكَ قَوِیًّا عَزِیْزًا
ہر کمزور آپ کے نزدیک طاقتور ہے
حَتّٰی تَٲْخُذَ لَہٗ بِحَقِّہٖ
جب تک آپ اس کا حق اسے دلا نہ دیں
وَالْقَوِیُّ الْعَزِیْزُ عِنْدَكَ ضَعِیْفًا
اور ہر طاقتور شخص آپ کے نزدیک کمزور ہے
حَتّٰی تَٲْخُذَ مِنْہُ الْحَقَّ
جب تک اس سے حق وصول نہ کر لیں
الْقَرِیْبُ وَالْبَعِیْدُ عِنْدَكَ فِیْ ذٰلِكَ سَوَاءٌ
اس معاملے میں اپنا بیگانہ آپ کے نزدیک برابر ہے
شَٲْنُكَ الْحَقُّ وَالصِّدْقُ وَالرِّفْقُ
آپ کی روش حق سچائی اور ملائمت ہے
وَقَوْلُكَ حُكْمٌ وَحَتْمٌ
آپ کے قول میں مضبوطی و استواری
وَٲَمْرُكَ حِلْمٌ وَعَزْمٌ
آپ کے حکم میں نرمی و ثبات
وَرَٲْیُكَ عِلْمٌ وَحَزْمٌ
آپ کی رائے میں علم و پختگی ہے
اعْتَدَلَ بِكَ الدِّیْنُ
کہ دین اسلام آپ کے ذریعے سنبھلا
وَسَھُلَ بِكَ الْعَسِیْرُ
آپ کے ذریعے مشکل کام آسان ہوا
وَٲُطْفِیَتْ بِكَ النِّیْرَانُ
آپ کے ذریعے فتنے کی آگ ٹھنڈی ہوئی
وَقَوِیَ بِكَ الْاِیْمَانُ
آپ کے ذریعے ایمان کو قوت ملی
وَثَبَتَ بِكَ الْاِسْلَامُ
آپ کے ذریعے اسلام کا نقش گہرا ہوا
وَھَدَّتْ مُصِیْبَتُكَ الْاَنَامَ
اور آپ کی مصیبت نے لوگوں کو متاثر کیا
فَاِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ
پس ہم خدا ہی کیلئے ہیں اور اسی کی طرف پلٹیں گے
لَعَنَ ﷲُ مَنْ قَتَلَكَ
خدا لعنت کرے آپ کے قاتل پر
وَلَعَنَ ﷲُ مَنْ خَالَفَكَ
خدا لعنت کرے آپ کے مخالف پر
وَلَعَنَ ﷲُ مَنِ افْتَرٰی عَلَیْكَ
خدا لعنت کرے آپ پر جھوٹ باندھنے والے پر
وَلَعَنَ ﷲُ مَنْ ظَلَمَكَ وَغَصَبَكَ حَقَّكَ
خدا لعنت کرے آپ سے ناانصافی کرنے والے اور آپ کا حق دبانے والے پر
وَلَعَنَ ﷲُ مَنْ بَلَغَہٗ ذٰلِكَ فَرَضِیَ بِہٖ
اور خدا لعنت کرے اس معاملے پر خوش ہونے والے پر
اِنَّا اِلَی ﷲِ مِنْھُمْ بُرَاءُ
یقیناً ہم آپ کے سامنے ان سے بیزاری ظاہر کرتے ہیں
لَعَنَ ﷲُ ٲُمَّۃً خَالَفَتْكَ
خدا لعنت کرے اس گروہ پر جس نے آپ کی مخالفت کی
.
وَجَحَدَتْ وِلَایَتَكَ
آپ کی ولایت سے انکار کیا
وَتَظَاھَرَتْ عَلَیْكَ وَقَتَلَتْكَ
آپ کے دشمن کا ساتھ دیا، آپ سے جنگ کی
وَحَادَتْ عَنْكَ وَخَذَلَتْكَ
آپ کی جمعیت سے نکل گیا اور آپ کو چھوڑ دیا
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ النَّارَ مَثْوَاھُمْ
حمد ہے خدا کے لیے جس نے جہنم کو ان لوگوں کا ٹھکانہ بنایا
وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُوْدُ ۔
اور وہ بڑاہی برا ٹھکانا ہے
ٲَشْھَدُ لَكَ یَا وَلِیَّ ﷲِ
میں گواہی دیتا ہوں آپ کی اے خدا کے ولی
وَوَلِیَّ رَسُوْلِہٖ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ بِالْبَلَاغِ وَالْاَدَاءِ
اور اس کے رسول کے کار تبلیغ میں معاون اور ادائے فرض میں معاون
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ حَبِیْبُ ﷲِ وَبَابُہٗ
اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے دوست اور اس کا دروازہ ہیں
وَٲَنَّكَ جَنْبُ ﷲِ وَوَجْھُہُ الَّذِیْ مِنْہُ یُؤْتٰی
اور یہ کہ آپ خدا کے طرفدار اور مظہر ہیں جس کے ذریعے اس تک پہنچتے ہیں
وَٲَنَّكَ سَبِیْلُ ﷲِ، وَٲَنَّكَ عَبْدُ ﷲِ
بے شک آپ خدا کا راستہ ہیں نیز آپ خدا کے بندے
وَٲَخُوْ رَسُوْلِہٖ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
اور اس کے رسولؐ کے بھائی ہیں
ٲَتَیْتُكَ زَائِرًا لِعَظِیْمِ حَالِكَ
آپ کی زیارت کو آیا ہوں کہ آپ کا مقام و مرتبہ بلند ہے
وَمَنْزِلَتِكَ عِنْدَ ﷲِ وَعِنْدَ رَسُوْلِہٖ
خدا اور اس کے رسولؐ کے نزدیک
مُتَقَرِّبًا اِلَی ﷲِ بِزِیَارَتِكَ
میں آپ کی زیارت سے خدا کا قرب چاہتا ہوں
رَاغِبًا اِلَیْكَ فِی الشَّفَاعَۃِ
شفاعت کے لیے آپ کی طرف مائل ہوا ہوں
ٲَبْتَغِیْ بِشَفَاعَتِكَ خَلَاصَ نَفْسِیْ
آپ کی شفاعت کے ذریعے اپنی نجات چاہتا ہوں
مُتَعَوِّذًا بِكَ مِنَ النَّارِ
خوف جہنم سے آپ کی پناہ لیتا ہوں
ھَارِبًا مِنْ ذُنُوْبِیَ الَّتِی احْتَطَبْتُھَا عَلٰی ظَھْرِیْ
اپنے گناہوں سے دور بھاگا ہوں جن کا بوجھ میری پشت پر ہے
فَزِعًا اِلَیْكَ رَجَاءَ رَحْمَۃِ رَبِّیْ
اپنے رب کی رحمت کی امید میں آپ کے آگے روتا ہوں
ٲَتَیْتُكَ ٲَسْتَشْفِعُ بِكَ یَا مَوْلَایَ اِلَی ﷲِ
اے میرے آقا میں حاضر ہوا ہوں کہ آپ خدا کے حضور میری شفاعت کریں
وَٲَتَقَرَّبُ بِكَ اِلَیْہِ لِیَقْضِیَ بِكَ حَوَائِجِیْ
اور آپ کے وسیلے سے اس کا قرب چاہتا ہوں کہ آپ کے ذریعے وہ میری حاجات بر لائے
فَاشْفَعْ لِیْ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِلَی ﷲِ
پس اے مومنوں کے امیر خدا کے سامنے میری شفاعت کریں
فَاِنِّیْ عَبْدُ ﷲِ وَمَوْلَاكَ وَزَائِرُكَ
کہ میں خدا کا بندہ ہوں آپ کا محب اور زائر ہوں
وَلَكَ عِنْدَ ﷲِ الْمَقَامُ الْمَعْلُوْمُ، وَالْجَاہُ الْعَظِیْمُ
جبکہ آپ خدا کے ہاں نمایاں مرتبہ رکھتے ہیں ،اس کے حضور بڑی عزت
وَالشَّٲْنُ الْكَبِیْرُ، وَالشَّفَاعَۃُ الْمَقْبُوْلَۃُ ۔
اور اونچی شان کے مالک ہیں آپ کی شفاعت قبول کی جاتی ہے
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
اے معبود! رحمت نازل فرما محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر
وَصَلِّ عَلٰی عَبْدِكَ وَٲَمِیْنِكَ الْاَوْفٰی
اور رحمت نازل کر اپنے بندے پر جو تیرے اسرار کا بہترین امین
وَعُرْوَتِكَ الْوُثْقٰی وَیَدِكَ الْعُلْیَا
مضبوط رسی، تیرا اوپر والا ہاتھ
وَكَلِمَتِكَ الْحُسْنٰی وَحُجَّتِكَ عَلَی الْوَرٰی
تیرا کلمۂ حسنہ، مخلوقات پر تیری دلیل و حجت
وَصِدِّیْقِكَ الْاَكْبَرِ سَیِّدِ الْاَوْصِیَاءِ
تیرا بنایا ہوا صدیق اکبر، اوصیاء کا سردار
وَرُكْنِ الْاَوْلِیَاءِ وَعِمَادِ الْاَصْفِیَاءِ
اولیاء کا مرکز، پاکبازوں کا سہارا
ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ، وَیَعْسُوْبِ الْمُتَّقِیْنَ
مومنوں کا امیرؑ، نیکوکار سالار
وَقُدْوَۃِ الصِّدِّیْقِیْنَ، وَاِمَامِ الصَّالِحِیْنَ
صدیقوں کا پیشوا، خوش کرداروں کا امام
الْمَعْصُوْمِ مِنَ الزَّلَلِ، وَالْمَفْطُوْمِ مِنَ الْخَلَلِ
لغزش سے محفوظ، خطا سے دور
وَالْمُھَذَّبِ مِنَ الْعَیْبِ، وَالْمُطَھَّرِ مِنَ الرَّیْبِ
عیب سے پاک، شک سے دور
ٲَخِیْ نَبِیِّكَ وَوَصِیِّ رَسُوْلِكَ
تیرے نبی کا بھائی، تیرے رسولؐ کا وصی
وَالْبَآئِتِ عَلٰی فِرَاشِہٖ وَالْمُوَاسِیْ لَہٗ بِنَفْسِہٖ
شب ہجرت ان کے بستر پر سونے والا، ان پر جان قربان کرنے والا
وَكَاشِفِ الْكَرْبِ عَنْ وَجْھِہٖ
اور ان کے غم و پریشانی کو دور کرنے والا
الَّذِیْ جَعَلْتَہٗ سَیْفًا لِنُبُوَّتِہٖ وَمُعْجِزًا لِرِسَالَتِہٖ
کہ جسے تو نے ان کی نبوت کی تلوار بنایا، ان کی رسالت کا معجزہ
وَدَلَالَۃً وَاضِحَۃً لِحُجَّتِہٖ
اور ان کی حجت کے لیے روشن دلیل
وَحَامِلًا لِرَایَتِہٖ، وَوِقَایَۃً لِمُھْجَتِہٖ
جسے تو نے ان کے عَلَم کو اٹھانے والا، ان کی جان کا محافظ
وَھَادِیًا لِاُمَّتِہٖ، وَیَدًا لِبَٲْسِہٖ
ان کی امت کا رہبر، ان کا بازوئے شمشیر
وَتَاجًا لِرَٲْسِہٖ، وَبَابًا لِنَصْرِہٖ، وَمِفْتَاحًا لِظَفَرِہٖ
ان کے سر کا تاج، ان کی نصرت کا ذریعہ اور ان کی کامیابی کی کلید قرار دیا
حَتّٰی ھَزَمَ جُنُوْدَ الشِّرْكِ بِٲَیْدِكَ
یہاں تک کہ تیری مدد سے شرک کے لشکر مات ہو گئے
وَٲَبَادَ عَسَاكِرَ الْكُفْرِ بِٲَمْرِكَ
اور کفر کی فوجیں تیرے حکم سے نابود ہو گئیں
وَبَذَلَ نَفْسَہٗ فِیْ مَرْضَاتِكَ وَمَرْضَاۃِ رَسُوْلِكَ
تیرے بندے ﴿علیؑ ﴾ نے اپنی جان تیری اور تیرے رسولؐ کی رضا پر نثار کی
وَجَعَلَھَا وَقْفًا عَلٰی طَاعَتِہٖ
اس نے خود کو ان کی فرمانبرداری میں لگایا
وَمَجِنًّا دُوْنَ نَكْبَتِہٖ
اور تکلیف میں ان کی ڈھال بنا رہا
حَتّٰی فَاضَتْ نَفْسُہٗ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ فِیْ كَفِّہٖ
یہاں تک کہ حضور کی روح پرواز کر گئی جب کہ آپؐ اس کی آغوش میں تھے
وَاسْتَلَبَ بَرْدَھَا وَمَسَحَہٗ عَلٰی وَجْھِہٖ
اس نے جسد رسولؐ کی ٹھنڈک محسوس کی اور آپ کے منہ پر ہاتھ پھیرا
وَٲَعَانَتْہُ مَلَائِكَتُكَ عَلٰی غُسْلِہٖ وَتَجْھِیْزِہٖ
اور ان کے غسل و کفن میں تیرے فرشتوں نے اس کی اعانت کی
وَصَلّٰی عَلَیْہِ وَوَارٰی شَخْصَہٗ
اس نے ان کی نماز جنازہ پڑھی اور انہیں دفنایا
وَقَضٰی دَیْنَہٗ وَٲَنْجَزَ وَعْدَہٗ
اس نے ان کے قرضے ادا کیے، ان کے وعدے نبھائے
وَلَزِمَ عَھْدَہٗ وَاحْتَذٰی مِثَالَہٗ
ان کے عہد پر قائم رہا ،ان کے نقش قدم پر چلا
وَحَفِظَ وَصِیَّتَہٗ
ان کی وصیت کا پابند رہا
وَحِیْنَ وَجَدَ ٲَنْصَارًا نَھَضَ مُسْتَقِلًّا بِٲَعْبَاءِ الْخِلَافَۃِ
اور جب مددگار مل گئے تو بڑی مستقل مزاجی کے ساتھ خلافت کی ذمہ داریاں سنبھالیں
مُضْطَلِعًا بِٲَثْقَالِ الْاِمَامَۃِ
اور امامت کے بھاری فرائض قبول کیے
فَنَصَبَ رَایَۃَ الْھُدٰی فِیْ عِبَادِكَ
پھر علیؑ نے تیرے بندوں کے درمیان عَلَم ہدایت بلند کیا
وَنَشَرَ ثَوْبَ الْاَمْنِ فِیْ بِلَادِكَ
تیرے شہر و دیہات میں امن و امان قائم کیا
وَبَسَطَ الْعَدْلَ فِیْ بَرِیَّتِكَ
تیری مخلوق میں عدل و انصاف رائج کیا
وَحَكَمَ بِكِتَابِكَ فِیْ خَلِیْقَتِكَ
اور تیری خلقت میں تیری کتاب کے مطابق فیصلے کیے
وَٲَقَامَ الْحُدُوْدَ وَقَمَعَ الْجُحُوْدَ
دین کی حدود قائم کیں اور کفر و انکار کی جڑیں کاٹیں
وَقَوَّمَ الزَّیْغَ وَسَكَّنَ الْغَمْرَۃَ
کجروؤں کو سیدھا کیا، بے راہ روی کو ختم کیا
وَٲَبَادَ الْفَتْرَۃَ وَسَدَّ الْفُرْجَۃَ
بے خبری کو دور کیا، دشمنوں کے رخنوں کو بند کیا
وَقَتَلَ النَّاكِثَۃَ وَالْقَاسِطَۃَ وَالْمَارِقَۃَ
عہد توڑنے والوں، پھوٹ ڈالنے والوں اور پھر جانے والوں کو قتل کیا
وَلَمْ یَزَلْ عَلٰی مِنْھَاجِ رَسُوْلِ ﷲِ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
اور ہمیشہ حضرت رسولؐ کے طور طریقے پر قائم رہے
وَوَتِیْرَتِہٖ، وَلُطْفِ شَاكِلَتِہٖ، وَجَمَالِ سِیْرَتِہٖ
ان کے چلن، ان کے نیک افعال اور ان کی سیرت کی خوبی کو اختیار کیا
مُقْتَدِیًا بِسُنَّتِہٖ، مُتَعَلِّقًا بِھِمَّتِہٖ
ان کی سنت پر چلے، ان کے مقصد کو نظر میں رکھا
.
مُبَاشِرًا لِطَرِیْقَتِہٖ، وَٲَمْثِلَتُہٗ نَصْبُ عَیْنَیْہِ
ان کے طریقے اپنائے، ان کے نمونۂ عمل پر نگاہ رکھے ہوئے
یَحْمِلُ عِبَادَكَ عَلَیْھَا وَیَدْعُوْھُمْ اِلَیْھَا
تیرے بندوں کو ان پر چلایا اور انہیں اسی طرف بلاتے رہے
اِلٰی ٲَنْ خُضِبَتْ شَیْبَتُہٗ مِنْ دَمِ رَٲْسِہٖ ۔
یہاں تک کہ ان کی داڑھی ان کی پیشانی کے خون سے رنگین ہو گئی
اَللّٰھُمَّ فَكَمَا لَمْ یُؤْثِرْ فِیْ طَاعَتِكَ شَكًّا عَلٰی یَقِیْنٍ
خدایا جیسا کہ اس ذات﴿ علیؑ ﴾ نے تیری اطاعت میں شک کو یقین پر غلبہ نہ پانے دیا
وَلَمْ یُشْرِكْ بِكَ طَرْفَۃَ عَیْنٍ
اور ایک لمحہ کے لیے تیرے ساتھ شریک قرار نہیں دیا
صَلِّ عَلَیْہِ صَلَاۃً زَاكِیَۃً نَامِیَۃً
تو بھی ان پر رحمت فرما، پاکیزہ رحمت جو بڑھتی جائے
یَلْحَقُ بِھَا دَرَجَۃَ النُّبُوَّۃِ فِیْ جَنَّتِكَ
اس کے ذریعے انہیں اپنی جنت میں نبی اکرمؐ کے ساتھ ملا دے
وَبَلِّغْہُ مِنَّا تَحِیَّۃً وَسَلَامًا
ہماری طرف سے انہیں رحمت و سلام پہنچا دے
وَاٰتِنَا مِنْ لَدُنْكَ فِیْ مُوَالَاتِہٖ فَضْلًا وَاِحْسَانًا
اور ہمیں ان کی محبت کے باعث اپنی طرف سے فضیلت نیکی بخشش
وَمَغْفِرَۃً وَرِضْوَانًا
اور خوشنودی نصیب فرما دے
اِنَّكَ ذُو الْفَضْلِ الْجَسِیْمِ
بے شک تو بڑا فضل کرنے والا ہے
بِرَحْمَتِكَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ۔
بوجہ اپنی رحمت کے اے سب سے زیادہ رحم والے۔
اس کے بعد ضریح مبارک پر بوسہ دے، پہلے دایاں رخسار پھر بایاں رخسار اس پر رکھے، اس کے ساتھ ہی قبلہ رخ ہو کر نماز زیارت بجا لائے۔ نماز کے بعد جو چاہے دعا مانگے پھر تسبیح فاطمہ زہراؑ پڑھے اور کہے:
اَللّٰھُمَّ اِنَّكَ بَشَّرْتَنِیْ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّكَ
اے معبود: بے شک تو نے اپنے نبی کی زبانی ہمیں خوشخبری دی
وَرَسُوْلِكَ مُحَمَّدٍ صَلَوَاتُكَ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
اپنے رسول محمد کی زبانی، تیری رحمتیں ہوں ان پر اور ان کی آلؑ پر
فَقُلْتَ وَبَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
پس تو نے فرمایا بشارت دے دو ایمان والوں کو
ٲَنَّ لَھُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّھِمْ
کہ ان کے لیے پرودرگار کے ہاں کامرانی ہے
اَللّٰھُمَّ وَٲَنْتَ خَصَصْتَھُمْ بِكَرَامَتِكَ
اے معبود! تو نے ان کو اپنی طرف سے بزرگی دے کر خصوصیت عطا فرمائی
فَكَاكَ رَقَبَتِیْ مِنَ النَّارِ
جو میری گردن کو آگ سے آزاد کرتا ہو
فٲَسْٲَلُكَ یَا ﷲُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْمُ
پس میں سوالی ہوں اے اللہ، اے مہربان، اے رحم کرنے والے
وَٲَنْتَ خَیْرُ مَٲْتِیٍّ، وَٲَكْرَمُ مَزُوْرٍ
آپ بہترین میزبان ہیں کہ جس کے پاس آیا جائے اور ان سب سے زیادہ کریم ہیں جن کی زیارت کی جائے
وَتَوَفَّنِیْ عَلَی التَّصْدِیْقِ بِھِمْ ۔
اور مجھے ان کو ماننے کی حالت میں موت دینا
اَللّٰھُمَّ وَاِنِّیْ عَبْدُكَ وَزَائِرُكَ
اے معبود! میں تیرا بندہ ہوں اور وہ زائر ہوں
فَلَا تَقِفْنِیْ بَعْدَ مَعْرِفَتِھِمْ
جب میں ان کی معرفت رکھتا ہوں، تو مجھے اس جگہ کھڑا نہ رکھنا
مَوْقِفًا تَفْضَحُنِیْ فِیْہِ عَلٰی رُؤُوْسِ الْاَشْھَادِ
جہاں لوگوں کے سامنے تو مجھے رسوا کرے
بَلْ قِفْنِیْ مَعَھُمْ
بلکہ مجھے ان نبیوں کے ساتھ کھڑا کرنا
وَٲَمَرْتَنِیْ بِاتِّبَاعِھِمْ
اور ان کی پیروی کا حکم فرمایا
اَللّٰھُمَّ وَٲَنْتَ خَصَصْتَھُمْ بِكَرَامَتِكَ
اے معبود! تو نے ان کو اپنی طرف سے بزرگی دے کر خصوصیت عطا فرمائی
وَٲَمَرْتَنِیْ بِاتِّبَاعِھِمْ
اور ان کی پیروی کا حکم فرمایا
اَللّٰھُمَّ وَاِنِّیْ عَبْدُكَ وَزَائِرُكَ
اے معبود! میں تیرا بندہ ہوں اور وہ زائر ہوں
مُتَقَرِّبًا اِلَیْكَ بِزِیَارَۃِ ٲَخِیْ رَسُوْلِكَ
جو تیرا قرب حاصل کرتا ہے تیرے نبیؐ کے بھائی کی زیارت سے
وَعَلٰی كُلِّ مَٲْتِیٍّ وَمَزُوْرٍ حَقٌّ لِمَنْ ٲَتَاہُ وَزَارَہُ
اور ہر آنے والے اور زائر کا حق ہے اس پر جس کی زیارت آ کر کی جا رہی ہے
وَٲَنْتَ خَیْرُ مَٲْتِیٍّ، وَٲَكْرَمُ مَزُوْرٍ
آپ بہترین میزبان ہیں کہ جس کے پاس آیا جائے اور ان سب سے زیادہ کریم ہیں جن کی زیارت کی جائے
فٲَسْٲَلُكَ یَا ﷲُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْمُ
پس میں سوالی ہوں اے اللہ، اے مہربان، اے رحم کرنے والے
یَا جَوَادُ یَا مَاجِدُ یَا ٲَحَدُ یَا صَمَدُ
عطا کرنے والے، اے بزرگی والے، اے یکتا، اے بے نیاز
یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ
اے وہ جس نے نہ جنا اور نہ جنا گیا
وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ كُفُوًا ٲَحَدٌ
نہ اس کا کوئی ہمسر ہے
وَلَمْ یَتَّخِذْ صَاحِبَۃً وَلَا وَلَدًا
نہ اس نے کوئی بیوی رکھی نہ کسی کو اپنا بیٹا بنایا
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
سوال ہے کہ تو رحمت نازل فرما محمدؐ و آل محمدؐ پر
وَٲَنْ تَجْعَلَ تُحْفَتَكَ اِیَّایَ مِنْ زِیَارَتِیْ ٲَخَا رَسُوْلِكَ
اور یہ کہ میں نے جو تیرے رسولؐ کے بھائی کی زیارت کی ہے اس پر مجھے تحفہ دے
فَكَاكَ رَقَبَتِیْ مِنَ النَّارِ
جو میری گردن کو آگ سے آزاد کرتا ہو
وَٲَنْ تَجْعَلَنِیْ مِمَّنْ یُسَارِعُ فِی الْخَیْرَاتِ
نیز مجھے ان لوگوں میں قرار دے جو نیکیوں میں جلدی کرتے ہیں
وَیَدْعُوْكَ رَغَبًا وَرَھَبًا
اور تجھے محبت اور خوف سے یاد کرتے ہیں
وَتَجْعَلَنِیْ لَكَ مِنَ الْخَاشِعِیْنَ
اور مجھے ان لوگوں میں شامل کر جو تجھ سے ڈرتے ہیں
اَللّٰھُمَّ اِنَّكَ مَنَنْتَ عَلَیَّ
اے معبود! بے شک تو نے مجھ پر احسان فرمایا
بِزِیَارَۃِ مَوْلَایَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِیْ طَالِبٍ وَوِلَایَتِہٖ وَمَعْرِفَتِہٖ
کہ مجھ کو میرے آقا علی بن ابی طالبؑ کی زیارت کرائی اور ان کی ولایت و معرفت بخشی ہے
فَاجْعَلْنِیْ مِمَّنْ یَنْصُرُہٗ وَیَنْتَصِرُ بِہٖ
پس مجھے ان میں قرار دے جو ان کی مدد کرتے اور ان کی مدد پاتے ہیں
وَمُنَّ عَلَیَّ بِنَصْرِكَ لِدِیْنِكَ ۔
نیز مجھ پر اپنے دین میں مدد دے کر احسان فرما
اَللّٰھُمَّ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ شِیْعَتِہٖ
اے معبود! مجھے ان کے پیروکاروں میں شامل فرما
وَتَوَفَّنِیْ عَلٰی دِیْنِہٖ ۔
اور ان کے دین پر موت دے
اَللّٰھُمَّ ٲَوْجِبْ لِیْ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَالرِّضْوَانِ
اے معبود! واجب کر میرے لیے اپنی رحمت، خوشنودی،
وَالْمَغْفِرَۃِ وَالْاِحْسَانِ وَالرِّزْقِ الْوَاسِعِ الْحَلَالِ الطَّیِّبِ
بخشش، احسان اور حلال و پاک زیادہ روزی عطا کر
مَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہٗ یَا ٲَرْحمَ الرَّاحِمِیْنَ
جس کا تو اہل ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ۔
اور حمد ہے خدا کے لیے جو جہانوں کا رب ہے۔
مؤلف کہتے ہیں معتبر روایتوں میں آیا ہے کہ حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کے دن خضر علیہ السلام اِنَّا لِلّٰہِ پڑھتے اور روتے ہوئے آئے اور آنجنابؑ کے مکان کے دروازے پر آ کر یہ کلمات کہے:
رَحِمَكَ ﷲُ یَا ٲَبَاالْحَسَنِ، كُنْتَ ٲَوَّلَ الْقَوْمِ اِسْلَامًا
خدا رحمت کرے آپ پر اے ابوالحسن آپ امت میں سب سے پہلے اسلام لائے
وَٲَخْلَصَھُمْ اِیْمَانًا، وَٲَشَدَّھُمْ یَقِیْنًا، وَٲَخْوَفَھُمْ لِلّٰہِ۔
ایمان میں ان سب سے زیادہ مخلص، یقین میں سب سے بڑھے ہوئے اور سب سے زیادہ خوف خدا والے تھے۔
حضرت خضر علیہ السلام نے امیر المؤمنین علیہ السلام کے بہت سے فضائل گنوائے جو اس زیارت میں مذکور ہیں پس اگر روزِ مبعث یہ زیارت بھی پڑھی جائے تو بہت مناسب ہے، اور ان کلمات کی اصل جو منزلۂ زیارتِ روزِ شہادت ہے اسے ہم نے ہدیۃ الزائر میں ذکر کیا ہے لہذا خواہشمند مومنین اس کی طرف رجوع کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اعمال شب مبعث کے ضمن میں ہم نے ابن بطوطہ کے سفرنامے کا اقتباس اور کلام نقل کیا ہے جو اس روضۂ مشرفہ سے متعلق تھا اور بہتر ہو گا کہ اس مقام پر انہیں بھی دیکھ لیا جائے۔