بشر وبشیر پسران غالب اسدی سے روایت ہے کہ روز عرفہ بوقت عصر میدان عرفات میں ہم حضرتؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ تب آپ اپنے فرزندوں اور شیعوں کے ساتھ نہایت عاجزانہ طور پر اپنے خیمے سے باہر آئے اور پہاڑ کی بائیں طرف کھڑے ہو کر کعبے کی طرف رخ کر لیا، اپنے دونوں ہاتھ چہرے کے سامنے لا کر پھیلا دیئے۔ خدا کے حضور عاجزی اور انکساری کی حالت میں یہ کلمات کہے:
پھر آپ نے خدائے تعالیٰ سے حاجات طلب کرنا شروع کیں۔ جب کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، اسی حالت میں آپ بارگاہ الٰہی میں یوں عرض گزار ہوئے:
پھر آپ نے اپنے سر اور انکھوں کو آسمان کی طرف بلند کیا جبکہ آپ کی انکھوں سے آنسو رواں تھے اور آپ با آواز بلند عرض کر رہے تھے:
حضرت امام حسینؑ بار بار یَا ربّ یَا ربّ کہتے رہے جب کہ آپ کے ارد گرد کھڑے لوگ آپ کی دعا سنتے ہوئے آمین کہتے رہے یہاں تک کہ آپ کے ساتھ ساتھ ان سب کی رونے کی آوازیں بلند ہونے لگیں۔ غروب آفتاب تک یہی حالت رہی پھر سب لوگ مشعر الحرام روانہ ہو گئے۔
مؤلف کہتے ہیں کہ بلدالامین میں کفعمی نے امام حسینؑ کی دعائے عرفہ اسی قدر نقل کی ہے جو اوپر ذکر ہوئی ہے اور زاد المعاد میں علامہ مجلسی نے بھی کفعمی کی روایت کے مطابق یہ دعا یہیں تک ذکر کی ہے۔ لیکن ابن طاؤس نے یَا رَبّ یَا رَبّ کے بعد یہ اضافی کلمات بھی تحریر فرمائے ہیں۔